شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس کے دوران صحافی اور ان کے درمیان دلچسپ سوال جواب پر ہال قہقہوں سے گونج اٹھا


اسلام آباد(صباح نیوز)سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مرکزی راہنما شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس کے دوران صحافی اور ان کے درمیان دلچسپ سوال جواب پر ہال قہقہوں سے گونج اٹھا۔ جمعرات کو مسلم لیگ(ن) کے مرکزی سیکریٹریٹ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ عمران خان اور تمام بچے فیل ہوگئے ہیں۔

تو صحافی نے سوال کیا کہ جب بچے فیل ہوجاتے ہیں تو والدین کو بلایاجاتا ہے ۔ کیا فیل ہونے کے بعد اب کوئی پیرنٹ ٹیچرمیٹنگ ہوگی۔ جس پر ہال میں قہقہہ لگا اور مسلم لیگ(ن) کے راہنما بھی بے ساختہ ہنس دئیے۔ شاہد خاقان عباسی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میرے خیال میں پیرنٹ ٹیچر میٹنگ  ہورہی ہے۔

مسلم لیگ(ن) کا چیئرمین نیب اور شہزاد اکبر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین نیب اور وزیراعظم کے سابق مشیر برائے احتساب شہزاد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنی کابینہ کی ٹیبل سے تفتیش شروع کریں، وہاں انہیں کرپشن کے بڑے بڑے سورما ملیں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں کچھ حقائق سامنے آئے اور اس ملک میں جاری نام نہاد احتساب کے عمل کے حوال سے آپ کے سامنے حقائق رکھنا ضروری تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کاروائیاں کسی اور کے خلاف نہیں بلکہ اس ملک کے قائد حزب اختلاف کے خلاف کی گئیں، جس طرح ان کی ہتک کی گئی اس کا ان سب حضرات کو ایک نہ ایک دن جواب دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف 10سال پنجاب کے وزیراعلی رہے اور صوبے کو نئی ترقیوں سے روشناس کرایا جبکہ نواز شریف پر کوئی ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کر سکا، کوئی افسر یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس نے عہدے پر تقرری کے لیے پیسے دیے لیکن آج لوگ پیسے دے کر نوکریوں پر جاتے ہیں البتہ شہباز شریف پر ایسا الزام نہیں ہے ،ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اپنے اوپر لگائے گئے گئے الزامات پر صحافی کے خلاف برطانوی عدالت میں گئے جہاں عدالت نے ان الزامات سنگین ہتک عزت قرار دیا اور ڈیلی میل پانچ پیشیاں گزرنے کے باوجود اب تک یہ ثبوت پیش نہیں کر سکا کہ یہ الزامات کس بنیاد پر لگائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ 9 دسمبر 2019 کو نیب کے شہزاد سلیم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہم شہباز شریف عرصے سے کرپشن کررہے ہیں اور ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے، انہوں نے نیشنل کرائم ایجنسی کو مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے کہا کہ برطانوی کرائم ایجنسی نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ اور نیب کے دعوں کی بنیاد پر ہم یہ تحقیقات کرنا چاہتے ہیں کہ شہباز شریف نے کوئی کرپشن یا عہدے کا غلط استعمال کیا ہے یا نہیں اور انہوں نے تمام اکانٹ منجمد کرنے کا کہا۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے دو سال دبئی اور پاکستان میں ہر پہلو سے تحقیقات جاری رکھی اور نومبر 2021 میں برطانوی ایجنسی نے عدالت میں بیان دیا کہ ہم نے دو سال شہباز شریف، ان کے بیٹے اور پورے خاندان کے خلاف تحقیقات کی ہے اور ہم نے 15سال کی شہباز شریف کے اثاثوں سے کر ان کی زیر ملکیت ہر چیز کی تحقیق کی ہے، ایجنسی نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف جرم کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کے سابق مشیر شہزاد اکبر اور چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ اپنے عہدے چھوڑنے سے پہلے پاکستان کے عوام کے سامنے اپنے اثاثے ثابت کر کے جائیں کیونکہ اگ کل آپ کی کرپشن سامنے آئے گی تو آپ کو جواب دینا پڑے گا۔انہوں نے نیب اور ایسٹ ریکوری یونٹ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ شہباز شریف کے خلاف ان تحقیقات پر آپ نے کتنے پیسے خرچ کیے ہیں، کیا یہ پاکستان کے عوام کے نہیں تھے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے دفتر کو کوئی حق نہیں کہ وہ نیب اور ایف آئی اے کے کام میں مداخلت کرے لیکن یہاں ان کے مشیر اور ان کے دفتر میں بیٹھنے والے لوگ یہ دعوے کرتے ہیں کہ ہم احتساب کررہے ہی، ہ نی اور ایف آئی اے چلا رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر وزیراعظم کو تفتیش کرنی ہے تو کابینہ کی ٹیبل سے شروع کریں، وہاں انہیں کرپشن کے بڑے بڑے سورما ملیں گے، یہ آج اس ملک کے نام نہاد احتساب کے حالات ہیں۔

انہوں نے چیئرمین نیب اور وزیراعظم کے سابق مشیر برائے احتساب شہزاد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے جو تماشا لگایا ہوا ہے اس کے لیے انہیں کل جوابدہ ہونا پڑے گا کہ آپ نے کس کے حکم پر جعلی مقدمے بنائے تھے۔بہترین کارکردگی دکھانے والے وزرا میں اسناد کی تقسیم کے حوالے سے سوال پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے سارے اہم محکمے فیل ہو گئے، یہ تمغے نہیں ہیں بلکہ 10 بہترین کارکردگی دکھانے والے ہیں، ناکام سب ہوئے ہیں لیکن یہ دس تھوڑا کم فیل ہو گئے، جس ملک کا وزیراعظم ہی فیل ہو تو اس کے ساتھ سارے بچے بھی فیل ہی ہوں گے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری رائے میں مسلم لیگ(ن) کسی عبوری حکومت کا حصہ نہیں ہو گی، تحریک عدم اعتماد کے بعد ایک حکومت بن سکتی ہے یا الیکشن ہو سکتے ہیں، ہماری رائے یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد الیکشن ہونے چاہئیں۔