اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں خواتین اور بچے نفسیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں

غزہ(صباح نیوز)غزہ اور لبنان پر اسرائیلی جارحیت   کے باعث قیمتی جانوں کے نقصان  کے ساتھ ساتھ  شہری  بالخصوص  خواتین اور بچے نفسیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں ۔ ”ذہنی صحت  کے  عالمی دن” کے موقع پر ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کی نسل کشی مہم کے باعث75 فیصد بچے  اور خواتین کے صدمے کا  شکار ہیں ۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین ( انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازرینی  کے مطابق  400,000 افراد غزہ کے شمال میں موجود ہیں۔   فلپ لازرینی نے کہا کہ غزہ میں بچے سب سے زیادہ تکالیف اور مصائب کا شکار ہیں،لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا اور بنیادی ضرورت کا سامان دستیاب نہیں۔۔ ادھر ،لبنان میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (او سی ایچ اے ) کے مطابق حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے باعث شہری شدید خوف کا شکار ہیں۔لبنان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں گزشتہ دو ہفتوں میں ہوئیں، 25 فیصد لبنانی علاقہ اسرائیلی فوج کی نقل مکانی کے احکامات سے متاثر ، جنوبی لبنان کے 100 سے زیادہ دیہاتوں اور شہری محلوں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر نقل مکانی کے احکامات جاری کئے جاتے ہیں جس سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں اور بہت سے لوگوں کو 30 کلومیٹر شمال کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر تقریبا 1.2 ملین (12 لاکھ)لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے 180,700 افراد 978 پناہ گاہوں میں پناہ حاصل کر رہے ہیں ۔او سی ایچ اے کاکہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے تعلیمی سال کے آغاز میں بھی تاخیر ہوئی ۔ دریں اثنا،اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ( یونیسیف ) کے مطابق تقریبا 350,000 بچے بے گھر ہو چکے ہیں،گنجان آباد علاقوں میں دھماکہ خیز ہتھیاروں اور زبردستی نقل مکانی کے احکامات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شہری نقصان ہو رہا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ شہریوں کو بڑھتے تشدد سے بچانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی ضروری ہے کہ انسانی اور امدادی کارکن محفوظ طریقے سے اہم مدد فراہم کر سکیں۔