پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے بجلی کی قیمتیں کم کرنے کا مطالبہ

ملتان(صباح نیوز)  مرکزی صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن اور چئیرمین جنوبی پنجاب پی بی ایف ملک طلعت سہیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایک بجلی گھر 50 ارب میں لگا اور اسے 400 ارب روپیدے دییگئے، یہ دن دیہاڑے ڈاکا ہے، آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کیکنٹریکٹ میں گڑبڑ ہے تو عالمی سطح  پر کیس لڑا جاسکتا ہے، ہر سیکٹر میں فیکٹریاں بند  اور لوگ بے روزگار  ہورہے ہیں۔

آئی پی پیز کا بجلی فروخت معاہدہ بجلی خرید معاہدہ نہیں،  ابھی مزید 16 ہزار میگاواٹ بجلی کے آئی پی پیز آرہے ہیں۔صدر پاکستان بزنس فورم کا کہنا تھا کہ بجلی کھپت 18فیصدکم جب کہ پیداوار  بڑھ رہی ہے،صنعتوں کو سستی بجلی دی جائے۔ چیئرمین جنوبی پنجاب طلعت سہیل نے کہا بجلی کے شعبے میں مالی سال2017 میں کیپسٹی پے منٹ (ادائیگی کی صلاحیت) کا حجم 384 ارب روپے تھا جو نئی آئی پی پیز کے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 2142 ارب روپے بڑھ گئی ہے۔ 2015 سے بجلی کا اوسط استعمال 15000میگا واٹ رہا جب کہ مجموعی پیداواری صلاحیت 20 ہزار میگا واٹ تھی جس پر کیپسٹی پے منٹ کی مد میں لاگت 200 ارب روپے تھی گوکہ 2024 میں بجلی کی اوسط طلب 13000میگاواٹ ہی رہی لیکن پیداواری صلاحیت 43 ہزار میگاواٹ تک جا پہنچی جس سے کیپسٹی پے منٹ میں2142 ارب کا اضافہ ہوگیا۔

اس وقت صارفین قرضے اتارنے کی مد میں سالانہ 1083ارب روپے ادا کررہے ہیں، یہ قرضے زیادہ تر بجلی کی پیداوار کی مد میں لیے گئے،صرف  218 ارب روپے آپریشن اینڈ مین ٹیننس کی مد میں لیے گئے۔ خواجہ محبوب الرحمن نے مزید کہا کچھ دن پہلے حکومت نے 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کردیے ہیں، ان آئی پی پیز کو ہرسال 60 بلین روپے مل رہے تھے، یہ کنٹریکٹ 2029 تک کے تھے، تو 2029 تک 60 بلین روپے کے حساب سے 450 بلین روپے ان آئی پی پیز نے لینے تھے لیکن صارف کو اس کا فائدہ صرف 81 پیسے فی یونٹ ملے گا جو کہ ناکافی ہے۔