پشاور(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کو اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم کے طعنے دینے والوں کو اپنے گریبانوں میں بھی جھانکنا چاہیے۔ ذاوالفقار علی بھٹو، میاں نواز شریف، عمران خان اور سیاستدانوں کی ایک طویل فہرست اسٹیبلشمنٹ کے گملوں اور نرسریوں سے نکلی ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ کے حصے بخرے، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کی اے ٹیمیں ہیں، جماعت اسلامی پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے اپنا جائزہ لیں۔ پاکستان کی تمام حکومتوں نے آئی پی پیز سے شرمناک معاہدے کیے۔ حکمرانوں نے ان معاہدوں سے کِک بیکس لیے اور سارا بوجھ عوام پر ڈال دیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے آئی پی پیز کو لگام ڈالنے کا فیصلہ کیا، ان شا اللہ قوم کو آئی پی پیز کے عفریت سے نجات دلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد خدیج الکبری مانسہرہ میں حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں جماعت اسلامی ضلع مانسہرہ کے نو منتخب امیر جمیل احمد جہانگیری نے اپنی ذمہ داری کا حلف اٹھایا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے نائب امیر مولانا عبید الرحمن عباسی، ضلع مانسہرہ کے سابق امیر ڈاکٹر سید طارق شاہ شیرازی بھی موجود تھے۔
پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت پورا ملک بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان بدترین بد امنی کی لپیٹ میں ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام امن اور حقوق کے لیے دھرنے اور جرگے منعقد کر رہے ہیں۔ دونوں صوبوں میں کئی فوجی آپریشنز ہوئے لیکن امن نہیں آ سکا۔ بلوچوں اور پشتونوں کو حقوق صرف اللہ کے نظام میں ہی ملیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج مغربی سرحد کی بجائے مشرقی سرحد پر توجہ دے، مغربی سرحد کو قبائل خود دیکھ لیں۔ پاک فوج کی وجہء تسمیہ کشمیر ہے لیکن اس کو پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہترین تعلقات دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہیں۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں گے تو تمام مسائل حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم ہونے کے طعنے دیے جاتے ہیں، بی ٹیم ہے تو اے ٹیم بھی ہوگی۔ اے ٹیم سے کوئی سوال نہیں کر رہا، ہم سے حساب مانگا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایکشن ان ایڈ آف سول پار ریگولیشن کالا اور جنگل کا قانون ہے۔ سب سے پہلے آصف زرداری نے اسے مسلط کیا، پھر نواز شریف نے اسے جاری رکھا، قبائل کا انضمام ہوا تو عمران خان نے اسے مزید ایکسٹینشن دی اور اسے پورے ملک میں نافذ کردیا۔ شہباز شریف بھی اسی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کالے قانون کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے حماس کے قائد یحیی سِنوار کی شہادت پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہادتوں سے جہاد کے قافلے کبھی رکے نہیں ہیں، بلکہ شہادتوں کے طفیل کامیابیاں نصیب ہوتی ہیں۔ غزہ کے لوگ حماس اور مزاحمت کی پشت پر کھڑے ہیں، ان کو شکست دینا اسرائیل اور امریکہ کے بس کی بات نہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ممبر سازی مہم جاری رہے گی، لاکھوں افراد کو جماعت اسلامی کا ممبر بنائیں گے اور نظام کی تبدیلی کی جد و جہد کریں گے۔