پارلیمنٹ کی حرمت کیلئے ایکا کرنیوالوں سے سوال؟ : تحریر انصار عباسی


گزشتہ دنوں نقاب پوش پارلیمنٹ بلڈنگ میں داخل ہوئے اور تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے کئی ممبران قومی اسمبلی کو گرفتار کر لیا۔ اس پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں تمام ممبران پارلیمنٹ ایک ہو گئے، واقعہ کو پارلیمنٹ کی حرمت پر حملہ قرار دیا، خوب احتجاج کیا، مذمتی قراردار پاس کی، متفقہ کمیٹی بنا دی تا کہ ایسا واقعہ دوبارہ کبھی رونما نہ ہو۔ انکوائری بھی شروع کر دی گئی اور پہلے مرحلہ میں قومی اسمبلی کے کچھ افسران کو معطل بھی کر دیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ کی حرمت کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے ممبران نے اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ساتھ بیٹھنے کا فیصلہ کیا جس کیلئے ایک کمیٹی بنا دی گئی۔ پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے ممبران اسمبلی کا اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کر پارلیمنٹ کی حرمت کیلئے ایک ہونے پر ایک بہت خوب صورت تبصرہ کیا گیا۔ یہ تبصرہ جمعہ کی نماز پڑھنے گیا تو ہماری مسجد کے مفتی صاحب نے کیا۔ مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی حرمت کیلئے ایک ہونے والے ہمارے سیاستدان پاکستان کی سلامتی اور اس کو معاشی اور دوسری مشکلات سے نکالنے کیلئے ایک کیوں نہیں ہوتے؟۔ مفتی صاحب نے زبردست بات کی۔ کیا پارلیمنٹ کی حرمت پاکستان کی حرمت اور اس کی سلامتی سے زیادہ ہے۔ پارلیمنٹ کی حرمت کیلئے ضرور ایکا کریں لیکن سیاستدانوں کے اس ایکے کی پاکستان کو کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

پاکستان کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے اور ان مشکلات میں اضافے کی وجہ سیاستدانوں کی آپس کی نہ ختم ہونے والی لڑائیاں اور اختلافات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ پاکستان کو میثاق معیشت کی ضرورت ہے، پاکستان کے عوام کو بہترین سہولتیں دینے کیلئے بہتر گورننس کی ضرورت ہے، پاکستان کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، پاکستان اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے اور یہ سب کچھ اُسی وقت ممکن ہو گا جب سیاستدان آپس میں مل بیٹھیں گے، جب سیاستدان اپنے اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کے بارے میں سوچیں گے، جب پاکستان کی سلامتی اور اس کی خوشحالی کی سوچ لے کر آگے چلیں گے۔ پارلیمنٹ کی حرمت کیلئے ایک ساتھ بیٹھنے والے پاکستان کیلئے ایک ساتھ بیٹھنے سے کیوں انکاری ہیں؟۔ پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، فوج، ایجنسیاں، وزیر، مشیر، اقتدار، حکمرانی یہ سب کچھ پاکستان کے ہی ساتھ ہے۔ کسی سیاستدان، کسی ممبر پارلیمنٹ کی عزت پاکستان کی عزت سے زیادہ نہیں۔

 پاکستان کی خاطرایک ساتھ نہیں بیٹھنا لیکن اپنے اپنے استحقاق اور پارلیمنٹ کے استحقاق کیلئے سب ایک ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں۔ سب مانتے ہیں کہ میثاق معیشت پاکستان کی ضرورت ہے، سب مانتے ہیں کہ اس ملک کو بہترین گورننس کی ضرورت ہے، سب مانتے ہیں کہ آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے ہر ادارے کو اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا پڑے گا۔ یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ یہ سب اُسی وقت ممکن ہو گا جب سیاستدان مل کر بیٹھیں گے۔ لیکن پاکستان کی خاطر، پاکستان کی معیشت کی خاطر، پاکستان کے عوام کی فلاح اور خوشحالی کی خاطر یہی سیاستدان جو پارلیمنٹ کی حرمت کیلئے ایک ساتھ بیٹھ گئے، پاکستان کی خاطر کیوں ایک ساتھ مل کر بیٹھنے کیلئے تیار نہیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