معاشی میدان میں ترقی کے لئے پالیسیوں کے تسلسل اور استحکام کی اشد ضرورت ہے، احسن اقبال

اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ معاشی میدان میں ترقی کے لیے ہمیں پالیسیوں کے تسلسل اور استحکام کی اشد ضرورت ہے، لانگ مارچ اور مظاہروں سے ملک آگے نہیں بڑھتے بلکہ ہمیں مستقل مزاجی اور درست سمت میں پالیسی سازی کے ذریعے آگے بڑھنا ہوگا تاکہ ملک کی معیشت کو مستحکم اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے پیر کو ڈیٹا فیسٹ 2024 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب میں چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر، سیکرٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، چیف پاکستان ادارہ شماریات نعیم اظفر، وفاقی و صوبائی وزارتوں کے نمائندوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی ۔ احسن اقبال نے کہاکہ یہ درست ہے کہ ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں تبدیلی کی رفتار تاریخ میں بے مثال ہے۔ تختی سے فائیو جی تک کا سفر ہماری ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی پیش رفت کی بہترین مثال ہے، اس انقلاب کی بنیاد ڈیٹا اور جدید ٹیکنالوجی پر ہے، جو ہر شعبے میں تبدیلی لا رہی ہے۔ڈیجیٹل انقلاب میں، ڈیٹا وہ ایندھن ہے جو ترقی کی گاڑی کو آگے بڑھا رہا ہے،مصنوعی ذہانت اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کی ترقی میں ڈیٹا کا معیار نہایت اہم ہے کیونکہ کسی بھی اصول یا نظام کی کارکردگی اس ڈیٹا کی درستی اور معیار پر منحصر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ میرے لیے بے حد خوشی اور اعزاز کی بات ہے کہ آج میں پاکستان کے پہلے ڈیٹا فیسٹ کی تقریب سے خطاب کر رہا ہوں۔ یہ تقریب ہمارے ملک میں ڈیجیٹل ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز ہے، اور مجھے یقین ہے کہ یہ ڈیٹا اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔آج ہم ایک ایسی دنیا میں داخل ہو چکے ہیں جو انسانی تاریخ کی سب سے تیز ترین تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے تختی پر لکھنے کے زمانے سے لے کر فائیو جی کی تیز ترین کنیکٹیویٹی تک کا سفر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ یہ سفر ہماری عزم، محنت، اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی بے پناہ ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ڈیٹا فیسٹ کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم ڈیجیٹل دور کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور اس انقلاب کی لہر میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جب ہم 24 سال بعد 2047 میں پاکستان کی سو سالہ آزادی کا جشن منانے کی تیاری کر رہے ہوں گے، تو ہماری ترقی اور کامیابی کا سب سے بڑا انحصار ڈیٹا پر ہی ہوگا۔ یہ وہ دور ہوگا جب معیشت، حکومتی پالیسیاں، اور عوامی بہبود سب ڈیٹا کے درست اور مثر استعمال پر منحصر ہوں گی۔کسی بھی قوم کی ترقی کے پیچھے کم از کم دس سال کی مسلسل اور مضبوط پالیسیاں ہوتی ہیں، جو ان کی ترقی کی راہ کو ہموار کرتی ہیں۔

ہمیں بھی ایسے پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے جو طویل المدتی ہو اور تسلسل کے ساتھ عملدرآمد کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت اگلے پانچ سالہ منصوبے پر کام کر رہے ہیں، تاکہ آنے والے سالوں میں ملک کی معیشت اور سماجی ترقی کی بنیاد کو مضبوط بنایا جا سکے۔ جب میں نے 2014 میں بنائے گئے وژن 2025 کا مطالعہ کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت بھی ہم نے وہی چیلنجز اور مسائل تحریر کیے تھے جو ہمیں آج درپیش ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری پالیسیاں مثر ہونے کے باوجود ان کے تسلسل میں رکاوٹیں آئیں، جس سے ترقی کا سفر متاثر ہوا۔ 18 ۔ 2017 میں ہم نے بجلی کے بحران اور دہشت گردی جیسے مسائل پر قابو پایا تھا، اور ملک تیزی سے سی پیک کے ساتھ آگے بڑھ رہا تھا۔ لیکن آج ہم پھر ان چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں سے ہم نے 2013 میں آغاز کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ایک سپیڈومیٹر ڈیٹا کی ضرورت ہے، جو ہمیں ترقی کی رفتار اور سمت کو ناپنے کا موقع فراہم کرے۔

