چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور کے خط کا جواب دیدیا


اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ کی پریکٹس پروسیجر کمیٹی کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور کے خط کا جواب دیدیا۔ چیف جسٹس کا جوابی خط 4 صفحات پر مشتمل ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے جوابی خط میں لکھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کو ججز کمیٹی میں شامل ہونے کا کہا گیا تو انہوں نے ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کی، جسٹس یحییٰ آفریدی کی معذرت پر جسٹس امین الدین خان کو ججز کمیٹی میں شامل کیا گیا۔ خط میں چیف جسٹس نے جسٹس منیب کو کمیٹی میں شامل نہ کرنے کی 11وجوہات بتادیں۔

چیف جسٹس نے جوابی خط میں لکھا کہ جسٹس منیب اخترنے پریکٹس اینڈپروسیجرقانون کی سخت مخالفت کی تھی، جسٹس منیب ان 2 ججوں میں تھے جنہوں نے گرمیوں کی پوری تعطیلات کیں، مقدمات کے بوجھ سے لاپرواہ ہوکرگرمیوں کی پوری تعطیلات کیں، جسٹس منیب تعطیلات کے دوران عدالت کا کام کرنے کے لئے دستیاب نہیں تھے، تعطیلات پر ہونے کے باوجود انہوں نے کمیٹی میٹنگز میں شرکت پر اصرار کیا جو کہ اگلے سینئر جج جسٹس یحییٰ پر ان کا عدم اعتماد ظاہر کرتا ہے، قانون کے تحت آپ اس بات پرسوال نہیں اٹھاسکتے کہ چیف جسٹس کس جج کو کمیٹی میں شامل کرے، میں ہمیشہ احتساب اور شفافیت کا داعی رہا ہوں۔