اسلا م آباد(صباح نیوز)پی ٹی آئی کے احتجاج کے موقع پر دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے بڑے شہروں میں دہشت گردی کے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے،نیکٹا نی پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج میں ممکنہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا تھریٹ الرٹ جاری کردیا، مختلف سکیورٹی ذرائع نے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی تصدیق کی ہے، نیشنل کاونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے جاری کردہ تھریٹ الرٹ کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی آئی احتجاج کے دوران فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کا خطرہ ہے اور اس کے ارکان پاکستان کے بڑے شہروں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
حملے کی غرض سے کئی حملہ آور پہلے سے ہی پاک ، افغان سرحد پار کرچکے ہیں۔حملہ آور 19 اور 20 نومبر کی رات مختلف شہروں میں داخل ہوئے اور دہشت گردوں کی جانب سے جلسے جلوسوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج پر بھی حملہ ہوسکتا ہے، حکام نے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کی ہدایات کی ہے ۔نیکٹا نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کو پی ٹی آئی کا احتجاج کے دن بھی دہشت گردی کا واقعہ ہوسکتا ہے۔
دہشت گردبڑے شہروں میں کارروائیاں کرسکتے ہیں، نیکٹا نے صوبائی حکومتوں کو فوری سخت اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ نیکٹا نے خطرے کے پیش نظر اقدامات کے لیے چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جیز ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کو بھی مراسلہ ارسال کیا ہے۔۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال پر حکومت نے بھی سخت اقدامات کیے ہیں، صوبہ پنجاب میں 3 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت جلسے، جلوسوں، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی لگادی گئی ہے جبکہ 6 موٹرویز مرمتی کام کے باعث تاحکم ثانی بند ہیں،۔ علاوہ ازیں شہر اقتدار کو 24 مقامات سے بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، اسلام آباد میں فیض آباد، روات ٹی چوک سے اسلام آباد جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنمائوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے، اسلام آباد میں سابق ایم این اے نفیسہ خٹک کو گرفتار کرکے تھانہ ویمن منتقل کردیا گیا جبکہ شیخوپورہ میں سابق صوبائی وزیر قانون ایم این اے خرم شہزاد ورک کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا، ذرائع کے مطابق ان کے بھتیجے اور دیگر 6 رشتہ داروں کو گرفتار کیا گیا ہے، پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پی ٹی آئی نائب صدر پنجاب اکمل خان باری اور چوہدری حبیب الرحمان کو بھی گرفتار کیا گیا۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے، سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنمائوں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔ بشری بی بی نے پارٹی رہنماں پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جبکہ احتجاج کے لیے موثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