(ن) لیگ میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے خلاف کوئی رائے نہیں،شاہد خاقان عباسی


اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ(ن) لیگ کے صدر شہباز شریف کی آنے والے دنوں میں چوہدری بردران سے ملاقات میں سیاست پر بات ہو گی اور عدم اعتماد پر بات ہو گی ،آج یہ ملک کی ضرورت ہے کہ اس حکومت کو چلتا کیا جائے اور عدم اعتماد ہی اس کا واحد پارلیمانی اور آئینی طریقہ ہے۔ جب حکومت کے سر سے ہاتھ ہٹ جائے گا ،جب بیساکھیاں ہٹ جائیں گی تو عدم اعتماد خود ہو جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہارشاہد خاقان عباسی نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے خلاف کوئی رائے نہیں ہے اورساری پارٹی اس حوالے سے متفق ہے۔ نہ پاکستان پیپلز پارٹی خود عدم اعتماد کر سکتی ہیں نہ پا کستان مسلم لیگ (ن )خود عدم اعتما د کر سکتی ہے جب پوری اپوزیشن اکٹھی ہو گی اس کے بعدآپ کو اضافی ممبران یا اتحا دیوں سے یا پی ٹی آئی سے چاہئے ہوں گے جوقومی اسمبلی میں 172کا نمبر پورا کرینگے ۔ پنجاب میں بھی ساری جماعتیں اکٹھی ہوں گی تو کام ہو گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پنجا ب میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوا لے سے بیان پر انہوں نے کہا کہ پنجا ب میں عدم اعتماد پیش کرنے کا مقصد کوئی نہیں اسے وفاق میں ہی ہونا چاہئے۔پیپلز پارٹی کی اپنی رائے ہو گی ہر جماعت کا اپنا موقف ہوتا ہے اس پر بیٹھ کربا ت کرتے ہیں اور معا ملے کاایک بہتر حل نکال لیتے ہیں۔ہم اپوزیشن ہیں ، ہم نے کوشش کرنی ہے کہ عوام کو اس حکومت سے نجات دلائی جائے اوراس کے بعد پھر عوام کے پاس جایا جائے اوران کی رائے کااحترام کیا جائے اگر ہم نے فیصلہ ہی کیا ہے کہ ہم نے عوام کی رائے کااحترام نہیں کرنا اور ہم نے ووٹ کو عزت نہیں دینی تو پھر ٹھیک ہے ملک ایسے ہی چلے گا جیسے ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدم اعتماد ہمیشہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہوتا ہے اس کی تشہیر نہیں ہوتی ،آپ اس کی تیاری کرتے ہیں اور تعداد کو پورا کرتے ہیں اوراس کے بعد حالات کو دیکھ کر اس کو لانچ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے حوالے سے پارٹیوں کے درمیا ن کوئی اختلا ف موجود نہیں تھا لیکن کب اور کیسے کرنا تھا اس پر رائے موجود ہے اورآج بھی وہ رائے کہ جب تعدا د ہو گی تو اس کے بعد ہی عدم اعتماد ہوگااس پر ساری پارٹیا ں متفق ہیں لیکن یہ کب اور کیسے ہو گا یہ پارٹی قیادت پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نمبرز پورا کرنے کے لئے لوگوں سے رابطہ کرنا پڑتا ہے، اتحادی اور دوسری جماعتیں ہیں، ان سے عوامی سطح اور نجی سطح پر رابطہ کر رہے ہیں اور جو لوگ اپنی جماعت کو چھوڑنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ بھی رابطے برقرار ہیں ،قائم ہیں اور ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز کی ایک بڑی تعداد ہے جو اپنی جماعت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ان کی سیا ست وہاں پر اب قائم نہیں رہ سکتی، وہ اپنا راستہ دیکھتے ہیں ان کو عدم اعتماد میں رستہ نظر آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کب ہو گا کیسے ہوگا اس کا بیان کل مسلم لیگ (ق) کے لیڈر نے کیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ جب ریاست حکومت کے ساتھ رہے گی تو ہم بھی حکومت کے ساتھ ہیں ۔