سرکاری سکولوں میں 21ویں صدی کی مہارتوں کا نفاذ ضروری ہے، احسن اقبال


 اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے تعلیمی اصلاحات میں تنقیدی سوچ اور ٹیم ورک کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کاکہا ہے کہ ، سرکاری سکولوں میں 21ویں صدی کی مہارتوں کا نفاذ ضروری ہے، ملک میں 18لاکھ اساتذہ کو جدید تعلیمی چیلنجز کے لیے تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے،بڑھتی ہوئی آبادی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے 10لاکھ نئے اساتذہ کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اساتذہ کی تربیت کے ادارے کی پیشرفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی، جس میں تعلیمی اصلاحات کی فوری ضرورت اور نوجوانوں کو آئندہ چیلنجز کے لیے تیار کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزارت تعلیم کے سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری سمیت وزارت منصوبہ بندی اور وزارت تعلیم کے سینئر حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر وفاقی وزیر کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایکسیلنس ان ٹیچر ایجوکیشن (NIETE) کی جانب سے شروع کردہ اساتذہ کی تربیت کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی، جس میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) کے اسکول آف ایجوکیشن کے ساتھ شراکت داری کی جا رہی ہے۔ تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے تعلیمی نظام میں اخلاقی اقدار کو زندہ کرنا اور نوجوانوں میں عالمی نقطہ نظر کو اجاگر کرنا ضروری ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام ایسی تربیت فراہم کرے جو ٹیم ورک، باہمی تعاون اور اجتماعی کامیابیوں کے حصول پر مرکوز ہوں۔

وفاقی وزیر نے تربیت یافتہ اساتذہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو علم کے منتظمین کے طور پر دیکھا جانا چاہیے جو نہ صرف علم فراہم کرتے ہیں بلکہ مستقبل کے رہنماں کی تربیت بھی کرتے ہیں، تاکہ وہ زندگی کی مہارتوں اور کمیونٹی کے تئیں مضبوط احساس کے حامل ہوں۔اجلاس میں ملک کے تعلیمی نظام کی موجودہ کمیوں پر تفصیل سے بات کی گئی، جس میں یہ انکشاف ہوا کہ ملک میں 1.8 ملین اساتذہ کو جدید تعلیمی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، بڑھتی ہوئی آبادی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے 1 ملین نئے اساتذہ کی ضرورت ہے، جس کے لیے وفاقی وزیر نے 21ویں صدی کے تدریسی معیارات کے مطابق عالمی سطح پر تسلیم شدہ تربیتی پروگرامز کی اہمیت پر زور دیا۔پیش کی جانے والی تجاویز میں فن لینڈ، سنگاپور، آسٹریلیا اور ویتنام جیسے ممالک کے بہترین تعلیمی طریقوں کو اپنانے پر زور دیا گیا، جن میں تعلیم اور عملی تجربے کو ہم آہنگ کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔

پروفیسر احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریسز کے لیے لازمی سرٹیفیکیشن کا نظام متعارف کرایا جائے تاکہ ان کی قیادت کی صلاحیتوں کا جامع انداز میں جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ سرکاری اسکولوں کو عملی ہنر سکھانے کے لیے تیار کیا جائے ۔اجلاس میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ تعلیمی شراکت داری، نصاب کی بہتری اور اساتذہ کی اسناد کے عالمی معیار کے نفاذ کے ذریعے 21ویں صدی کی مہارتوں کے نفاذ کی حکمت عملی وضع کی گئی