غزہ (صباح نیوز) حماس کے سربراہ یحیی السنوار کی شہادت کی تصدیق کے بعد اب یہ بنیادی سوال سامنے آ رہا ہے کہ تنظیم کی سربراہی کے لیے السنوار کا جاں نشیں کون ہو گا ؟ عرب میڈیا کے مطابق السنوار کی جاں نشینی کے لیے نمایاں ترین ناموں میں خلیل الحیہ کا نام شامل ہے جو حماس کے سیاسی دفتر میں السنوار کے نائب ہیں۔ وہ اس وقت بین الاقوامی وساطت سے اسرائیل کے ساتھ فائر بندی تک پہنچنے کے لیے مذاکرات میں حماس کے وفد کے سربراہ ہیں۔ اسی طرح وہ بیرون ملک حماس کے اتحادیوں کے ساتھ سرکاری ملاقاتوں کا انتظام بھی کرتے ہیں۔
السنوار کے ممکنہ جاں نشینوں میں خالد مشعل کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ وہ اس وقت بیرون ملک حماس کے سربراہ کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔خالد مشعل 1996 سے 2017 تک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ رہ چکے ہیں۔السنوار کے ممکنہ جاں نشینوں کی فہرست میں موسی ابو مرزوق کا نام بھی ہے۔ بالخصوص جب کہ وہ 1992 سے 1996 تک حماس کے سیاسی دفتر کے پہلے سربراہ رہ چکے ہیں۔
وہ تنظیم کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی قریب ترین شخصیت ہیں۔ ابو مرزوق حماس کے نمایاں ترین ذمے دار شمار ہوتے ہیں۔زاہر جبارین مغربی کنارے میں حماس کے سربراہ ہیں۔ وہ آئندہ عرصے میں السنوار کی جگہ تنظیم کی سربراہی کر سکتے ہیں۔ جبارین 2021 میں مغربی کنارے میں حماس کے سربراہ صالح العاروری کے نائب منتخب ہوئے تھے۔ بیروت میں العاروری کی ہلاکت کے بعد زاہر جبارین مغربی کنارے میں حماس کے قائمقام سربراہ بن گئے۔السنوار کے ممکنہ جاں نشینوں میں محمد اسماعیل درویش کا نام بھی شامل ہے۔ وہ تنظیم کی مجلس شوری کے سربراہ ہیں اور حماس کے اندر ایک نمایاں شخصیت شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کے ایران کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ مبصرین کے مطابق تہران میں اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد درویش حماس کی سربراہی کے مضبوط امیدوار تھے۔