وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی گرفتار ی کی متضاد اطلاعات

اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی دارالحکومت میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی گرفتار ی کی متضاد اطلاعات ،سرکاری ذرائع  کے مطابق گرفتار نہیں کیا گیا بات چیت ہورہی ،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے دعوی کیا ہے وزیراعلی کو گرفتارکیاگیا ہے،اسلام آباد پولیس نے بھی  حراست میں لیے جانے اطلاعات کی تردید کردی۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کی شام اسلام آباد پولیس اور رینجرزکا دستہ خیبرپختونخواہاؤس میں داخل ہوا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعوی کیا ہے کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا،جب کہ سرکاری  ٹی وی  نے رپورٹ کیا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا،ان پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کے الزامات ہیں تاہم ایک نجی ٹی وی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ علی امین گنڈا پور کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے دعوی کیا کہ علی امین گنڈاپور کو خیبر پختونخوا ہاؤس سے گرفتار کر لیا گیا ہے اس حوالے سے انھوں نے ایکس پر ٹوئٹ کیا ۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں کیپیٹل سٹی پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی بھاری نفری موجود ہے۔ وزیرِاعلی علی امین گنڈاپور کوخیبر پختونخوا ہاؤس سے حراست میں لے لیا گیا ہے، تاہم پولیس کے ترجمان نے  وزیراعلی وخیبر پختونخواکو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔ اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادرے کو بتایا ہے کہ وزیراعلی  ابھی گرفتار نہیں ہوئے۔بی بی سی کو متعدد ذرائع سے موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اور رینجرز نے اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس کوگھیرے میں لے رکھا ہے۔خیال رہے  کہ گذشتہ روز پی ٹی آئی نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دی تھی۔

اس احتجاج کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے اسلام آباد اور راولپنڈی کی مرکزی شاہراؤں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا تھا۔ان تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگئے وہ اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج میں شامل ہونے کے لیے اپنے قافلے کے ہمراہ صوبے سے نکلے تھے، ایک رات مسلسل سفر کرنے کے بعد وہ  ہفتہ کی شام اسلام آباد کے جناح ایونیو پر نظر آئے اور پھر وہاں سے خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچ گئے۔ جب کہ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف بھی خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچ گئے۔سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر عمر ایوب نے لکھا کہ رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے خیبرپختونخوا کی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی گرفتاری عمل میں لائی۔انہوں نے لکھا کہ پشاورہائی کورٹ نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی ضمانت منظور کرلی ہے، وزیراعلی علی امین گنڈاپور ریاست کا حصہ ہیں جیسا کہ آئین میں بیان کیا گیا ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ رینجرز، پولیس اور مسلح افواج ریاست کے ملازم ہیں، کیا پاکستان میں مارشل لا لگا ہوا ہے؟ یہ کارروائی اس فارم 47 حکومت کے  جانے کی گھنٹی ہوگی۔دوسری جانب مشیراطلاعات خیبرپختوخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کو باضابطہ طور پرگرفتار نہیں کیا گیا۔بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود ہے، وزیراعلی علی امین گنڈاپور 25 اکتوبر تک ضمانت پر ہیں، ان کی گرفتاری توہین عدالت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کو اگر گرفتار کیا گیا تو خیبرپختونخوا کی عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہوگی، وفاقی حکومت کو اس قسم کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا جواب دینا ہوگا۔ادھرڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر قانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین زیدی نے تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمہ کی سماعت کی۔متعدد مرتبہ عدالتی طلبی کے باوجود علی امین گنڈاپور عدالت میں پیش نہیں ہوئے، عدالت نے حکم دیا کہ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر عدالت پیش کیا جائے۔عدالت نے کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 4 ستمبر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر قانونی اسلحہ شراب برآمدگی کیس میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔تاہم اگلے روز علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے گئے تھے۔واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، 6 میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 2 لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔انہوں نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