پانی بحران و کراچی شہر کی ابتر حالت ، جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندوں کا کے ایم سی ہیڈ آفس پر احتجاج

کراچی(صباح نیوز)  سندھ حکومت و قبضہ میئر کی نااہلی و ناقص کارکردگی ، شہر میں سڑکوں کی خستہ حالی و انفرا اسٹرکچر کی تباہی، پانی کے بحران  اور صفائی ستھرائی کے ناقص نظام، ٹائون اور یوسی کی سطح تک اختیارات ووسائل کی عدم منتقلی کے خلاف ہفتہ کو کے ایم سی ہیڈ آفس کے سامنے جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔مظاہرے میں ٹاؤن ویوسی چیئرمین ،وائس چیئرمین اور کونسلرز شریک ہوئے۔ بلدیاتی نمائندوںنے مختلف بینرز و پلے کارڈ ز اُٹھائے ہوئے تھے جن پر ”نااہل قبضہ مئیر کراچی کی جان چھوڑو، پیپلز پارٹی والو! کراچی دشمنی ختم کرو، ٹاون و یوسی کو فنڈ دو، کے الیکٹرک مئیر گٹھ جوڑ نامنظور، ٹیکس لیتے ہو پانی تو دو، ابلتے گٹر،ٹوٹی سڑکیں نااہل قبضہ مئیر شرم کرو، 96% ٹیکس لیتے ہو سڑکیں کیوں نہیں بناتے؟، بدحال کراچی،ریونیو 96%،بلدیاتی اختیارات 0%” و دیگر نعرے درج تھے ۔امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی خمیر میں کراچی دشمنی ہے وہ کر اچی کے کیے کچھ نہیں کرنا چاہتی، قبضہ مئیر نااہل ہیں، ان میں بلدیہ کا انتظام چلانے کی صلاحیت نہیں ، پیپلز پارٹی کے قبضہ مئیر کو ٹائون و یوسی چیئرمینز کو اختیارات ہر صورت میں دینا پڑیں گے، پیپلز پارٹی کی جمہوریت وصیت اور وراثت پر چل رہی ہے، پیپلز پارٹی براہ راست 16 سال سے سندھ پر قابض ہے اس کے باوجود کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ،16 سال میں کراچی کے لیے ایک بوند پانی میں اضافہ نہیں ہوا،پیپلز پارٹی نے کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے اربوں روپے کے قرض لیے لیکن یہ اربوں روپے کی رقم کرپشن کی نذر ہوگئی کراچی کو کچھ نہیں ملا۔ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے نام پر کراچی کے وسائل پر ڈاکا ڈالا ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت کے مطابق اختیارات سے بڑھ کر کام کریں گے ، مزاحمتی تحریک بھی چلائیں گے۔ سندھ حکومت و قبضہ میئر کی نا اہلی کو بے نقاب کریں گے ۔بجلی کے بلوں میں ناجائز ٹیکسز سے کراچی ہر شہری پریشان ہے۔ 28 اگست کی ہڑتال ہر صورت ہوگی۔ اہل کراچی و تاجر 28 اگست کی ہڑتال کو کامیاب کر کے پاکستان میں پیغام دیں گے کہ مہنگی بجلی نامنظور تنخواہ دار پر ناجائز ٹیکسز نامنظور۔ نائب امیر جماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمی سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ  آج ہمارا علامتی احتجاج ہے سندھ حکومت اور قبضہ میئر نے اگر قبلہ درست نہ کیا تو اگلا احتجاج وزیر اعلی ہائوس پر ہوگا،پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور قبضہ مئیر نے سندھ اور کراچی کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ کراچی کے ترقیاتی بجٹ ہڑپ کیے جارہے ہیں۔ کراچی کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، شہریوں کو پانی نہیں مل رہا ہے۔

