حیدرآباد (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم تھری امن و امان کے قیام اور عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہوگئی۔ پی پی اور ن لیگ میں نورا کشتی کو سندھ سمیت پورے ملک کے عوام خوب سمجھتے ہیں، پی پی کی عوامی حمایت ختم ہو چکی، اسے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل نہ ہو تو یہ دھڑام سے گرجائے، یہ اسٹیبلشمنٹ اور چند وڈیروں کی مدد سے سندھ پر قابض ہے، اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر یہ کراچی کی میئر شپ پر بھی قابض نہیں ہوسکتی تھی۔ اسٹیبلشمنٹ نے باربار کرپٹ عناصر کو مسلط کیا اور اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پانی کا کوئی بھی نیا منصوبہ قومی اتفاق رائے کے بغیر اور 1991ء کے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہیں بننا چاہیے۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کے پرامن احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، حکومت کے ہتھکنڈے قابل مذمت ہیں۔ پی ٹی آئی کے ملک بند کرنے کی کال کو حکومت نے خود پورا کردیا۔ جماعت اسلامی حق بات بغیر خوف کے کہے گی، ملک میں پہلے ہی پولرائزیشن عروج پر ہے، چاہتے ہیں مزید بدمزگی نہ ہو اور ہمارے کسی حتمی اعلان سے قبل حکومت خود ہی عوام کو ریلیف دے اور بجلی، پٹرول اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم کردے۔ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری، جماعت اسلامی کا راستہ روکا گیا تو حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے حیدرآباد میں پریس کانفرنس اور بعدازاں جماعت اسلامی سندھ حلقہ خواتین کی سہ روزہ تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد یوسف، امیر حیدرآباد حافظ طاہر مجید، قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق، ناظمہ صوبہ سندھ رخشندہ منیب و دیگر بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ کہا کہ سندھ اور جنوبی پنجاب میں ڈاکو راج ہے، خیبر پختوانخوا سے دل دہلادینے والی خبریں آرہی ہیں اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز اور عوام کو سرعام نشانہ بنایا جارہاہے، ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش اور تشویش ناک ہے۔ امن و امان کا قیام اور عوام کو تحفظ فراہم کرنا وفاقی و صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی پرامن احتجاج ضرور کریں لیکن ان کا اصل فوکس صوبہ کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور انتظامی معاملات درست کرنے پر ہونا چاہیے۔ کرم میں گاڑیوں کے قافلے روک کر معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا گیا، وہاں اب بھی حالات انتہائی تشویشناک ہیں۔ حکومت بتائے اس سارے کھیل میں کون ملوث ہیں، یہ امریکی جنگ میں شامل ہونے کا نتیجہ ہے کہ پورا خطہ آگ میں جل رہا ہے، یہ شیعہ سنی لڑائی نہیں، سی آئی اے اور را کی مداخلت ہے کہ عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی، حکمران خوفزدہ ہونے کی بجائے ملوث طاقتوں کا نام لیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدوں کے نتیجہ میں قومی خزانہ کو حاصل ہونے والے فائدہ کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے استعمال کیا جائے۔ حکومت نے تاحال راولپنڈی معاہدہ پر عملدرآمد نہیں کیا۔ اعدادوشمار کے جھوٹے بیانیہ سے نہیں، حکومت کے معیشت میں بہتری کے دعوے تب تسلیم کیے جائیں گے جب عوام کو ریلیف ملے گا اور تنخواہ داروں پر ٹیکسز میں کمی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ پانی کے نئے منصوبوں پر سندھ کے عوام کو اعتراض ہے، زرداری نے بطور صدر منصوبوں کی منظوری دیتے ہیں اور پی پی قیادت سندھ کے عوام کو بے وقوف بناتی ہے، بلاول بھٹو ویسے تو مندروں کے چکر لگاتے ہیں لیکن کچے کے ڈاکوئوں سے ہندوئوں اور دیگر اقلیتی برادری کو تحفظ فراہم نہیں کر رہے، سندھ میں غریب کے بچے کو کوالٹی تعلیم میسر نہیں، صوبے کا چار سو ارب کا تعلیمی بجٹ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے، جماعت اسلامی اپنے تئیں نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی حتی المقدور کاوشیں کررہی ہے، بنوقابل پروگرام سے اب تک پچاس ہزار نوجوانوں کو فری آئی ٹی ٹریننگ دے چکے ہیں، پروگرام کا دائرہ کار پورے ملک میں وسیع کردیا۔ سندھ سمیت پورے ملک کے عوام سے اپیل ہی کہ جماعت اسلامی کی عوامی حقوق کی جدوجہد کے دست وبازو بنیں۔
بعدازاں حلقہ خواتین صوبہ سندھ کی تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے اور عالمی طاقتیں صہیونی افواج کو مکمل تحفظ فراہم کر رہی ہیں، انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپئن خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جو جتنا طاقتور ہے وہ اتنی ہی زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، مغرب میں جمہوریت صرف نام کی ہے، سیکیورٹی کونسل میں فلسطین میں جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں 14ممبرز نے ووٹ دیے، امریکا نے ویٹو کر دیا اور جنگ جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ حق کے لیے جدوجہد کرنا اور ظالم کے خلاف آواز اٹھانا ہر مسلمان مرد اور عورت پر لازم ہے۔ انھوںنے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں ایسا انقلاب لائے گی جس میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو گا، خواتین کو حقوق ملیں گے، انھیں وراثت میں حصہ ملے گا، عوام کے وسائل عوام پر صرف ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سب پر لازم ہے کہ زمین پر بنے نام نہاد خدائوں کے خلاف جدوجہد کر کے انھیں مسند اقتدار سے الگ کریں اور اللہ کا نظام نافذکریں۔