پارا چنار کے حوالے سے فوری طور پر گرینڈ جرگہ تشکیل دیا جائے، جماعت اسلامی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہے ،حافظ نعیم الرحمن


کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پارا چنار کا انتہائی افسوسناک اور سفاکانہ واقعہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی ہے، ملک دشمن قوتیں عوام کے درمیان لسانی اور فرقی وارانہ بنیادوں پر تفریق اور تقسیم پیدا کرکے فساد کرانا اور ملک کو کمزور کرنا چاہتی ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مسئلے کا حل نکالنے کے لیے سب کو جمع کر ے، ہمارا مطالبہ ہے کہ پارا چنار کے حوالے سے فوری طور پر گرینڈ جرگہ تشکیل دیا جائے، جماعت اسلامی اس سلسلے میں اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہے، جس طرح جنوبی اضلاع میں بعض جگہوں پرجماعت اسلامی کے صوبائی امیر و سابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم نے آگے بڑھ کر کام کیا ہے اور اس کے نتیجے میں لوگوں کو ریلیف ملا ہے،پاکستان اور افغانستان اپنی پالیسی ری وزٹ کریں اور مل بیٹھ کر مسائل حل کریں تاکہ ان قوتوں کو بھی واضح پیغام جائے جو خطے میں بد امنی چاہتی ہیں، بلوچستان اور کے پی ایک طویل عرصے سے آگ میں جل رہے ہیں، باجوڑ میں جماعت اسلامی کے مقامی جنرل سیکریٹری ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے، مسائل طاقت سے نہیں مذاکرات سے حل ہوں گے، حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان دوریاں ختم ہوں۔ حکومت جعلی ونٹر پیکیج کے بجائے عوام کو حقیقی معنوں میں بجلی کے بھاری بلوں کے لیے ریلیف دے، آئی پی پیز سے بات چیت اور معاملات تیزی سے حل کیے جائیں، عام کسان کے بجائے بڑے بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس سلیب اور پیٹرولیم لیوی کم کی جائے، 26ویں آئینی ترمیم کو اسلامی ٹچ دینے کے لیے سود سے متعلق ایک دفعہ شامل کر دی گئی ہے،ضروری ہے کہ سود کا مکمل خاتمہ ہو نا چاہیئے اور فوری طور پر سود کی شرح سنگل ڈیجٹ میں لائی جائے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر کراچی کا بیڑہ غرق کیا ہوا ہے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے پورے بلدیاتی نظام اور اداروں پر قبضہ کیا ہوا ہے، ٹاؤن چیئر مینوں کے پاس کچرا اُٹھانے، پانی اور سیوریج کی لائنیں بچھانے تک کا اختیار نہیں ہے، پیپلز پارٹی نے ضمنی بلدیاتی انتخاب میں ایک بار پھر سندھ حکومت کی مشنری اور الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر بدترین دھاندلی کی اور ہمارے جیتے ہوئے نمائندوں کو ہروا دیا اس کے باوجود جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی خدمت اور حقوق کی جنگ جاری رکھے گی،

