بھارت میں مساجد ، درگاہوں کے خلاف مہم کروڑوں مسلمانوں کیلئے دل آزاری کا باعث ہے،مہم کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، میرواعظ

سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارت میں مساجد اوردرگاہوںکیخلاف جاری مذموم مہم خطے کے کروڑوںمسلمانوںکیلئے انتہائی دل آزاری کا باعث ہے۔ حکومت اور عدلیہ کی حمایت یافتہ اس مہم کے انتہائی سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ میرواعظ عمر فاروق نے سرینگرکی تاریخی جامع مسجدمیں لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف سراپا احتجاج مسلمانوں پر پولیس کیفائرنگ اور کئی مسلم نوجوانوں کی مو ت پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا۔

انہوں نے واقعے کو انتہائی قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو ایک سیکولرملک گردانتاہے جسکا ایک باقاعدہ آئین ہے جس میں عبادت گاہوں کا ایکٹ بھی شامل ہے لیکن اس کے باوجود مساجد کے حوالے سے مذموم واقعات کا بار بار سامنے آنا انتہائی افسوسناک ہے۔ میر واعظ نے سوال کیا کہ اس طرح کے معاملات کو اٹھانے کی کیوں اجازت دی جاتی ہے ،لوگ اسکاجواب چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خطرناک رحجان ہے جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ راجستھان کے اجمیر میں بھی ایک عدالت نے صوفی بزرگ حضرت معین الدین چشتی  کی درگاہ کے سروے کا حکم دیا۔انہوںنے بابری مسجد ،گیان واپی مسجدوغیرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اکثریتی طبقے کی طرف سے پہلے شکوک وشبہات پیدا کیے جاتے ہیں ، پھر عدالت سروے کا حکم دیتی ہے ۔

میر واعظ نے کہا کہ اکثریتی طبقے کے دعوئوں اور سروے کے بعد بابری مسجد کے ساتھ جو کیا گیا وہ سب مسلمانوں کے ذہنوں میں تازہ ہے۔میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف بھارت اور مقبوضہ جموںو کشمیر کے مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے انتہائی پریشان کن اور باعث تشویش ہے۔دریں اثنا میر واعظ نے جامع مسجد میں اپنی تقریر کی میڈیا کوریج پر قابض انتظامیہ کی پابندی کی شدید مذمت کی۔انہوںنے کہا کہ صحافیوںکو عوامی مفاد کے حامل اہم معاملات کی آزادانہ رپورٹنگ سے روکنا باعث افسوس ہے۔