مقبوضہ مغربی کنارے میں سات نئی یہودی بستیوں کا قیام تناو بڑھانے کی منظم کوشش ہے، حماس

دوحہ (صباح نیوز) فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کی زمینوں پر سات نئی غیر قانونی آبادیاں قائم کرنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی یہ جارحانہ پالیسی فلسطینی تشخص کو مٹانے، آبادی کو بے دخل کرنے اور خطے میں تنا وکو مزید بڑھانے کی ایک منظم کوشش ہے۔

حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کی زمینوں پر سات نئی غیر قانونی آبادیاں قائم کی ہیں۔ یہ اقدام اسرائیل کے توسیع پسندانہ منصوبوں اور فلسطینی زمینوں پر قبضے کے جاری سلسلے کا حصہ ہے، جو کہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔یہ نئی بستیوں کا قیام ان علاقوں میں عمل میں آیا ہے جو اوسلو معاہدے کے تحت فلسطینی انتظامیہ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، یہ اقدامات نہ صرف فلسطینی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔

اسرائیلی حکومت کی یہ جارحانہ پالیسی فلسطینی تشخص کو مٹانے، آبادی کو بے دخل کرنے اور خطے میں تنا کو مزید بڑھانے کی ایک منظم کوشش ہے۔ان غیر قانونی سرگرمیوں میں اسرائیلی حکومت کے انتہا پسند عناصر کی شمولیت فسطائی عزائم کی عکاس ہے، جو نہ صرف خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ پوری دنیا میں انصاف اور انسانی حقوق کے اصولوں کو چیلنج کر رہی ہیں۔ہم فلسطینی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قومی اتحاد اور اجتماعی جدوجہد کے ذریعے ان غیر قانونی اقدامات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ یہ وقت مزاحمتی تحریک کو مضبوط کرنے اور قابض اسرائیل کی جارحیت کے خلاف عوامی مزاحمت کو تیز کرنے کا ہے، تاکہ اپنے قومی حقوق کی بحالی، زمین کی آزادی اور آزادی و خودمختاری کے خواب کو حقیقت میں بدلا جا سکے۔