پشاور(صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ نے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کو چار صوبائی حلقہ جات میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کردیا، جس کے بعد صوبائی مجلسِ شوری کے اجلاس میں چاروں صوبائی حلقوں کے لیے امرا کے تقرر اور حلف برداری کا مرحلہ بھی انجام کو پہنچ گیا۔ بدھ کے روز مرکز اسلامی پشاور میں امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان کی صدارت میں جماعت اسلامی کی صوبائی مجلس شوری کا اجلاس منعقد ہوا جس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن اور مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان سمیت نائب امرا اور ڈپٹی سیکرٹریز بھی موجود تھے۔
اجلاس میں مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلے کی روشنی میں خیبر پختونخوا کو چار صوبائی حلقوں خیبر پختونخوا ہزارہ، خیبر پختونخوا وسطی، خیبر پختونخوا شمالی اور خیبر پختونخوا جنوبی میں تقسیم کیا گیا۔جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے لیے پروفیسر محمد ابراہیم خان کو نگران امیر مقرر کیا گیا۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے لیے عبدالواسع، جماعت اسلامی خیبر پختونخوا شمالی کے لیے عنایت اللہ خان اور جماعت اسلامی ہزارہ کے لیے عبدالرزاق عباسی کا نگران امرا کی حیثیت سے تقرر عمل میں لایا گیا۔ چاروں امرا نے اپنی اپنی ذمہ داریوں کا حلف اٹھایا۔ بعد ازاں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر کی حیثیت سے بھی ذمہ داری کا حلف اٹھایا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی ناگفتہ بہ صورتحال پر تشویش ہے۔ یہاں لوگوں کے جان، مال اور کاروبار محفوظ نہیں، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات مسلسل رونما ہو رہے ہیں اور اس صورتحال سے صوبے کے عوام میں شدید اضطراب، بے چینی اور بے یقینی پائی جاتی ہے۔ حکومت امن و امان قائم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہاکہ دو عشروں سے خیبر پختونخوا میں مختلف آپریشنز ہوئے لیکن یہاں امن نہیں آ سکا۔ مزید کسی آپریشن کی نہ ضرورت ہے نہ اس کی اجازت دیں گے۔انہوں نے کرم اور پاڑہ چنار میں ستائیس روز سے جاری بد امنی اور سڑک کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ ہونے کو ہے لیکن حکومت کرم میں مسائل کے حل میں بری طرح ناکام نظر آ رہی ہے۔ سڑک کی بندش سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ کرم پاڑہ چنار کے مسئلے کے پرامن حل کے گریٹر جرگہ بلائیں۔ سڑک کی بندش سے مسئلہ حل نہیں ہوگا حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے ونٹر پیکج کے نام پر عوام کو بے وقوف بنایا گیا، شہباز شریف کے مہنگائی کم کرنے کے دعوے جھوٹ ہیں، ان کی پوری حکومت ہی جھوٹ اور فارم 47کی بنیاد پر کھڑی ہے۔ اشرافیہ ٹیکس نہیں دیتی اور غریبوں اور تنخواہ داروں کا خون نچوڑا جارہا ہے۔
جماعت اسلامی ڈیموکریٹک پارٹی ہے، ملک میں کوئی اور پارٹی جمہوری نہیں، وصیت، وراثت اور ون مین شو کے تحت جماعتیں موجود ہیں، جو لوگ جماعت اسلامی کو سپورٹ نہیں کرتے ان کی خواہش نہیں ملک میں نیٹ اینڈ کلین حکومت قائم ہو، جماعت اسلامی اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے کام کر رہی ہے۔ ممبر سازی مہم جاری ہے، قوم سے اپیل ہے تحریک کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کہ رہی ہے کہ مہنگائی کم ہو گئی ہے، یہ لوگ مہنگائی کم ہونے کا حساب اس طرح لگاتے ہیں کہ گزشتہ نومبر میں سو روپے کی چیز پر بیس روپے کااضافہ ہوا تھا، اس سال 120روپے کی چیز میں 18روپے کا اضافہ ہوا ہے، چیز کی قیمت 100سے 138تک پہنچ گئی، لیکن شہباز شریف کے نزدیک مہنگائی کم ہو گئی، اسے حکومتی انڈکس ہیں۔ اگر مہنگائی کم ہو رہی ہے تو صنعت و تجارت، بجلی و پٹرول کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہو رہیں؟ کیوں عوام پریشان ہیں؟ آئی پی پیز کو ہزاروں ارب روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں دیے جا رہے ہیں، جو بجلی بنتی نہیں اس کے بھی پیسے ادا کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا جماعت اسلامی نے مہنگائی، مہنگی بجلی کے خلاف دھرنا دیا، آئی پی پیز کے پیچھے پڑے، مسلسل فالو اپ کر رہے ہیں۔ حکومت نے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے ایک ونٹرپیکیج کا اعلان کیاہے۔ حکومت دعوی کر رہی ہے کہ ہم نے بجلی سستی کر دی ہے، گزشتہ سال نومبر یا دسمبر میں صارف نے پانچ سو یونٹ خرچ کیے ہیں، اس سال دسمبر میں اگر صارف چھ سو یونٹ استعمال کرتا ہے تو اوپر سو یونٹ پر حکومت چھ روپے یونٹ ریٹ میں کمی کرے گی، باقی پانچ سو یونٹس پر وہی ریٹ چارجز ہو گا۔ گھریلو صارفین کا فارمولا یہ بنایا گیا کہ اگر پچیس فیصد اضافی بجلی خرچ کی تو ٹیرف وہی رہے گا، حکمران عوام کو گھن چکر دے کر بے وقوف بناتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پوری حکومت ہی جھوٹ پر کھڑی ہے، عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی، یہاں اضافہ کردیا گیا، عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسائے جارہے ہیں،حکومت پٹرول کی قیمتوں میں کم ازکم100روپے فی لٹر کمی کرے۔ بجلی کا ٹیرف اور پٹرول کی قیمت میں کمی کیے بغیر معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، 60روپے فی لٹر لیوی ظلم ہے۔ آئی پی پیز معاہدے ختم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ کارکنان ممبر سازی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور عوام کو جماعت اسلامی کے قریب کریں۔ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اپنی عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