ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب۔۔۔۔تحریر محمد اظہر حفیظ


ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کی پاکستان آمد کا پتہ چلا کافی خوش آئند بات ہے۔ سوشل میڈیا پر بہت سی پوسٹس انکے حق میں اور مخالفت میں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ جب پہلی دفعہ میں نے کسی غیر ملکی مسلم سکالر کا سنا تو وہ احمد دیدات صاحب تھے۔ انکا ذکر 1990 میں نیشنل کالج آف آرٹس لاہور میں بلال قطب صاحب سے سنا جو ہمارے استاد تھے۔ ان کی اتنی تعریفیں سنی کہ سننے پر مجبور ہوگئے۔ پھر ابا جی جب بھی لاہور آتے تو وہ ریگل چوک پر مسجد شہدا جمعہ پڑھنے جاتے کیونکہ وہاں ڈاکٹر اسرار احمد صاحب جمعہ پڑھاتے تھے۔اس طرح زندگی میں مختلف اسلامک سکالرز کو سننے کا موقع ملا۔ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کے بعد جس شخص کے علم اور دلائل نے متاثر کیا وہ ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب ہیں۔ لاکھوں کے مجمع میں ہر ایک کے سوال کا جواب دینا ان کا ہی قرینہ ہے۔ اسلام کے علاؤہ باقی مذاہب کا مطالعہ بھی کمال ہے ماشاءاللہ ۔
مجھے انکے خطبات اور سیشنز میں کبھی بھی کوئی قابل اعتراض چیز نظر نہیں آئی۔ ممکن ہے اس میں میری کم علمی شامل ہو۔
بچپن میں ایک لطیفہ سنتے تھے۔ کہ چار سردار بھائیوں نے شوگر مل لگانے کا فیصلہ کیا۔ اب سوال اٹھا کہ گنا کہاں سے لیں گے تو ایک بھائی بولا جتنے نزدیک کے گاؤں ہیں وہاں گنا کاشت کریں گے اسمیں کافی آسانی رہے گی۔ ایک بھائی جو سب سے سیانا تھا اس نے کہا گنے تو گاؤں کے لوگ توڑ لیا کریں گے اس کیا کریں گے تو انھوں نے ڈانگیں اٹھائیں اور گاؤں کے لوگوں کو مارنا شروع کردیا۔ لوگ پوچھیں سردار جی ساڈا قصور تے دسو۔ اب سردار کہتے جاتے ہور چوپو گنے اور لوگوں کی پٹائی کرتے جاتے۔ ایک بندے نے مار کھاتے ہوئے پوچھا کونسے گنے۔ تو ان بھائیوں نے جواب دیا جیڑھے ھجے اسی لانے نے۔
ابھی ڈاکٹر صاحب تشریف نہیں لائے اور بہت سارے دوست آپس میں ڈانگیں نکال چکے ہیں۔
کسی کو انکے چارٹرڈ طیارے کی تصویریں پوسٹ کرنے سے فرصت نہیں ملتی اور کسی کو انکے پینٹ کوٹ پہنے پر اعتراض ہے۔ کچھ اس کو شیعہ ، سنی، دیوبندی اور اہلحدیث کا ایشو بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ کچھ کا خیال ہے جب وہ آئیں تو آپ انکے پروگرام میں جائیں اور اپنے اختلاف پر سوال کریں اور ان سے جواب حاصل کریں۔ لیکن ان کو یہ پتہ ہے کہ وہ سوال جواب میں ڈاکٹر صاحب کا مقابلہ نہیں کر سکتے اس لیے سوشل میڈیا پر بڑھکیں لگاتے ہیں۔ جو کچھ مناسب نہیں لگ رہا۔ آج ایک صاحب انکو مقابلے کا چیلنج فیس بک پر کررہے تھے ۔ مجھے امید ہے جو ڈاکٹر صاحب کا پہلا پروگرام جامعہ بنوریہ کراچی میں ہے وہ صاحب وہاں ضرور حاضر ہوکر ڈاکٹر صاحب کو مشکلات کا شکار کریں گے اگر انکو یاد رہاتو۔
اچھی اور بہترین سواری میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔ جو اس وقت کے بہترین گھوڑے اور اونٹ پر مشتمل تھی۔ آج جو بھی علماء صاحب استطاعت ہیں وہ اپنی حیثیت کے مطابق بہترین سواری استعمال کرتے ہیں۔ اس پر اعتراض کرنے والے صرف اعتراض کرکے اپنا فرض نبھا رہے ہیں ۔عام یوٹیوبرز کی زندگی کی سہولیات آپ دیکھیں اور انکے فالورز دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ انکی آمدن کیا ہے۔ آپ ڈاکٹر صاحب کے فالورز کی تعداد کو دیکھیں اور انکی آمدن کا حساب لگائیں۔ انکا وقت کتنا قیمتی ہے کہ وہ وقت بچانے کیلئے چارٹرڈ طیارے کا استعمال کرتے ہیں تو کیا برا کرتے ہیں۔ مہربانی فرمائیں ڈاکٹر صاحب کو پاکستان تشریف لانے دیں اپنے اعتراضات لیکر ان کے پاس جائیں اور جواب مانگیں کیونکہ آپ کے جو سوال ان کے متعلق ہیں جواب بھی وہی دے سکتے ہیں میں ہرگز بھی نہیں۔ ہمت کیجئے اپنے سوال تیار کیجیے اور جواب کا انتظار کیجئے ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب لاکھوں لوگوں کو مسلمان بنانے کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سے یہ نیک کام مزید لیں امین۔ مجھے امید واثق ہے کہ پاکستان میں بھی لوگوں کو دین اسلام سمجھنے میں سہولت ہوگی انشاء اللہ ۔
کیونکہ مجھ جیسے بہت سے مسلمان ہیں جو مسلمان تو ہیں پر دین اسلام کی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے ڈاکٹر صاحب کے پروگرام اس میں انکی کافی مدد کرسکتے ہیں۔ دین اسلام کے طالب علم یقیننا اس سے مستفید ہوں گے۔ بے شک نیتوں کو اللہ تعالیٰ سب سے بہتر جانتے ہیں۔ اس کے فیصلے اللہ پر چھوڑ دیں تو سب سے اچھا ہے۔ یہ فیصلہ کرنے والے آپ کون ہوتے ہیں۔ یہ میری رائے ہے آپ کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ الحمدللہ میں مسلمان ہوں ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری رسول اور پیغمبر ہیں انکے بعد نہ کوئی نبی آیا نہ تاقیامت آئے گا۔ یہی ہمارا مکمل ایمان ہے۔ اور یہی ہماری زندگی کا حاصل ہے۔ دعاؤں کی درخواست ہے ۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا