کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان نے بدھ کو ضمنی بلدیاتی انتخابات میں سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے بدترین دھاندلی کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ یوسی 7ماڈل ٹاؤن اور یوسی 7وارڈ 1کے نتائج فارم 11کے مطابق جاری کیے جائیں، لیاقت آباد کی یوسی 7کے انتخابی نتائج کالعدم قرار دیے جائیں، ضمنی بلدیاتی انتخابات میں بدترین دھاندلی اور پولنگ اسٹیشنزقبضے ،جعلی اور بوگس ووٹر لسٹوں کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کریں گے ، اور ان حکمرانوں کا بھی تعاقب کریںگے جو فارم 47کے ذریعے ہم پر مسلط کیے گئے ۔فارم 47والے حکمرانوں نے ایک بار پھر کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کو تحفظ فراہم کیا ،عوامی رائے کو روندااور جمہوریت پر ڈاکا ڈالا ،ہم کراچی کے عوام کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے ،
آئینی ، قانونی اور جمہوری طریقہ اختیار کریں گے اور عوام کو جعلی حکمرانوں سے آزاد کروائیں گے،جو الیکشن کمیشن 10مقاما ت پر صاف و شفاف الیکشن نہ کرواسکے اسے استعفیٰ دے دینا چاہیئے۔ایم ڈی کیٹ کی نئی تاریخ کا فوری اعلان کیا جائے اور شہر میں ڈسٹرکٹ کی سطح پر امتحانی مراکز بنائے جائیں ،جب لاہور میں 8اور پشاور میں 5مراکز بنائے جاسکتے ہیں تو کراچی میں ضلعی سطح پر کیوں امتحانی مراکز نہیں بن سکتے ۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن آف اسلام آباد میں فارم 11،12اورتمام تحریری ثبوت سمیت 2یوسیز کے حوالے سے پٹیشن دائر کردی ہے ہم عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کے خلاف اور اپنی جیتی ہوئی سیٹوں کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔آراوز اور ڈی آراوز نے الیکشن کمیشن کے رول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے نتائج 15نومبر کے بجائے 14نومبر کی رات کو ہی ANEX.Aجاری کردیے اور اس میں فارم11اور12کے نتائج کو سامنے نہیں رکھا گیا بلکہ پیپلزپارٹی کی اے ٹیم بن کر ان کے نمائندوں کو جیتا ہو ا ظاہر کیا گیا ۔ایک جانب لیاقت آباد کے پولنگ اسٹیشنز پر الیکشن عملے کے لیے سیاسی ورکرز تعینات کیے گئے دوسری جانب لیاقت آباد کے شماریاتی بلاک کوڈ 420120806میں 9727ووٹوں کا اندراج کیا گیا جبکہ 2017کے الیکشن ایکٹ کے تحت ایک شماریاتی بلاک کوڈ 1200افراد پر مشتمل ہوتا ہے ، مردم شماری 2023کے مطابق مذکورہ بلاک کوڈ میں 195گھرانے ہیں جو 1178افرا د پر مشتمل ہے اس کے باوجود آراوز ،ڈی آراوز اور الیکشن کمیشن کا شاخسانہ یہ ہے کہ اس بلاک کوڈ میں 9727ووٹوں کا اندراج کیا گیا جو فی گھر 50ووٹ بنتے ہیں ،اس پورے عمل سے جعلی نمائندے کراچی کے عوام پر مسلط کیے جارہے ہیں۔
ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر جمہوریت پر شب خون مار ااور جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستوں پر قبضہ کیا اوراس کے لیے ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کو استعمال کیا گیا ،آراوز ،ڈی آراوز ضمنی بلدیاتی انتخابات کو یرغمال بنایاگیا ۔پیپلزپارٹی بڑے بڑے دعوے کرتی ہے اور جمہوریت کی باتیں کرتی ہیں لیکن مجرمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کراچی کے عوام سے انتقام لے رہی ہے ۔منعم ظفر خان نے کہاکہ ایم ڈی کیٹ گزشتہ ایک ماہ سے مسئلہ بنا ہوا ہے اور ہزاروں طلبہ و طالبات شدیداذیت اور بے یقینی کا شکار اور والدین بھی پریشان ہیں ،پورے ملک میں ٹیسٹ کے نتائج جاری کردیے گئے لیکن کراچی اور سندھ میں ایم ڈی کیٹ کو مذاق بنا ہواہے ،26اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے نتائج منسوخ کرکے حکم دیا کہ 4ہفتوں میں ازسر نو ٹیسٹ لیا جائے لیکن ابھی تک دوبارہ ٹیسٹ نہیں لیاگیا۔6نومبر کو اجلاس ہوا ہے کہ آئی بی اے سکھر ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ لے گا ۔کراچی کے 12846طلباء 858نشستوں کے لیے ٹیسٹ دے رہے ہیں لیکن ابھی تک ٹیسٹ کی نئی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے
ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل نے 150طلباء کو نوٹس دیا اور طلب کر کے پوچھا کہ ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ پیپر کیسے آؤٹ ہوا ؟،بجائے اس کے ان لوگوں کو گرفت میں لیا جائے اور کاروائی کی جائے جو اس پورے دھندے میں ملوث ہیں ان طلباء کو ذہنیت سے دوچار کیا گیا ہے جنہوں نے 190سے زائد نمبر حاصل کیے ہیں جو شہرکے نوجوانوںاور ان کے والدین کے ساتھ مذاق ہے ۔ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل ان طلباء سے تفتیش کرنے کا سلسلہ بند کرے ،ان لوگوںکو فکس کیا جائے جنہوں نے ایم ڈی کیٹ کے نام پر کروڑوں روپے کا دھندا کیا ہے اور اس کا خمیازہ شہر کے نوجوان بھگت رہے ہیں ۔اس موقع پرنائب امیرجماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل قاضی صدرالدین، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری اورسیکریٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی بھی موجود تھے ۔