اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آبادہائی کورٹ نے مارگلہ پہاڑی پرتجاوزات اور نجی ہوٹل کے لیز معاہدہ کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ۔
عدالت نے اہم قانونی نکتے پر معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو 9 نومبر کو بلا لیا ہے۔ان کے علاوہ سیکرٹری داخلہ، سی ڈی اے اور اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کو مجاز افسر نامزد کرنے کی ہدایت کر دی گئی ۔عدالت نے قراردیا کہ وضاحت کریں کس اتھارٹی کے تحت فارمز ڈائریکٹوریٹ کو لیز ایگریمنٹ کرنے کی اجازت دی گئی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا ہے کہ ری مائونٹ ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ کا اسٹیسٹس کیا ہے اور کیا یہ ڈائریکٹوریٹ قانونی طور پر کسی سٹیٹ لینڈ کی ملکیت لے سکتا ہے اورکیا فارمزڈائریکٹوریٹ نیشنل پارک کے ایریا میں اس لینڈ کو قانونی طور پر مینج کرسکتا ہے؟۔
عدالت نے کہا کہ 31 اگست کو لیز ایگریمنٹ ختم ہونے سے قبل ہوٹل نے نیا ایگریمنٹ کرلیا تاہم بادی النظرمیں فارمز ڈائریکٹوریٹ آرٹیکل 173 اور ملٹری لینڈ مینول کے تحت ریاستی پراپرٹی کی ملکیت نہیں لے سکتا۔ سی ڈی اے اور وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نیشنل پارک کی حدود میں غیرقانونی تعمیرات کی نشاندہی کرے۔
ہوٹل انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ مارگلہ ہلز پر سی ڈی اے سے معاہدہ کرکے ہوٹل بنایا گیا تاہم اب بے دخل کیا جارہا ہے۔ سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فارمز ڈائریکٹوریٹ نہ صرف ہوٹل ہے بلکہ 8 ہزار 400 ایکڑ مارگلہ ہلز پر ملکیت کے دعویدار ہیں۔