کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹوٹس لاز ایکٹ2018ع میں ترمیم کا فیصلہ واپس لیا جائے،وائس چانسلرز کیلئے پی ایچ ڈی کی ڈگری کی شرط ختم اور شرائط ناقابل فہم ہیں جس کی وجہ سے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وائس چانسلری کیلئے بیوروکریٹس کا راستہ کھل جائے گا جس کی مذمت کرتے ہیں،
وائس چانسلرز مقرر کرنے کیلئے قانون میں ترمیم سے تعلیمی معیار پر منفی اثرات مرتب ہونگے اور یونیورسٹیز میں تعلیمی آزادی متاثرہوگی۔انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ سندھ کے تمام یونیورسٹیز کے طلبہ وطالبات کیلئے فیس یکساں مقرر کی جائیں، سندھ حکومت جامعہ کراچی سمیت تمام جامعات کی گرانٹ میں فی الفور اضافہ کرے، سندھ حکومت جامعات میں عارضی بنیاد پر چانسلرز کا تقرر کر کے کرپشن ، دھونس ، دھاندلی اور سفارش کے کلچر کو پروان چڑھانا چاہتی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، حکومتی فیصلے اور جامعات کی خود مختاری پر حملے کیخلاف اساتذہ کرام کی جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیں گے۔
طلبہ لاکھوں روپے فیسیں اداکرنے پر مجبور ہیں لیکن تعلیم کا معیار دن بدن گرتا جارہا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ فوری طور پر کراچی سمیت تمام جامعات کی فیسوں میں برابری کیلئے مؤثراقدامات کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ 8دسمبر کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ منعقد کرنے کے حوالے سے سندھ کے تمام اضلاع میں لاکھوں طلباء وطالبات کیلئے ڈسٹرکٹ لیول پر مراکز بنائے جائیں تاکہ کراچی سمیت سندھ بھر کے طلبہ وطالبات بھی آسانی کے ساتھ ٹیسٹ دے سکیں۔پاکستان جہاں پر پہلے ہی شرح تعلیم کم ہے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں غیرمعمولی فیس، سہولیات نہ ہونے اور غیرمعیاری نظام تعلیم کی وجہ سے نوجوان اپنی تعلیم ادھوری چھوڑنے پر مجبور ہیں اسلئے سندھ حکومت اعلیٰ تعلیمی اداروں میں یکساں اور کم فیسیں مقرر اور طلبا کو بہترین سہولیات فراہم کرے۔