ڈھاکہ (صباح نیوز)بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی واپسی کے لیے بھارتی حکومت کو مراسلہ بھیج دیا ہے بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے کہا کہ کمیشن نے روسی کی حمایت سے بننے والے جوہری بجلی گھر کے سلسلے میں حسینہ اور ان کے خاندان کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی خورد برد کے الزامات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
توحید حسین نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی خط و کتابت کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے بھارتی حکومت کو ایک نوٹ بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت چاہتی ہے کہ حسینہ واجد کو عدالتی عمل کے لیے یہاں واپس لایا جائے۔توحید حسین نے یہ واضح نہیں کیا کہ عدالتی عمل کا کس سے تعلق ہے۔سابق وزیراعظم کے علاوہ سجیب جوئے اور حسینہ واجد کی بھتیجی ٹیولپ صدیق بھی کمیشن کی تحقیقات کا سامنا کر رہی ہیں۔
یہ اہم الزامات 12.65 ارب ڈالر کے روپ پور نیوکلیئر پلانٹ کی فنڈنگ سے متعلق ہیں، جو کسی جنوبی ایشیائی ملک میں پہلا نیوکلیئر پلانٹ ہے، ماسکو اس کے لیے 90 فیصد قرض دے رہا ہے۔کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد اور ان کے اہل خانہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ملائیشیا میں مختلف آف شور بینک اکانٹس کے ذریعے روپ پور پلانٹ سے 5 ارب ڈالر کی خورد برد کی ہے۔
کمیشن نے کہا کہ اس کی تحقیقات پلانٹ کی زیادہ قیمت کی تعمیر سے متعلق مشکوک خریداری کے طریقوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔کمیشن نے کہا کہ کک بیکس، بدانتظامی، منی لانڈرنگ اور اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال کے دعوے منصوبے کی سالمیت اور عوامی فنڈز کے استعمال کے بارے میں اہم خدشات پیدا کرتے ہیں، بدعنوانی کے الزامات میں بے گھر افراد کے لیے ایک سرکاری عمارت کی اسکیم سے رقم کی چوری بھی شامل ہے۔77 سالہ حسینہ واجد 5 اگست کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے فرار ہو کر بھارت میں جلاوطنی اختیار کر گئی تھیں، جس کے بعد بہت سے بنگلہ دیشی شہریوں میں غصہ پایا جاتا ہے، کیوں کہ حسینہ واجد کو مبینہ طور پر اجتماعی قتل کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے۔