تل ابیب (صباح نیوز)غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کو افراط زر ، غیر فعال قرضوں اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ اقتصادی اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست کی سب سے بڑی کریڈٹ کمپنیوں میں سے ایک کے خالص منافع میں 2.5 فی صد کی نمایاں کمی ہوئی ہے اور خسارے کی شرح 78 ملین شیکل (تقریبا 20.8 ملین ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی اقتصادی اخبار کیلکالسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی سب سے بڑی کریڈٹ کارڈ کمپنیوں میں سے ایک IsraCard کو افراط زر اور غیر فعال قرضوں کے دبا میں معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ نتائج سات اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری نسل کشی کی اسرائیلی جنگ کی وجہ سے مسلط بڑھتے ہوئے معاشی چیلنجوں کے تناظر میں سامنے آئے ہیں، جس نے کمپنی کی مکمل بحالی حاصل کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق Isracard کارڈز کے ذریعے لین دین کا حجم 63.2 بلین شیکلز (تقریبا 16.9 بلین ڈالر) کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو کہ پچھلے سال کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 9.1 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔تاہم کمپنی کے سی ای او رین عوز نے نشاندہی کی کہ یہ اضافہ صارفین کی طلب میں اضافے کی عکاسی نہیں کرتا جتنا کہ یہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔عوز نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “لوگ زیادہ خریداری نہیں کر رہے ہیں۔ وہ زیادہ ادائیگی کر رہے ہیں۔
مثال کے طور پر غیر ملکی دوروں میں 30 فی صد کمی واقع ہوئی، لیکن متعلقہ اخراجات میں صرف 8 فی صد کی کمی ہوئی۔اس کا مطلب ہے کہ لوگ کم خریدارینے کے لیے زیادہ ادائیگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر شعبوں جیسے انشورنس اور خوراک میں بھی اسی طرح کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بیمہ کی لاگت میں 15 فی صد اور 20 فی صد کے درمیان اضافہ ہوا ہے۔