سعید غنی وزیر بلدیات ہیں خود ان کے علاقے کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔مظاہرے سے جماعت اسلامی رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق ،بلدیہ عظمی کراچی میں جماعت اسلامی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی، امیر جماعت اسلامی ضلع کورنگی و ٹاون چیئرمین لانڈھی عبد الجمیل خان، امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی و یوسی چیئرمین سید وجیہ،امیر جماعت اسلامی ضلع شمالی و ٹاون چیئرمین نیو کراچی محمد یوسف ،ناظم آباد ٹاون کے چیئرمین سید مظفر،لیاقت آباد کے ٹاون چیئرمین فراز حسیب،ٹاون چیئرمین ضلع گلبرگ نصرت اللہ،ماڈل ٹاون کے چیئرمین ظفر احمد خان،ٹاون چیئرمین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد ، نارتھ ناظم آباد کے ٹاون چیئرمین عاطف علی خان ، سٹی کونسل میں جماعت اسلامی کے اقلیتی رکن یونس سوہن ایڈوکیٹ ،جناح ٹاون کے چیئرمین رضوان عبد السمیع ، یوسی چیئرمین شاہد فرمان و دیگر نے خطاب کیا ، جبکہ ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ،منعم ظفر خان نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ 25 سے 28 اگست تک بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جماعت اسلامی کے ٹاون چیئرمینز و یوسی چیئرمینز بارش کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ وفاق میں مسلم لیگ اور ایم کیو ایم کے ساتھ اتحادی ہیں۔ وزیر اعظم کراچی آتے ہیں تو ڈیڑھ سو بسوں کا اعلان کرکے چلے جاتے ہیں۔کراچی کے لیے کوئی کچھ کرنے پر تیار نہیں ،کراچی کے شہری اذیت کا شکار ہیں، انہیں کہیں سکون نہیں ملتا۔ کراچی کے تمام اضلاع میں تھوڑی سی بارش کے بعد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہیں۔ کلک کے ادارے نے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کی جسے آج تک جمع نہیں کروایاگیا،پیپلز پارٹی نے سندھ حکومت کا سہارا لے کر واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور کچرا اٹھانے کا کام اپنے ہاتھوں میں لے لیا ،قبضہ میئر ٹاون چیئرمینز اور یوسی چیئرمینز کو اختیارات نہیںدے رہے ہیں۔  محمد فاروق نے کہا کہ  آج کراچی کے منتخب بلدیاتی نمائندے  قبضہ میئر کی نا اہلی اور صوبائی حکومت کی نا انصافیوں کے خلاف کے ایم سی ہیڈ آفس کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں، آج کا احتجاج انتہائی انوکھا احتجاج ہے۔ شہر کے  منتخب نمائندے اور منتخب افراد شہریوں کے حقوق کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے پاس اس وقت 9 ٹاونز اور 87 یوسیز ہیں۔ 15 ماہ سے زائد وقت ہوگیا ہے ٹاون و یوسی چیئرمینوں کو کوئی ترقیاتی بجٹ نہیں دیا گیا۔ کراچی کے نمائندے  عوام کے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے آج ہم سندھ حکومت اور قبضہ میئر کو آئینہ دکھانے آئے ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے اعلان کیا تھا کہ آکٹرائے ضلع ٹیکس فنڈ بڑھا کر ماہانہ 12 لاکھ کردیں گے لیکن آج تک 5لاکھ کا فنڈ دیا جارہا ہے۔

جنید مکاتی نے کہا کہ  جن لوگوں نے حافظ نعیم الرحمن کو مئیر کراچی بننے سے روکا انہوں نے کراچی دشمنی کی۔ کراچی کا سارا بجٹ کرپشن کی نذر ہورہا ہے۔ وزیر اعلی سندھ اور قبضہ میئر سن لیں کہ کراچی کا بجٹ کراچی پر خرچ کیا جائے ورنہ ہم زبردست احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ چین سے نہیں بیٹھے گے، قبضہ میئر سیدھی طرح بجٹ جاری کریں ورنہ مئیر شپ چھوڑ دیں۔ پیپلز پارٹی کرپشن کی ماں ہے، سرکاری افسر بغیر رشوت کے کام نہیں کرتے۔ عبد الجمیل خان نے کہا کہ  آج کا احتجاجی مظاہرہ قبضہ مئیر کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار ہے۔ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ واٹر اینڈ سیوریج اور گاربیج ہے۔ کراچی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا آج
کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے۔ قبضہ میئر کی نااہلی کی وجہ سے کراچی بے شمار مسائل کا شکار ہے۔ سید وجیہ نے کہا کہ  آج جماعت اسلامی کے ٹاون و یوسی چیئرمینز اور کونسلرز کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی نمائندگی کررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی مسلسل کراچی دشمنی کا ثبوت  دے رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کراچی کو سونے کی چڑیا کے سوا کچھ نہیں سمجھتی۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری ہے ،ہم پیپلز پارٹی سے عوام کے حق ضرور حاصل کریں گے۔محمد یوسف نے کہا کہ  پیپلز پارٹی  اور قبضہ میئر کراچی کی ترقی میں اسپیڈ بریکر بنے ہوئے ہیں۔ قبضہ میئر گزشتہ سوا سال سے ٹاون و یوسی چئیرمینوں کو ایک روپے کا فنڈ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔نیو کراچی کی اہم شاہراہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور بارش میں  سیلاب کا منظر پیش کرتی ہے۔ پانی کا مسئلہ نیو کراچی کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے شہر کا ہے ۔ نیو کراچی سے کے تھری کی لائن گزرتی ہے اس کے باوجود 20 دن میں صرف ایک بارپانی ملتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے ٹاون و یوسی چیئرمینز کی کمیٹی بنائی جائے اور ایکسین کو ٹاون کے ماتحت کیا جائے۔

