بالی ووڈ سٹار اور بی جے پی رہنما متھن چکرورتی کے خلاف اب تک پولیس میں تین شکایات درج ہو چکی ہیں۔ کچھ دن پہلے انڈین ریاست مغربی بنگال میں بی جے پی کے ایک اجلاس میں تقریر کے دوران انھوں نے کہا تھا کہ ’انھیں کاٹ کر زمین میں گاڑ دو۔‘
متھن چکرورتی نے یہ واضح نہیں کیا کہ انھوں نے کس کو کاٹنے کا کہا لیکن اس سے پہلے ایک جُملے میں متھن چکرورتی ہندوؤں اور مسلمانوں کی بات کر رہے تھے۔
متھن چکرورتی نے یہ تقریر گزشتہ ہفتے بی جے پی کے ریاستی صدر سکانت مجمدار سمیت پارٹی کے سرکردہ لیڈروں کی موجودگی میں ممبران کی بھرتی مہم میں کی تھی۔
متھن چکرورتی کی تقریر کے خلاف پیر کو دو ایف آئی آر درج کی گئی تھیں اور مقامی لوگوں نے منگل کو کولکتہ پولیس سٹیشن میں بھی ایک تحریری شکایت درج کرائی۔
متھن نے کہا کیا؟
اپنی تقریر میں متھن چکرورتی نے گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں مغربی بنگال میں پارٹی کے خراب نتائج کے بارے میں بات کرنا شروع کی۔
اس کے بعد انھوں نے کہا کہ ’یہاں جلد ہمارا راج ہو گا۔۔۔ جو کچھ بھی کرنا ہوگا، ہم کریں گے۔ میں وزیرِ داخلہ کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ جو بھی کرنا ہوگا۔ ان تمام چیزوں کو کرنے میں بہت سے معنی پوشیدہ ہوسکتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ مغربی بنگال میں آئندہ اسمبلی انتخابات سنہ 2026 میں ہونے والے ہیں۔
اس کے بعد متھن چکرورتی نے کسی سیاق و سباق یا کسی کا نام لیے بغیر اپنی بات جاری رکھی۔
اُن کا کہنا تھا ’دیکھو، یہاں ہمارے ایک لیڈر نے کہا کہ ہم 70 فیصد مسلمان اور 30 فیصد ہندو ہیں اور ہم انھیں کاٹ کر بھاگیرتھی میں بہا دیں گے۔ میرا خیال تھا کہ وزیر اعلیٰ کچھ ایسا کہیں گے آپ ایسی باتیں نہ کریں مگر یہاں تو کسی نے کچھ نہیں کہا۔‘
متھن چکرورتی نے مزید کہا کہ ’ایک دن آئے گا جب ہم آپ کو بھاگیرتھی میں نہیں کاٹیں گے، بھاگیرتھی ہماری ماں ہے۔۔۔ میں تو تمہیں زمین کے اندر گاڑ دوں گا۔‘
اس موقع پر ہجوم نے بھی پُر خوش انداز میں اُن کی اس بات کا جواب نعروں سے دیا اور وزیرِ داخلہ امت شاہ جو وہاں موجود تھے، کو بھی مسکراتے ہوئے دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ ترنمول کانگریس کے لیڈر ہمایوں کبیر نے لوک سبھا انتخابات سے قبل ایسی ہی ایک تقریر کی تھی۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے کی اطلاع الیکشن کمیشن کو شکایت کی شکل میں دی گئی تھی۔
انڈیا کے الیکشن کمیشن نے اس تقریر پر ترنمول کانگریس لیڈر ہمایوں کبیر کو شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
’یہ براہ راست قتل کی دھمکی ہے‘
ترنمول کانگریس کے ترجمان اروپ چکرورتی کہتے ہیں کہ ’متھن چکرورتی یقینی طور پر ہم بنگالیوں کے لیے ایک اہم شخصیت ہیں جن کے ساتھ ہمارا جذباتی لگاؤ ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’لیکن اداکار نہیں بلکہ سیاستدان متھن چکرورتی کی طرف سے دیا گیا نامناسب بیان لوگوں کے قتلِ عام کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ انھوں نے اقلیتوں کے بارے میں نازیبا الفاظ کا استعمال کیا۔ انڈین سول پروٹیکشن کوڈ ایسے بیانات کے خلاف قانونی کارروائی کا کرنے کی مجاذ ہے تاہم اب قدرتی طور پر ہی اُن کے اس بیان کے بعد اُن پر اب ایک ایف آئی آر بھی درج ہو چُکی ہے۔‘
اروپ چکرورتی کہ کہنا تھا کہ ’متھن چکرورتی کو بنگال کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔‘
’یہ نفرت انگیز تقریر نہیں‘
تاہم بی جے پی متھن چکرورتی کی تقریر کو ’نفرت انگیز تقریر‘ یا اشتعال انگیز تقریر نہیں مانتی۔
پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری جگن ناتھ چٹرجی نے کہا ہے کہ ’ہم اسے نفرت انگیز تقریر نہیں مانتے۔ متھن چکرورتی بالکل وہی کہتے ہیں جو پارٹی کے اراکین کے حامیوں کے حوصلے کو بڑھانے کے لیے کہنے کی ضرورت ہے۔‘
اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’چاہے کتنی ہی ایف آئی آر درج ہو جائیں، پارٹی متھن چکرورتی کے اس بیان کی 100 فیصد حمایت کرتی ہے۔‘
جگن ناتھ چٹرجی کا کہنا تھا کہ اگر متھن چکرورتی کی تقریر کی بات کی جا رہی ہے تو ہمایوں کبیر کی ووٹ سے پہلے کی گئی تقریر نفرت انگیز تقریر کیوں نہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ’متھن چکرورتی کی تقریر اس تقریر کا جواب ہے!‘
بشکریہ: بی بی سی نیوز