محکمہ ریلوے کوئٹہ دہشت گردی میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے بھی سبق حاصل نہ کرسکا، کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر حملے کے باوجود چاردیواری نہ بن سکی

اسلام آباد(صباح نیوز)محکمہ ریلوے کوئٹہ میں دہشت گردی میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے بھی سبق حاصل نہ کرسکا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی میں لاہور کے علاوہ ملک بھرکے تما م بڑے سٹیشنوں پر لگائے گئے سیکیورٹی اسکینرز کے خراب ہونے کاانکشاف ہوا جبکہ کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر حملے کے باوجود چاردیواری نہ بن سکی،وزارت اسکینرز کی خرابی کا ملبہ ریلوے پولیس پر اور ریلوے پولیس والے وزرت پر ڈالتے ہیں ،کمیٹی نے اجلاس میں عدم شرکت پر سی ای او ریلوے پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے تحریک استحقاق لانے کافیصلہ کرلیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر رمیش لال کی زیر صدارت  پارلیمنت ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں لاہور ریلوے اسٹیشن کے علاوہ باقی تمام اسٹیشنوں کے لگیج اسکینر خراب ہونے کا انکشاف ہوا۔ریلوے پولیس حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ صرف ایک لاہور ریلوے سٹیشن میں لگیج اسکینر کام کر رہا ہے، باقی سارے کے سارے فیل ہیں،تمام کے تمام اسکینرز  خراب  ہیں، کوئی واک تھرو گیٹ کام نہیں کررہا، کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن کی بانڈری وال ٹوٹی ہوئی ہے، جس پر کمیٹی نے  شدید برہمی کا اظہار کیا۔

کنوینرکمیٹی رمیش لال نے کہاکہ  کرتے ہوئے کہاکہ جو اسکینر لگے ہوئے ہیں وہ کیوں کام نہیں کررہے، ریلوے پولیس حکام نے بتایاکہ  ہم نے کوشش کی سی سی ٹی وی کیمرے لے لیں، اسکینرز ہماری ذمہ داری نہیں ہیں، ریلوے پولیس کے پاس تو فنڈ ہی نہیں ہیں، رمیش لال نے کہاکہ سیکرٹری ریلوے بورڈ کہہ رہا ہے یہ پولیس کا کام ہے۔کمیٹی میں سی ای او ریلوے کی عدم موجودگی پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

کنوینر کمیٹی نے کہاکہ سی ای او ریلوے کو تو کمیٹی میں آنا چاہئے تھا،یہی بدقسمتی ہے کہ آپ کمیٹی کو سنجیدہ نہیں لے رہے، کمیٹی نے ہدایات دی تھیں کہ سی ای او ریلوے کو آنا چاہئے، اس ڈیپارٹمنٹ کا منسٹر بھی نہیں ہے، آپ مخلص نہیں ہو تو پھر چھوڑ دو،کنوینر کمیٹی نے  سی ای او ریلوے کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ  کرلیا۔

کمیٹی نے استفسار کیاکہ منسٹری کو ریلوے پولیس سے متعلق جو ہدایات دی تھیں ان پر کچھ کیا، آپ کے پاس بلوچستان میں نفری کتنی ہے؟ ریلوے پولیس نے بتایاکہ ریلوے پولیس 250 کانسٹیبل کی آسامیوں کی اجازت دے دی گئی ہے، ہمارے پاس ریپیئر (مرمت)کا بجٹ بھی نہیں ہے، ریلوے حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ ریلوے کے 25 بند سیکشنز ہیں جس کی لمبائی 22 سو کلومیٹر ہے، کئی ٹریکس ہیں ہی نہیں،ساڑھے تین سو کے قریب اسٹاف کی 25 بند سیکشنز کو دیکھنے کے لئے ڈیوٹی ہے۔