سید مظفر نے کہا کہ ناظم آباد میں پانی کی چوری سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ناظم آباد کا پانی سائٹ ایریا اور بلدیہ  میں فروخت کیا جارہا ہے۔ پانی کے بیچنے میں واٹر بورڈ کا عملہ ملوث ہے ،نالوں کی صفائی کا کام واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا ہے لیکن وہ بھی ہم اپنے فنڈ سے کررہے ہیں۔ فراز حسیب نے کہا کہ لیاقت آباد بھی پورے کراچی کی طرح بے شمار مسائل کا شکار ہے۔ قبضہ میئر نے میئر شپ کی طرح کراچی کے اداروں پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔  کلک سے لی گئی اربوں روپے کی رقم کرپشن کی نذر ہوگئی۔ معمولی سی بارش کے بعد لیاقت آباد کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں۔ نصرت اللہ نے کہا کہ  سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اپنے دور میں کراچی کے مسائل حل کیے۔ پانی کا منصوبہ کے تھری مکمل کیا اور کے فور شروع کیا ،آج اگر کراچی کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں تو اس کی ذمہ داری قبضہ میئر کی ہے۔ ظفر احمد خان نے کہا کہ  کراچی کی تمام یوسیز میں بے شمار مسائل ہیں۔ہر یوسی کو 5 لاکھ فنڈ کی مد میں دیا جاتا ہے جس میں سے ساڑھے چار لاکھ تنخواہوں پر خرچ ہوجاتے ہیں۔ عوام  کے مسائل  حل کرنے کے لیے کوئی فنڈ موجود نہیں ۔

 قبضہ میئر نے بارشوں سے قبل نالوں کی صفائی کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک کی تاریخ میں ملیر کے نالے کی صفائی ممکن نہیں ہوسکی۔  ڈاکٹر فواد نے کہا کہ  آج کا مظاہرہ خیرات مانگنے کے لیے نہیں بلکہ حکومت سے آئیں اور قانون کے تحت اختیارات لینے کے لیے ہے ، بلدیاتی حکومت کے وسائل کی تقسیم خیرات نہیں بلکہ ٹاون و یوسی کا حق ہے،  عاطف علی خان نے کہا کہ ہمیں ملنے والا  بلدیہ کا بجٹ ہم واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے کاموں پر خرچ  اور اپنی استطاعت کے مطابق ٹاون میں اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں۔ پانی کی تقسیم اور لائنوں کے بے شمار مسائل ہیں۔ ہم نے قبضہ میئر جو واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے چیئرمین ہیں بار بار توجہ دلائی لیکن کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ قبضہ میئر اگر کام نہیں کریں گے تو ہم ان کو بھاگنے پر مجبور کریں گے۔ یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ  پیپلز پارٹی نے کراچی کو موئن جو دڑو بنادیا ہے۔ شہر میں گٹروں پر ڈھکن تک موجود نہیں ہیں۔ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ کے دور میں اقلیتی  نمائندوں کو فنڈز دیے جاتے تھے لیکن آج قبضہ میئر نے مخصوص نشستوں کے فنڈز پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ رضوان عبد السمیع نے کہاکہ  پیپلز پارٹی کے قبضہ مئیر نے بلدیات میں لوٹ کھسوٹ کا نظام نافذ نااہل اور کرپٹ افسران کو بھرتی کیا ہوا ہے۔ ایسے افسران کو بھرتی کیا گیا ہے جو قانون سے نا واقف ہیں اور اپنا نام تک لکھنا نہیں جانتے۔