جائیدار کا محض آئینی نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے، مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ

سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میںہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ جائیداد کا حق محض آئینی یا قانونی حق نہیں ہے بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ ریمارکس کپواڑہ کے علاقے کرناہ ٹنگڈارکے رہائشی عبدالمجید لون کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست پر سماعت کے دوران دئیے ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے 1978 سے ان کی 12 کنال سے زائد اراضی پر قبضہ جما رکھا ہے اور وہ اسکا کوئی معاوضہ نہیں دے رہی۔جسٹس وسیم صادق نرگل نے شہری کی ارضی پر طویل قبضے کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور لون کو معاوضے کی ادائیگی کے احکامات دئیے ۔

عدالت نے ہدایت دی کہ 1978 کے بعد سے کرائے کا حساب لگایا جائے اوراس رقم کے ساتھ حقوق کی خلاف ورزیوں کی تلافی کے طور پر 1 لاکھ روپے کی اضافی رقم بھی ادا کی جائے۔مودی حکومت کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے اگست2019میں مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کو انکی زمینوں ، مکانات اور دیگر املاک سے محروم کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد کشمیریوں کو مفلوک الحال بنانا او ر ضبط کی گئی جائیدادیں بھارتی ہندوئوںکو دیکرعلاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میںبدلنا ہے۔ بھارتی فورسز نے بھی مقبوضہ علاقے میں لوگوں کی اراضی کے علاوہ سرکاری عمارتوں خاص طور پر تعلیمی اداروں میں اپنے کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