جنوبی کوریا ، پارلیمنٹ کے سامنے ہزاروں مظاہرین جمع ہو گئے ، صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

سیئول (صباح نیوز)جنوبی کوریا میں پارلیمان کا اجلاس اس وقت جاری ہے جبکہ ہزاروں مظاہرین پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر احتجاج کے لیے موجود ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر یون اپنے عہدے سے مستعفی ہوں۔یاد رہے کہ حزب اختلاف اور ان کی اپنی پارٹی کے اہم ارکان نے صدر یون سک یول سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔امکان ہے کہ صدر یون کے مواخذے کی تحریک بھی  پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

یاد رہے کہ منگل کی رات صدر یون سوک یول نے اچانک ایشیائی جمہوریت میں تقریبا 50 سالہ بعد پہلی بار مارشل لا لگانے کا اعلان کیا تھا۔تاہم اس اعلان کے بعد ہزاروں لوگ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کے لیے جمع ہو گئے اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی مارشل لا ختم کروانے کے لیے ایمرجنسی ووٹ دینے پہنچے۔ چند ہی گھنٹوں کے اندر شکست خوردہ صدر نے پارلیمنٹ کے ووٹ کو تسلیم کرتے ہوئے مارشل لا ختم کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔

جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کا اجلاس جب سنیچر کے روز کچھ دیر قبل شروع  ہوا تو پارلیمنٹ کے اجلاس کی کوریج سے متعلق یو ٹیوب پر جاری لائیو سٹریمنگ میں اراکین پارلیمنٹ کو شدید شور شرابا کرتے دیکھا گیا۔اجلاس کا آغاز سپیکر نے چیمبر کے ارکان کو اس یاد دہانی کے ساتھ کیا کہ دنیا دیکھ رہی ہے لہذا نظم و ضبط کو برقرار رکھا جائے۔صدر یون یوک سیول کے مواخذے کے حوالے سے تحریک پر کارروائی کو آگے بڑھنے سے پہلے قانون ساز خاتون اول سے متعلق خصوصی کونسل کے تحقیقاتی بل پر ووٹنگ کی گئی ۔اس سے قبل سنیچر کے دن کا آغاز صدر یون کے ایک اور حیران کن خطاب کے ساتھ ہوا جس میں انہوں نے منگل کو مارشل لا کے اعلان کے لیے معافی مانگی اور بتایا کہ کن مایوس کن حالات کے باعث انہوں نے اس انتہائی اقدام کا سہارا لیا۔

تاہم انہوں نے اس دوران استعفیٰ دینے سے گریز کیا بلکہ کہا کہ وہ سیاسی صورت حال کو مستحکم کرنے کے لیے پارٹی کو اقدامات سونپیں گے  جس میں 2027 میں ن کی اپنی مدت ختم ہونیکا معاملہ بھی شامل ہے۔ان کی اس تقریر کے بعد سے ہزاروں مظاہرین قومی اسمبلی کے آس پاس سڑکوں پر جمع ہو گئے جہاں مواخذے کا ووٹ ہونا ہے۔جنوبی کوریا میں اپوزیشن بلاک کے پاس 192 نشستیں ہیں جب کہ یون سک یول کی پیپلز پارٹی کے پاس 108 نشستیں ہیں۔ اور انہیں حکمران پارٹی کے صرف آٹھ قانون سازوں کو اپنے ساتھ ملانے کی ضرورت ہے جس کے بعد جس کے بعد صدر یون سک یول کو آئینی عدالت کے فیصلے تک فرائض سے معطل کر دیا جاسکے گا۔