اب سارے ریاست کا انتظار کررہے ہیں کہ جب حکومت کے سر سے ہاتھ ہٹ جائے گا ،جب بیساکھیاں ہٹ جائیں گی تو عدم اعتماد خود ہو جائے گا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کے دبائو سے ہی ریاست ہٹتی ہے ریاست جو کر رہی ہے وہ نظر آیا ہے وہ جو تجربے ہو ئے ہیں، آج عوام کا دبائو ہے،آج ملک نہیں چل رہا ،معیشت تباہ ہو گئی ہے، مہنگا ئی عروج پر ہے،یہ وہ معاملات ہیں جو ریاست کو بھی مجبور کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے سے ہٹے اور ملک کو آئین کے مطابق چلنے دے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی جگہ نہیں سیاست میں مداخلت کرنالیکن یہ رہی اور ہمارے ملک میں یہ روایت بن گئی اور روایت رہی ہے،آج اس مداخلت کا اثر منفی ہے، ہمیشہ منفی رہا ہے آج عوام بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ۔ ہمارا کا م یہ ہے کہ عوام کی تکلیف کو اجاگر کریں ،منظم کریں،اس معاملہ میں ستحکام پیدا کریں تا کہ عوام کی رائے سامنے آئے اور یہ سب معاملات درست ہوں ، یہ ایک دن کا کام نہیں اس میں بات چیت کرتے ہیں، لوگوں سے ملتے ہیں اوردنائو بڑھاتے ہیں، پھر جاکر عدم اعتماد ہوتا ہے، عدم اعتماد آج تک ہمارے ملک میں کبھی کا میاب نہیں ہوا ۔ ایک دفعہ کوشش کی گئی تھی اور میں اس کا حصہ تھا ،میں جانتا  ہوں عدم اعتماد کیا چیزہے اس لئے یہ کوئی کھیل نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم انتظار نہیں کررہے بلکہ ہم اپنا کام کر رہے ہیں اور ہمیں یہ امید ہے کہ ریاست کو بھی یہ سمجھ آئے گی کہ اب یہ حکومت چلنے والی نہیں،اس لئے جب سیاست میں مداحلت ختم ہو گی توخود ہی معاملہ ٹھیک ہو جائے گااوراس کے بعد عدم اعتماد ہو جائے گا اور پھر ایک الیکشن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک حکومت ختم ہو جاتی ہے اور نئی حکومت نہیں بنتی تو 90دن کے اندر الیکشن ہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن )نئی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اگر دیگر جماعتیں بناسکتی ہیں تو بڑی خوشی سے بنا لیں، ملک کے مسائل کا حل نئے الیکشن میں ہے اوراس ناکام نظام میں اس ملبہ کو اٹھانا، اس میں کم ازکم (ن)لیگ تو شامل نہیں ہوگی۔

  ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میرا نہیںخیال کہ کوئی بھی جماعت جس نے عوام کے پاس جانا ہو اور سیاست کرنی ہو وہ اس وقت ایک حکومت میں شامل ہوں گے اوریہ میری ذاتی رائے ہے، اس خراب نظام سے نکل کر دوبارہ عوام کے پاس جانا پڑے گا اس کے علاوہ کوئی اور حل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یقین دہانیوں کا ہی معاملہ ہے تو پھر موجودہ حکومت کو ہی انشورنس دے دیں اور یقین دہانی کروادیں۔ (ن)لیگ کو حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہئے اگر دوسرے مل کر حکومت بنا سکتے ہیں تو بڑے شوق سے بنائیں اورچلائیں اور یہ میرے خیال میں ہماری جماعت کی اکثریتی رائے ہے۔ نئے الیکشن کی شفافیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ وقت بتائے گا کہ وہ صاف اورشفاف ہیں کہ نہیں، ہمیں تو یقین دہانی یہ ہے کہ جو مداخلت کرنے والے ہیں ان کو بھی نظر آگیا ہو گا کہ مداخلت کے اثرات کیا ہوتے ہیں اس سے کیا نکلتا ہے، سا ڑھے تین سال میں ملک کی معیشت تباہ ہو گئی ہے ، عوام تکلیف میں ہے، ملک بین الاقومی طور پر تنہا ہے اور ہم نے اس مداخلت سے کیا حاصل کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سیاست میں کوئی چیز بھی حرف آخر نہیں ہوتی ،کوئی سیاہ اور سفید نہیں ہوتا لیکن سب محب وطن ہیں اور ملک کے حالات سب کو نظر آرہے ہیں اور آج کے معاملات کی بنیادی وجہ 2018کے انتخابات کی چوری ہے، سارا مسئلہ وہاں سے پیدا ہوا،اگرہم نے پھر الیکشن چوری کرنے ہیں توٹھیک ہے ،تو ملک تو آگے نہیں بڑھ پائے گا ۔