اس ڈیٹا سے ہم سمجھ سکیں گے کہ ہم کہاں ہیں، کہاں جانا چاہتے ہیں، اور کتنی تیزی سے اپنی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اسی طرح، کاروبار کی ترقی اور معاشی خوشحالی کے لیے بھی ڈیٹا کے درست اور مثر استعمال کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ جو بھی قوم، بزنس یا فرد ڈیٹا کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا، وہی کامیابی کی بلندیوں تک پہنچ پائے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ بات میرے لیے باعثِ مسرت ہے کہ آج یہاں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جو اسی ڈیٹا کی طاقت کے ذریعے اپنے مستقبل کی راہیں متعین کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کو یہ صلاحیت پیدا کرنی ہوگی کہ وہ ڈیٹا کا صحیح استعمال کر سکیں، تاکہ وہ فیصلہ سازی اور مسائل کا حل نکالنے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔آج کی دنیا ایک میراتھن دوڑ کی مانند ہے جس کی بنیاد جدید ٹیکنالوجی اور ڈیٹا پر رکھی گئی ہے۔ ہماری نوجوان نسل اس دوڑ میں شریک ہونے جا رہی ہے، اور ان کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ اس ڈیجیٹل دور کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو ایک روشن مستقبل کی طرف لے جائیں۔اب ہمیں غور کرنا ہوگا کہ آیا ہم یہ اگلے چوبیس سال لڑائی جھگڑوں میں ضائع کر دیں گے یا پاکستان کو 2047 تک ایک ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کے عزم پر کاربند رہیں گے۔

ہمیں اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے اسے مثبت طریقے سے استعمال کرنا ہوگا، تاکہ ہم اپنے اہداف کو جلدی حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ مہنگائی تیزی سے کم ہو رہی ہے اور معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔حال ہی میں، تین دن پہلے، ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں شرکت کی اور دنیا کے سامنے پاکستان کا ایک مثبت پہلو پیش کیا۔ یہ ہماری صلاحیتوں اور کامیابیوں کا اعتراف ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی مثبت توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کو ایسا ملک بنائیں جس کی ترقی اور صلاحیتوں کی دنیا معترف ہو۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر ہم متحد ہو کر آگے بڑھیں گے تو کوئی بھی رکاوٹ ہمیں ترقی کی راہ میں نہیں روک سکے گی۔انہوں نے کہاکہ آج کے نوجوانوں میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے کہ وہ 2047 تک پاکستان کو دنیا میں ایک بلند مقام پر لے جا سکیں۔ ان کی محنت، عزم، اور جدید علم کے استعمال سے ہم ایک مضبوط اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ طلبہ صرف نصاب تک محدود نہ رہیں بلکہ لائبریریوں کا رخ کریں، مطالعہ کریں، اور خود کو مختلف مہارتوں سے آراستہ کریں۔یہ دور اختراع اور جدت کا دور ہے، جہاں جو کچھ ہم آج سیکھتے ہیں وہ کل تک پرانا ہو سکتا ہے۔ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اور معلومات کی فراہمی نے ہمیں یہ موقع دیا ہے کہ ہم نئی چیزیں سیکھیں، اپنے علم میں اضافہ کریں، اور مستقل طور پر اپنے آپ کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہونے کی صلاحیت پیدا کرنی ہوگی تاکہ ہم اس ڈیجیٹل دور کی تیز رفتار ترقی کا بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے علم کو عملی میدان میں لاگو کریں اور تخلیقی سوچ کے ساتھ مسائل کا حل نکالیں۔ اسی راستے پر چل کر ہم نہ صرف اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں بلکہ دنیا میں ایک بلند مقام بھی حاصل کر سکتے ہیں۔۔