نریندر مودی، امیت شاہ ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھی خواجہ آصف کے بیان پر بول پڑے

سری نگر:  مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون آرٹیکل 370 کی بحالی  بارے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پربھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے، سری نگر میں بی جے پی کے انتخابی جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی پاکستان میں بلے بلے ہو رہی ہے تاہم کوئی طاقت   آرٹیکل 370  بحال نہیں کر سکتی کانگریس اور این سی  پڑوسی ملک کے ایجنڈے پر عمل کر رہی ہیں ۔ادھر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ بھارت مخالف قوتوں کے دستانے میں رہی ہے، سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت مانگنے کا معاملہ ہو یا بھارتی فوج کے خلاف باتیں، راہول گاندھی اور پاکستان کا لہجہ ہمیشہ ایک سا رہا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ  نے  ادھم پور میں خطاب کرتے  میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے حالیہ ریمارکس سے دور رکھا اور کہا کہ میں پاکستان سے نہیں ہوں۔ میں ہندوستان کا شہری ہوں ۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے حالیہ بیان نے بھارتی حکومت کو مرچیں لگا دیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا  تھاکہ شہباز شریف کی قیادت میں پاکستانی حکومت اور بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نیشنل کانفرنس اتحاد جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی بحالی کے معمالے پر ایک پیج پر ہیں۔جیو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کانگریس-نیشنل کانفرنس اتحاد کے پاس جموں و کشمیر کے آئندہ انتخابات جیتنے اور اگلی حکومت بنانے کا قوی امکان ہے۔وفاقی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35A کو بحال کرنا پاکستان اور کانگریس نیشنل کانفرنس اتحاد کا مشترکہ مقصد ہے۔انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق نیشنل کانفرنس نے جہاں آرٹیکل 370 کو بحال کرنے کا عزم ظاہر کیا وہیں کانگریس نے اس معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور اپنے منشور میں اس کا ذکر تک نہیں کیا ہے۔

تاہم کانگریس نے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے عزم کا وعدہ کیا ہے۔خواجہ آصف کے اس بیان کے بعد بھارتی حکمران جماعت بی جے پی شدید غم غصے سے دو چار ہے۔واضح رہے دو روز قبل کانگریس ترجمان پون کھیرا نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا حق چھین کر اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی یقینی بنانے کا وعدہ کیا تھا۔