سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر اسمبلی نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی قرارداد منظور کر لی ہے ۔مقبوضہ جموں وکشمیر اسمبلی نے بدھ کو ایک قرارداد میںبھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی، آئینی ضمانت اور دفعات کی بحالی کے لیے آئینی طریقہ کار پر کام کرنے کے لیے بات چیت شروع کرے
پاس ہونے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ “یہ قانون ساز اسمبلی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی اہمیت کی توثیق کرتی ہے، جس نے کشمیر کے لوگوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق کا تحفظ کیا اور اس کی یکطرفہ برطرفی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ جموں وکشمیر اسمبلی بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی، آئینی ضمانت اور دفعات کی بحالی کے لیے آئینی طریقہ کار پر کام کرنے کے لیے بات چیت شروع کرے۔ جموں وکشمیر اسمبلی اس بات پر زور دیتی ہے کہ خصوصی حیثیت کی بحالی کا عمل قومی یکجہتی اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی جائز امنگوں کی حفاظت کرتا ہے۔ کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کے نائب وزیراعلی سریندر چودھری کی پیش کردی قرارداد کو جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے منظور کر لیا ۔
مقبوضہ جموں وکشمیر اسمبلی میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی قرارداد کی منظوری پر بی جے پی ارکان اسمبلی نے شدید ہنگامہ کیا بی جے پی لیڈر اور ایل او پی سنیل شرما نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا ہے اور اسے بحال نہیں کیا جا سکتا۔بی جے پیکے ارکان نے مسلسل ہنگامہ کیا اور نشستوں پر بیٹھنے سے انکار کر دیا، جس کے باعث اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے بدھ کو اجلاس ایک گھنٹے کے لیے بعد ازاں اگلے روز یعنی جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دیا۔اسمبلی میں تمام 28 بی جے پی ارکان نے ایوان کے وسط میں احتجاج جاری رکھا اور اسپیکر کی بار ہا اپیلوں کے باوجود نشستوں پر بیٹھنے سے گریز کیا۔قبل ازیں، سینئر این سی رہنما اور نائب وزیر اعلی سریندر چودھری نے دفعہ 370 کی بحالی کی قرارداد پیش کی، جسے اکثریتی ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔ قرارداد کی حمایت دو آزاد ارکان شبیر کلے اور شیخ خورشید، تین پی ڈی پی ارکان وحید الرحمان پرہ، میر فیاض احمد اور رفیق احمد، اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے کی، جبکہ کانگریس کے ارکان خاموش رہے۔ بی جے پی کے رہنماوں نے قرارداد کی منظوری پر شدید احتجاج کیا اور این سی پر پاکستانی اور ملک دشمن ایجنڈا چلانے کا الزام عائد کیا۔