لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم نے سالانہ اجتماع اسلامی جمعیت طالبات کے اراکین و امیدواران کے منصورہ میں ہونے والے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی جماعت سید ابوالاعلیٰ مودودی پچھلی صدی میں تاریخ کا دھارا بدلنے والی شخصیت تھے۔
”مولانا مودودی اور عصر حاضر کے چیلنجز” کے م موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا مرحوم نے تمام زندگی اقامت دین اور اسلامی نظام کی بات کی۔ انھوںنے نظام مصطفیۖ کی اس وقت بات کی جب دنیا یہ سمجھتی تھی کہ اب اسلام کا نام لینے والا کوئی نہیں اٹھ سکے گا۔ مگرحالات اور تاریخ نے ایسا رخ موڑا کہ آج پاکستان کی سبھی جماعتیں مدینہ کی ریاست کا نام لے رہی ہیں۔ مولانا مودودی کی فکرنہ صرف برصغیر پاک و ہند میں غالب آئی بلکہ آج مغرب بھی بنیاد پرستی کی بات کرتا ہے تو یہ بھی دراصل مولانا کی فکر کو ہی منفی انداز میں پیش کرنے کی ناکام کوشش ہے۔
انھوں نے کہا کہ مولانا مودودی نے غیر اسلامی اور غیر اخلاقی طریقوں سے دعوت اسلام پھیلانے کی حوصلہ شکنی کی اوراس بات پر زور دیا کہ دین کا پیغام اللہ اور رسولۖ کے بتائے پیغام سنہری اصولوں کے مطابق ہی پھیلانا چاہیے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست پاکستان بھی ان 22نکات کی طرف پلٹے جوتمام مکتبہ ہائے فکر کے علما نے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے پیش کیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بھی مولانا مودودی کے اصولوں کو اپنا کر ہی آگے بڑھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا مرحوم نے اپنی تحریروں کے ذریعے سوشلزم اور کمیونزم کا دلائل کے ساتھ مقابلہ کیا اور اسے شکست دی اور آج جدید سرمایہ دارانہ نظام کو بھی مولانا کی فکر سے ہی خطرات لاحق ہیں۔