اسلام آباد(صباح نیوز)نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ جیل میں یاسین ملک کی جان کو خطرہ ہے۔انہوں نے بھارت سے یاسین ملک تک بحفاظت رسائی کا مطالبہ کیاہے ۔ مشعال ملک نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ یاسین ملک تہار جیل میں بھوک ہڑتال پر ہیں اور ان کی طبیعت انتہارئی ناساز ہے۔انہوں نے کہاکہ حریت رہنما کو علاج معالجے کی سہولت سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کہاکہ یاسین ملک کی صحت کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کے ساتھ بہت انتہائی غیر انسانی سلوک روارکھاجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو بھی خط لکھا ہے۔مشعال ملک نے کہاکہ مودی حکومت کشمیریوں کے ساتھ ناروا سلوک کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ دنیا کو بتانا چاہتی ہیں کہ بھارتی حکومت کشمیری عوام کو دھوکہ دے رہی ہے، کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
اس موقع پر یاسین ملک کی صاحبزادی رضیہ سلطانہ نے بھی دنیا سے اپیل کی کہ جیل میں قید ان کے والد کی حالت زار پر توجہ دی جائے۔ بھارتی اپوزیشن راہول گاندھی کے نام لکھے گئے خط میں مشعال ملک نے کہا ہے کہ اندیشہ ہے کہ بھوک ہڑتال ان کے شوہر کی صحت کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بھارت کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی سے درخواست کی ہے کہ وہ مداخلت کرکے ا ن کے شوہر کی جان بچائیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔انہوں نے گاندھی پر زور دیا کہ وہ یاسین کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت کی وجہ سے فوری طور پر انتہائی نگہداشت یونٹ (ICU) سہولت میں منتقل کرنے کے لیے بھارتی حکومت پر دبا وڈالیں، کے لیے بھارتی عدالتی قتل سے فوری مداخلت کی درخواست کی۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ یاسین کی بگڑتی ہوئی صحت کا نوٹس لے، اس خدشے کے پیش نظر کہ بھوک ہڑتال ان کی صحت کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی بہترین طبی سہولیات سے انکار کی وجہ سے انتہائی نامساعد حالات میں تھے۔
انہوں نے عالمی رہنماوں اور انصاف کے لیے وکلا سے اپیل کی کہ وہ صورت حال کا ادراک کریں کیونکہ ان کے شوہر دل اور گردے کے دائمی مریض تھے۔ مشعال نے کہا کہ یاسین عدم تشدد کی علامت اور کشمیر کی پرامن مزاحمت کا حامی تھا۔ تاہم اس کے باوجود اسے تہاڑ جیل میں جان لیوا قید کا سامنا تھا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسے فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہے ، ان کی پسند کا کوئی ڈاکٹر نہیں، زندگی بچانے والی ادویات نہیں دی جا رہی ہیں اور نہ ہی منصفانہ ٹرائل کا کوئی حق ہے۔ مشعال ملک نے راہول گاندھی پر زور دیا کہ وہ یاسین ملک کو فوری طور پر ہسپتال میں آئی سی یو سہولت میں منتقل کرنے پر فوری بحث شروع کریں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ سید علی شاہ گیلانی اور اشرف صحرائی کا زیر حراست قتل اور اس کے بارے میں بین الاقوامی برادری کی کچھ نہ کرنے کی وجہ سے ہم بھی سخت فکرمند ہیں، جیسا کہ یاسین ملک کے معاملے میں بھی یہی طرز پر عمل دہرایا جارہا ہے۔”بھارتی عدلیہ اپنی حکومت کے جرائم میں شریک ہو چکی ہے۔ یہ عدلیہ نازی عدلیہ بن چکی ہے، جسے جب بھی جنگی جرائم کا ٹریبونل قائم کیا جائے گا تو اسے ایگزیکٹو کے ساتھ ساتھ چلنا پڑے گا۔ مشعال نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو یاسین کی زندگی کو محفوظ بنانے کے واحد مقصد کے ساتھ اس مسئلے پر پوری قوم کا نقطہ نظر تیار کرنا چاہئے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام سفارتی، سماجی، قانونی، قانون سازی، سیاسی اور اقتصادی وسائل کو اس مقصد کی طرف موڑ دیا جائے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے۔