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئر مینوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرجنرل سیکرٹری جماعت اسلامی سندھ محمد یوسف،امیرکراچی منعم ظفرخان، نائب امیرکراچی راجہ عارف سلطان،ٹاؤن چیئر مین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد، ٹاؤن چیئر مین لیاقت آباد فراز حسیب، ٹاؤن چیئر مین جناح ٹاؤن رضوان عبد السمیع،ماڈل ٹاؤن چیئر مین ظفر احمد خان، ٹاؤن چیئر مین نارتھ ناظم آباد عاطف علی خان، ٹاؤن چیئر مین گلبرگ نصرت اللہ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل قاضی صدرالدین، سیکریٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے جمعہ کی شب اورنگی ٹاؤن میں آفاق خان شاہد پارک میں الخدمت بنو قابل مفت آئی ٹی کورسز کے ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ میں شرک ہزاروں طلبہ و طالبات سے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، الخدمت کے سی ای او نوید علی بیگ، امیر ضلع غربی اورنگی مدثر حسین انصاری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جعلی فارم 47کے ذریعے سندھ حکومت نے اندرون سندھ میں بھی بیڑہ غرق کیا ہوا ہے، عوام کو تعلیم،انصاف،صحت کچھ فراہم نہیں، کراچی میں اربوں روپے سے استرکاری کی جاتی ہے اور وہ اگلے دن ہی بہہ جاتی ہے،کراچی میں بائیس قومی اسمبلی کی سیٹوں میں سے پندرہ ایم کیوایم کو دے دیں جس نے کراچی سے ایک پولنگ اسٹیشن بھی نہیں جیتا، کراچی میں پیپلز پارٹی نے انتخابی دہشت گردی مچا رکھی ہے،ضمنی بلدیاتی الیکشن میں بھی بدترین دھاندلی کی، اس طرح عوام کا انتخابات سے اعتماد اُٹھ رہا ہے،جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندے اختیارات نہ ہونے کے باوجو د کراچی کی بھرپور خدمت کررہے ہیں، دہشت گردی کو روکنے کے لیے صرف فوجی آپریشن نہیں، بلکہ جمہوری قدروں کو بھی آگے بڑھانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال بہت افسوسناک ہے اور حکومت کہتی ہے کہ مہنگائی کی شرح کم ہوگئی ہے، حکومت بتائے کہ کھانے پینے کی کون سی چیز سستی ہوگئی ہے، کیا پٹرول سستا ہوگیا ہے؟سب کو پتہ ہے کہ مصنوعی طریقے سے چیزوں کو اوپر نیچے کیا جاتا ہے، اگر گیس ٹھیک وقت پر امپورٹ کرلی جائے تو ہمیں بلین ڈالرز کا فائدہ ہوسکتا ہے،

انہوں نے مزید کہا کہ پاراچنار طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے، کرم ایجنسی میں زمین کاچھوٹا سا تنازعہ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ بے شمار جانیں اس میں چلی گئیں،اس طرح کے واقعات کو بنیاد بناکر بہت ساری قوتیں ہماری سوسائٹی کو تقسیم کرتی ہیں، کہیں لسانی اور کہیں فرقہ ورانہ بنیادوں پرفساد کرانے کی کوشش کی جاتی ہے،اس میں حکومت کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے، پارا چنار میں دو قافلے آمنے سامنے جارہے تھے، ان کو روک کرباقاعدہ فائرنگ کی گئی ہے اور انتہائی سفاکیت کا مظاہرہ کیاگیا ہے،44افراد کے شہیداور 34 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، وہاں جماعت اسلامی کے ذمہ داران نے بتایا ہے کہ اصل مسئلہ شیعہ سنی فساد کا نہیں، بلکہ ان قوتوں کا ہے جو یہ فساد کروانا چاہتی ہیں، اور ملک کو کمزور کرنا چاہتی ہیں،یہ قبائل ہماری سرحدوں کا تحفظ کرنے والے قبائل ہیں،

انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے لیے ایک قسم کی فوج کا کردار اداکیا ہے، لیکن جب سے پرویزمشرف نے قوم اور پوری فوج کو امریکی جنگ میں پھینکا، لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تو ملک میں سی آئی اے گھس گئی اور راء کے ایجنٹ اندر داخل ہوگئے، قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کردیا گیا، کتنے ہی افغان طالبان جو سفارتکا رکا کردار اداکررہے تھے ان کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کردیا گیا، نفرتوں کے بیج بوئے گئے،پاکستان کواس جنگ میں تقریباََ ڈیڑھ دو ارب ڈالر کانقصان ہواہے، جو امریکہ کے کہنے پر پاکستان پر لڑی گئی ہے، ایک لاکھ کے قریب لوگ شہید ہوچکے ہیں، دو روز قبل بنوں میں فوج کے جوان شہید ہوئے ہیں،افغانستان سے بامعنی مذاکرات کیوں نہیں کیے جارہے؟افغان حکومت کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان نے1978ـ79سے لے کر آج تک افغانوں کی میزبانی کی، اپنے دل کھول دیے، پاکستان کے عوام  افغانستانی عوام کو اپنے سے دور نہیں سمجھتے،افغانستان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کو ٹھیک طریقے سے ہینڈل کرے، پاکستان اور افغانستان کے لوگ بیٹھیں اور وہ قوتیں جو ہمیں لڑواکر اس پورے خطے کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہیں ان کو ناکام بنائیں، اس لیے مسئلہ صرف چند اقدامات کا نہیں ہے بلکہ پوری پالیسی کو ری ویزٹ کرنا ہوگا۔