دھرنے یا ترقی؟ ادب سے درخواست ہے بیٹھ کر معاملات پر سوچنا ہوگا، وزیر اعظم شہباز شریف


اسلام آباد(صباح نیوز )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہر موقع پر دھرنا ہوتا ہے، کیا یہ پاکستان کے مفاد میں ہے؟ ادب سے درخواست کرنا چاہتا ہوں بیٹھ کر معاملات پر سوچنا ہوگا، فیصلہ کرنا ہے دھرنے، لانگ مارچ یا ترقی کرنی ہے؟۔وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی سمیت انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی بھی شریک ہوئے۔

نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ بعض معاملات پر ہمیں تفصیل سے بات کرنا ہوگی، ترقی، خوشحالی کیلئے معاشی، سیاسی استحکام ضروری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کیا ملک اس وقت دھرنے، جلوس اور لانگ مارچ کا متحمل ہوسکتا ہے؟ ہمیں ملکی خوشحالی کے لیے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، معیشت کی بہتری میں کوششوں پر تمام اداروں کے شکرگزار ہیں۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری حکومت کی ترجیح ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے لیے تعاون پر صوبوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو گا، اس کے لیے سب کو محنت اور کوشش کرنا ہوگی۔شہباز شریف نے کہا کہ معاشی بہتری، ترقی اور سیاسی استحکام ایک دوسرے منسلک ہیں، مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے، سٹاک مارکیٹ تاریخ کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، میرے ساتھ سب نے ہاتھ بٹانا ہے، ترقی تب ہوگی جب ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ہو۔  ہماری حکومت کو معرض وجود میں آئے 8 ماہ ہوئے ہیں اور اب تک کوئی اسکینڈل اخباروں کی زینت نہیں بنا جس پر سب داد کے مستحق ہیں۔انہوں نے اجلاس کے دوران پولیو کے حوالے سے اقدامات پر وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور پنجاب میں زراعت کے شعبے میں اقدامات پر پر وزیراعلی پنجاب کو سراہا۔ان کا کہنا تھا کہ محنت کے ساتھ ہم آسمان کی اونچائیوں کو چھو سکتے ہیں، ہمیں ملکر ملک کے لیے کام کرنا ہوگا، اگر ہم ملکر کام کریں گے تو دنیا کی کوئی میلی آنکھ ہماری طرف نہیں دیکھ سکتی اور اگر دیکھے گی تو پاں سے روندی جائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، اہم پہلو ملک کی ترقی اور خوشحالی ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی برآمدات اور ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جاپان کے لوگوں نے کوئی جادو نہیں کیا محنت سے مقام حاصل کیا، ملکی ترقی کے لیے ہمیں ٹیکس آمدن کو بڑھانا اور ٹیکس چوری کو روکنا ہوگا، غریب آدمی 77 سال سے قربانی دے رہا ہے، آج اشرافیہ نے قربانی دینی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف دورمیں دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار قربانیاں دیں، دہشت گردی نے دوبارہ سراٹھایا، ہم نے اس ناسور کو ختم کرنا ہے، ہم نے ملکی یکجہتی اور اتحاد کو آگے لے کر جانا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ہے، سب سے پہلے دہشت گردی کا سرکچلنا ہوگا، نمبرون دہشت گردی کا خاتمہ، نمبردو دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ملکی ترقی کو آگے لے کر جانا ہے تو ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ یہ پاکستان کے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی اضلاع میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بدترین درندگی ہے، پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔وزیراعظم نے ملک میں ہونے والی کامیاب بین الاقوامی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر موقع پر اسلام آباد میں کسی نہ کسی قسم کا دھرنا ہوتا ہے، ہمیں یہ سوچنا چاہیے کیا دھرنا اور جلوس پاکستان کے مفاد میں ہے، یہ کام کرنے ہیں تو یہ ایسے موقعوں کے بعد بھی کیے جاسکتے ہیں۔شہباز شریف نے نام لیے بغیر پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ دھرنے، لانگ مارچ کرنے ہیں یا ترقی اور خوشحالی کے مینار کھڑے کرنے ہیں۔