فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کا فیصلہ ملکی سیاست پر دور رس اثرات مرتب کرے گا،لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کا فیصلہ ملکی سیاست پر دوررس اثرات مرتب کرے گا، ترسیلاتِ زر میں اضافہ خوش آئند ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومتی دعوؤں اور اعلانات پر عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا، بجلی سستی کی جائے، گیس، تیل اور ٹیکسوں کا بوجھ قابلِ برداشت بنایا جائے تو معاشی ترقی ہوگی۔

لاہور میں بزنس کمیونٹی کے وفد اور منصورہ میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تمام کوششیں اور پوری دنیا میں بھاگ دوڑ اس وقت تک مثبت نتائج نہیں لائے گی جب تک ملک کے اندر سیاسی استحکام نہیں آئے گا۔ ترسیلاتِ زر میں اضافہ خوش آئند ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومتی دعوؤں اور اعلانات پر عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا، معاشی ترقی کے دعوے کاغذی جمع تفریق ہے۔ معاشی پہیہ بدستور جام ہے۔ بجلی سستی کی جائے، گیس، تیل اور ٹیکسوں کا بوجھ قابلِ برداشت بنایا جائے تو معاشی ترقی ہوگی۔ قومی قیات بیرونِ ملک پاکستانیوں کا اعتماد بحال کریں، محب وطن بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے بااعتماد پالیسی بن جائے تو یہ اقتصادی ترقی کا اہم ستون ثابت ہونگے ، زراعت کی مضبوطی، اوورسیز پاکستانیوں کی مضبوط بنیاد پاکستان کی بڑی طاقت ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ امریہ لاس اینجلس کی لگی آگ کی تپش کو بھی دیکھے اور غزہ پر امریکہ کی مکمل حمایت، سرپرستی اور امداد کیساتھ مسلط قیامت اور بارود و آہن کی آگ کی تپش کا بھی احساس کرے۔ ڈونلڈ ٹرمپ حلف سے پہلے جو بھی زبان اور بڑھکیں مارلیں حلف کے بعد انہیں دنیا میں امن کے قیام کے لیے درست سمت میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ امریکہ اپنے قیدی کی غزہ سے رہائی کی ضرور بات کرے لیکن اسرائیلی صیہونیوں کے عقوبت خانوں اور اسرائیلی قید میں بدترین، انسانیت کش تشدد کے شکار فلسطینیوں کی رہائی کی بات بھی کریں۔ انسانی حقوق اگر سب کے لئے  برابر ہیں تو امریکہ اور اس کے حواری اس پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جارحانہ اسلوب جاری رکھا تو امریکہ مزید تنہا ہوگا اور دنیا میں نئی عالمی صف بندی تیزتر ہوگی۔

لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کا فیصلہ ملکی سیاست پر دوررس اثرات مرتب کرے گا۔ آئین، قانون، آرمی ایکٹ اور عدل و انصاف کا تقاضا ہے کہ فوجی ٹرائل صرف افواجِ پاکستان یا اس کے اداروں سے وابستہ افراد تک محدود رہیں اور سویلین کے ٹرائل کے لیے سویلین عدالتوں کو ہی اپنی ذمہ داری ادا کرنے دی جائے۔ قومی سیاسی قیادت مل بیٹھ کر باہمی اتفاقِ رائے سے عدالتی نظام میں ضروری اصلاحات لائیں۔ ملک میں عدالتی نظام کی اصلاح کی بجائے ریاستی طاقت سے جو بھی فیصلہ مسلط ہوا وہ بڑی خرابیوں کا باعث بنا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی آئی اے کی یورپ کے لیے فلائیٹس کا خیرمقدم کرتے ہیں، پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے۔

پی آئی اے کو اونے پونے داموں فروخت کرنے کی بجائے پروفیشنل بنیادوں پر بحال کیا جائے۔ پی آئی اے پر نان پروفیشنل اور غیرتجارتی افراد مسلط کرنے کی بجائے ماہرین اور پی آئی اے کے ہنرمندوں پر اعتماد کیا جائے۔ کرپشن نے ہمارے قومی اداروں کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ احتساب کا نظام عملا ختم کردیا گیا ہے۔ سولر پینل کی درآمد میں 106 ارب روپے کی منی لانڈرنگ حکومت اور سرکاری اداروں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، یہ سارا کھیل مِلی بھگت سے ممکن ہوتا ہے۔ کرپشن، بدانتظامی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا ہر دروازہ بند کیا جائے۔