احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں، پی ٹی آئی قیادت عمران خان کی مقبولیت سے فائدہ اٹھا رہی ہے، فیصل واوڈا


اسلام آباد(صباح نیوز)سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ 24 نومبر کو پانی کا ایک بلبلا بننے جارہاہے، کچھ بھی نہیں ہونا، 24 نومبر کو کوئی رہائی نہیں ہورہی، یہ سب ڈرامہ کررہے ہیں، کچھ عناصر ملک میں عدم استحکام چاہتے ہیں، علی امین گنڈاپور آج کیا پیغام لیکر گیا ہے، آپ کبھی اداروں تو کبھی پولیس پر الزامات لگا رہے، کیا چاہتے ہیں، مداخلت کا تماشہ بند ہوناچاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان غریبوں کے بچوں کو مروانے کے لیے ڈرامہ کررہے ہیں، 24 نومبر کو پھر احتجاج کی کال دی ہے، ہر ماہ کال تبدیل ہوتی رہتی ہے، ہر روز کوئی میچ ہوتا ہے، پھر آخری کال آجاتی ہے، یہ سب ملکر غریبوں کے بچوں کے ساتھ ڈرامے کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ لوگ بھی آجائیں تو بھی کچھ نہیں ہوگا، یہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک ہے، خیبرپختونخوا کی مشینری، 5 ہزار لوگ لاکر اسلام آباد پر چڑھائی کی بات کرتے ہیں، سب کومراعات مل رہی ہیں، سب خیبرپختونخوا ہاوس میں بیٹھے ہیں، پٹواریوں کی گھٹیا سیاست سے زیادہ ان کی ہے، پیسہ بنایا جارہا ہے، پارٹی پر قبضے کی جنگ چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا بھی پاکستان کا حصہ ہے، سازش ہوئی تووہاں بھی کارروائی ہوگی۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ جو لیڈر مقبول ہوتا ہے اس کے قریبی ساتھی فائدہ اٹھاتے ہیں، لوگ جیلوں سے نکل گئے، گاڑیاں لے لیں، ہوٹرز بھی لگ گئے، خواہش ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا جیل میں رہنے کا کوئی فائدہ نہ اٹھائے۔ ملک میں دہشتگردی چل رہی ہے، یہ جو 24 نومبر کو احتجاج کرنے آرہے ہیں اس سے کچھ بھی نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی حمایت میں امریکی کانگریس کے ارکان میدان میں آگئے ہیں، کانگریس ارکان کے خط سے اب لگ رہا ہے کہ پاکستان میں مداخلت ہورہی ہے، کانگریس نے اپنے خط میں کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، فلسطین میں بچوں کے گلے کٹ رہے ہیں، امریکی ارکان کانگریس کو وہاں خلاف ورزی نظر نہیں آرہی، ٹرمپ پر گولی چلی انسانی حقوق کہاں تھے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ امریکا افغانستان میں آیا اور آدھے راستے میں اسلحہ بارود چھوڑ کر چلا گیا، امریکی ارکان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آرہی، آپ خود کو سپر پاور کہتے ہیں، میری نظر میں تو آپ زیرو پاور ہیں، امریکا کو فلسطین  اورکشمیر میں جاری مظالم کیوں نظرنہیں آتے، امریکا کو عافیہ صدیقی کے معاملے میں انسانی حقوق کیوں نظر نہیں آتے۔ڈونلڈ ٹرمپ پر امریکا میں حملہ ہوا وہ بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی تھی، میں اس میں آپ پر الزام لگا دیتا ہوں، میں بھی اقوام متحدہ کو اس حوالے سے خط لکھ دیتا ہوں، اس سے کسی کو کیا فرق پڑے گا،

پاکستان ایک آرٹری ہے، مجھے اپنا دوست بنائیں، اور ایک اچھی نصیحت کریں، لیکن غلامی اور مداخلت ہمارے ملک میں نہیں ہو سکتی، کانگریس کے لوگ انسانی حقوق کے چیمپئن بنے بیٹھے ہیں، ان کو سب سے پہلے اپنی پالیسی کلیئر کرنی چاہیے۔فیصل واوڈا نے کہا کہ میں حکومت کی طرف سے بات نہیں کررہا، میں بانی پی ٹی آئی کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ رجیم چینج کے وقت مداخلت تھی، لیکن اب امریکی کانگریس آ گئی ہے اور اقوام متحدہ آ گیا ہے کہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی ہورہی ہے، عافیہ صدیقی اور شام کے معاملے پر کوئی خط نہیں آتا، صدام حسین کے ساتھ مل کر 32 سال خلاف ورزیاں کیں،

افغانستان میں تباہی برپا کی اور اپنا سامان چھوڑ کر نکل گئے، اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک نے دہشتگردی میں ہزاروں قربانیاں دی ہیں، ہم آپکے ملک میں مداخلت نہیں کرتے لیکن آپ یہاں کیوں مداخلت کر رہے ہیں، میں پرانا پی ٹی آئی ورکر رہ چکا ہوں، میں چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی کے جیل میں ہونے کا کوئی فائدہ نہ اٹھائے، عموما ایسا ہی ہوتا ہے لیڈر کے جیل میں ہونے سے لوگ لاشوں پر بھی سیاست کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو بچانے کیلئے اب مخلص لوگ نہیں بچے، سب کمپرومائزڈ لوگ پارٹی میں موجود ہیں