صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف دائر درخواست خارج


اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے2024میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار اصغر علی مبارک کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف دائر درخواست 20ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔بینچ نے جرمانے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے بعد رسید بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔اصغر علی مبارک کی جانب سے صدارتی انتخاب 2024کے لئے کاغذات نامزدگی مسترد کیئے جانے کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میںجسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

درخواست میں صدارتی انتخابات کے لئے مقررریٹرننگ آفیسر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اوردیگر کوفریق بنایا گیا تھا۔ بینچ کے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزارنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکردلائل دیئے۔درخواست گزارکاکہنا تھا کہ میں صدر مملکت آصف علی زرداری کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کیا تھا۔ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ یہ درخواست غیر مئوثر ہو چکی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی کادرخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ میں نے صوبائی اورقومی اسمبلی کے 9انتخابات میں حصہ لیا ہے، ان میں سے کتنے جیتے۔ جسٹس امین الدین خان کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے ہمیں مطمئن نہ کرسکے توہم جرمانہ عائد کریں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ کیس آئین کے آرٹیکل 184-3کے تحت کیسے ہے، یہ انفرادی کیس ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کادرخواست گزارسے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ دیگر باتیں کررہے ہیں عدالتی سوال کاجواب نہیں دے رہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ  184 تین کے تحت آپ نے درخواست دائر کی اس میں کون سا عوامی مفاد کا معاملہ ہے؟جسٹس محمد علی مظہر کا درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جس وقت صدارتی انتخابات ہورہے تھے اس وقت کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 199کے تحت ہائی کورٹ میں کیوں چیلنج نہیں کیا۔ جسٹس امین الدین خان کاحکمنامہ لکھواتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے آفس نے درخواست پر اعتراض لگایا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 184-3کے تحت درخواست قابل سماعت نہیں۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقراررکتھے ہوئے درخواست 20ہزارروپے جر مانے کے ساتھ خارج کردی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کادرخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمانے کی رقم سرکاری خزانہ میں جمع کرواکر رسید ہمارے پاس جمع



کروائیں۔