پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور مودی نے کشمیر کو ہڑپ کرنے کی جو کوشش کی ہے کشمیری اس کوشش کو ناکام بنائیں گے ۔حکومت اب تک کشمیر کے حوالے سے کوئی پالیسی بنانے میں ناکام رہی ۔قومی پالیسی میں بھی کشمیر کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کا ذکر نہیں ہے ۔پاکستان1947میں آزاد ہو گیا مگرگزشتہ 74سالوں سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمان پاکستان کا حصہ بننے کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں ۔بھارتی فوج کے ظلم و بربریت نے ایک لاکھ سے زائد مسلمان شہید کر دیئے ۔ہزاروں کشمیری لاپتہ کر کے بھارتی ٹارچر سیلوں میں ڈال دیئے گئے ۔ہزاروں خواتین بیوہ کر دی گئیں ۔بچے یتیم کر دیئے گئے لیکن کشمیری مسلمان ”پاکستان کا مطلب کیا ”کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔بھارتی مودی سرکارنے فرعونیت کی یاد تازہ کر دی ہے ۔مسلمانوں کا قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی و خلاف ورزی بھارت کامشغلہ بن چکا ہے ۔
پشاور کے ہشت نگری چوک میں پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مزید کہا کہ بھارتی آرمی نے ہماری غیرت کو للکارا ہے ۔پاکستان کو چیلنج دیا ہے لیکن مجھے افسوس ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اوروزیرعظم نے ا س پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا اور صرف اقوام متحدہ میں ایک تقریر کر کے یہ سمجھ بیٹھے کہ تقریر سے ٹیپوسلطان بن گئے ہیں ۔عمران خان نے واپس آ کر اعلان کیا کہ جو بھی ایل سی کی طرف جائے گا وہ پاکستان کا غدار ہو گا ۔وزیراعظم کے طور پر انہوں نے جنرل گریسی کا قول دوہرایا ہے جب 1948میں بھارتی فوج سری نگر میں داخل ہو گئی تو قبائل کے لوگ قافلوں کی صورت میں ،لشکر کی صورت میں سری نگر پہنچ گئے جو جنرل گریسی نے یہی کہا تھا کہ کشمیر کی آزادی کے لئے کوئی نہیں جائے گا اور پھر قبائل وہاں گئے ۔یہ وہی کشمیر ہے جو ہمارے قبائلی عوام نے لڑکر آزاد کیا تھا لیکن ہماری حکومت اس وقت بھی کچھ نہیں کر سکی اور آج بھی کچھ نہیں کر رہی ۔2019ء میں جب بھارت کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کیا ہم نے پاکستان حکومت سے مطالبہ کیا کہ او آئی سی کا ایک سپیشل اجلاس بلایا جائے تاکہ او آئی سی کی سطح پر بھارت کے اس عمل کو روک دیا جائے لیکن 2019ء سے لیکر 2022ء تک ہماری حکومت کشمیر کے موضوع پر او آئی سی کا اجلاس بلانے میں ناکام رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پوری کشمیری قیادت اس وقت جیلوں میں ہے ۔اٹھارہ ہزار سے زیادہ نوجوان جیلوں میں قید ہیں ۔جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی لگائی گئی ہے ۔مضبوضہ کشمیر جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر فیاض جیل میں پڑے ہیں ہماری بہن آسیہ اندرابی ستائیس سالوں سے جیل اور نظر بندی برداشت کر رہی ہے ہزاروں نہیں لاکھوں نوجوان شہید ہو گئے ہیں چودہ ہزار سے زیادہ مائوں ،بہنوں اور بیٹیوں کی اجتماعی عصمت دری کی گئی ہے پورا کشمیر لہو لہان ہے تین سالوں سے بھارت نے کشمیر کی مسلم آبادی کو کم کرنے کی منصوبہ بندی شروع کی ہے چند سال ایسے ہی گزر گئے تو مسلمان مقبوضہ کشمیر میں اقلیت میں آ جائیں گے ۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ میں پاکستان کی فوج سے بھی یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تمہارا نعرہ ہے کہ ایمان،تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ اس فوج کے ساتھ اس لئے محبت کرتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی کے لئے یہ آگے جائے گی اپنا فرض پورا کر ے گی کشمیری مائوں،بہنوں اور بیٹیوں کی آواز پر لبیک کہے گی لیکن مجھے افسوس ہے کہ 1965ء سے لیکر آج تک یہ تماشا کرتی رہی اور بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو مضبوط کیا ۔