اسلا م آ باد(صباح نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنی ہی حکومت سے ناراض ہوگئے اور شکوہ بھی ظاہر کردیا۔گزشتہ روز حکومت کی جانب سے ٹاپ ٹین وزرا کی فہرست جاری کی گئی جس نے وفاقی کابینہ میں کھلبلی مچ گئی، نظرانداز پی ٹی آئی اور اتحادی وزرا نے سوالات اٹھاد ئیے،
ٹاپ ٹین وزیروں میں شامل نہ ہونے پروزیرخارجہ شاہ محمود سخت خفا ہیں انہوں نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد کوخط بھی لکھ دیا۔وزیر خارجہ نے سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کس طریقہ کار کے تحت وزارتوں کی کارکردگی جانچی گئی ہے، وزارت خارجہ کو 11ویں نمبرپر رکھنے پر شدید تحفظات ہیں، دی گئی رینکنگ کارکردگی کے برعکس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پرفارمنس ایگریمنٹ(پی اے) میں وزارت خارجہ کی اہداف کے حصول کے لیے کارکردگی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
وزیرخارجہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ پرفارمنس ایگریمنٹ کے پہلے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 26 میں سے 22 اہداف حاصل کیے جبکہ دیگر چار اہداف میں سے ایک پر 99 فی صد تک کام ہو چکا تھا اور تین اہداف پر کام کی تاخیر کی وجوہات 27 اکتوبر کو خط میں بتا دی گئی تھیں۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ وزارتوں کی اوسط کارکردگی 62 فی صد ہے حالانکہ وزرات خارجہ کی پہلے کوارٹر میں کارکردگی کے اہداف کے حصول میں 77 فی صد رہی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ دوسرے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 24 میں سے 18 اہداف حاصل کیے، 4 اہداف 75 فیصد سے 99 تک مکمل ہیں، ایک ہدف دوسری وزارتوں اور محکموں کا حصہ ہے جبکہ دو اہداف جاری نہیں رکھے جاتے، جس کی وجوہات کی وضاحت 12 جنوری 2022 کو کی گئی تھی۔
اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے یقینی بنایا تھا کہ جائزے دوران ان کا کوئی ہدف زیرالتوا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دوران وزارت خارجہ نے کئی مثر تین سرگرمیاں بھی انجام دیں لیکن فہرست کو حتمی شکل دیتے وقت اس پر غور نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پی آر سی کی جانب سے پرفارمنس ایگریمنٹ کی حتمی منظوری کے وقت وزارت خارجہ کے اقدامات یا اہداف کے معیار پر کوئی تحفظات پیش نہیں کیے گئے تھے۔شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا ہے کہ تیسرے کوارٹر کے لیے کوئی تحریری گائیڈلائنز بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کو لکھے گئے خط میں وزیرخارجہ نے ان سوالات پر تحریری جواب بھی مانگ لیا ہے۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز بہترین کاکردگی دکھانے والی 10 وزارتوں میں تعریفی اسناد کی تقسیم کیے تھے، جس میں وزارت مواصلات کا پہلا، وزارت منصوبہ بندی کا دوسرا اور تخفیف غربت کی وزارت کا تیسرا نمبرتھا۔