ہمیں فخر ہے کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے ۔پاکستان کے پاس دنیا کی مضبوط ترین فوج ہے لیکن اس سب کے باوجود ہم دیکھ رہے ہیں کہ دشمن نے پاکستان کی شہ رگ پر قبضہ کیا ۔وزیراعظم اور آرمی چیف بھی تماشائی ہیں ۔بیانا ت اور مذمت سے ایک سال میں ایک دن منانے سے کوئی کشمیر آزاد نہیں ہو گا ۔یہ لوگ اقوام متحدہ کی طرف دیکھتے ہیں ۔33سے زیادہ قراردادیں اقوام متحدہ میں ہیں اگر قراردادوں سے آزادی ملتی تو آزادی مل جاتی لیکن آزادی تب ملتی ہے جب اس کے لئے شہادت کے لئے تیار ہوتا ہے جہاد کے لئے تیار ہوتا ہے ہماری حکومت آج بھی امریکا اور یو این او کی طرف دیکھ رہی ہے یہ کیسی اقوام متحدہ ہے کہ انہوں نے جنوبی سوڈان کی آزادی کے لئے بڑی تحریک چلائی اور ساتھ دیا لیکن مقبوضہ کشمیر کا جہاد اسلام کا جہاد ہے اس لئے یو این او اور سلامتی کونسل کے تمام دارے ہمار ی مائوں اور بیٹیوں کے حوالے سے گونگے اور اندھے بن گئے ہیں ۔میں ابھی بھی حکومت کو مشور ہ دیتا ہوں کہ جس طرح پاکستان کی حکومت نے افغانستان کے مسئلے پر او آئی سی کا اجلاس بلایا اسی طرح مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے بھی اجلاس بلایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پوری قوم کا مسئلہ ہے ۔یہ پوری امت کا مسئلہ ہے اس لئے حالات کا یہ تقاضا تھا کہ عمران خان اپوزیشن کو بھی بلاتے اور ایک قومی پالیسی بناتے لیکن گزشتہ ساڑھے تین سالوں نے پی ٹی آئی کی حکومت نے کشمیر کے مسئلے پر ایک بھی کانفرنس نہیں بلائی ۔نو مہینے تک پی ٹی آئی کی حکومت نے کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقر ر نہیں کیا یہ اس بات کی علامت ہے کہ حکومت غیر سنجیدہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت خوف کے شکار میں مبتلا ہے اور خوف کے مبتلا میں اس طرح کی حکومت ہم نے ابھی تک نہیں دیکھی کہ ابھی نندن نے پاکستان پر حملہ کرنے کی نیت سے ادھر آئے اور گرفتار ہوئے لیکن عمران خان نے ابھی نندن کو اڑتالیس گھنٹوں کے اندر رہا کروایا اس وقت بھی میں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ ابھی نندن کے بدلے کشمیری رہنمائوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے لیکن انہوں نے اس موقع کو ضائع کیا اور ابھی نندن کو بغیر کسی شرط کے رہا کیا اور مودی نے کہا کہ پاکستان کی جرات نہیں ہے کہ میرے پائلٹ کو یہ 72گھنٹوں سے زیادہ اپنی قید میں رکھ سکیں ۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ صلاح الدین ایوبی نے کہا تھا کہ جہاں سو شیروں کی قیادت ایک گیدڑ کرتا ہے وہ لڑنے کے قابل نہیں ہوتی لیکن جہاں سو گیڈروں کی قیادت ایک شیر کرے تو اس پر حملہ نہ کرنا ۔یہاں قیادت کمز ور لوگوں کے ہاتھ میں ہے اس لئے آج وزیراعظم ہو یا آرمی چیف ہوں یہ تاریخ کی سامنے جوابدہ ہیں کہ جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو ختم کیا اور قبضہ کیا تو آپ لوگ کیا کر رہے تھے ۔آپ کی کیا حکمت عملی تھی ۔آج ان لوگوں کے پاس کوئی روڈ میپ اور پالیسی نہیں ہے وقت کو ضائع کر رہے ہیں اور عوام کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں اس لئے میرے پاکستانی بھائیوں کشمیریوں کی جدوجہد کو ہم نے سلام پیش کرنا ہے ۔اگر کشمیر ی نہیں جھکے اگر کشمیری آج بھی کھڑے ہیں تو ہمیں کیا ہوا ہے کہ ہم ان کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لئے اپنا فرض ادا نہ کریں ۔دنیا کو بتانا ہے کہ کشمیر میں امن اورکشمیر کی آزادی پوری دنیا کے لئے ضروری ہے ۔