قومی اسمبلی کی بے ضرر قرارداد سے اسرائیل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ارکان پارلیمان

اسلام آباد(صباح نیوز)حکومت  و اپوزیشن  نے ارکان نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے واقعہ کوعالم اسلام بشمول پاکستان پرحملہ قراردے دیا اعلی قیادت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ دہشتگرداسرائیل کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے بے ضررقراردادسے اسرائیل پر کوئی اثرنہیں پڑے گا ۔اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ صورتحال میں اسرائیل سے متعلق حکومتی موقف کو کمزورقراردیتے ہوئے عملی اقدام کا مطالبہ کیا ہے ارکان نے اظہارتشویش کیا ہے کہ اوآئی سی بھی بس قراردادوں تک محدود ہے  پھرقراردادکے لئے اجلاس طلب کیا جائے گا ۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرسردارایازصادق کی صدارت میں ہوا۔معمول کا ایجنڈاموخر کرتے ہوئے اسماعیل ہنیہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت اور اس سے  پیداشدہ صورتحال پر دونوں اطراف کے ارکان نے اظہارخیال کیا۔وزیراعظم شہبازشریف،چیئرمین پی ٹی آئی  بیرسٹرگوہرعلی خان،محمودخان اچکزئی ، مولانا عبدالغفورحیدری،خالدمقبول صدیقی  سیدخورشیدشاہ وفاقی وزر اء دیگر رہنما بھی موجودتھے۔ بیرسٹرگوہرعلی خان نے کہا کہ اسرائیل اپنی مرضی سے جنگ شروع کرتا ہے دنیا اتنی کمزور ہے کہ اسے روک بھی نہیں سکتی۔مسلم دنیا کو آزادی فلسطین کے پوائنٹ پر متحد کرنے کی ضرورت ہے ۔پاکستان اس مسئلے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائے۔

اوآئی سی مسلم دنیا کو مضبوط کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں اپنا بلاک بنائے۔حکومت کی ناکامی ہے کہ مسلم ممالک کا ایک مشترکہ اجلاس بھی نہ طلب کرسکی۔صرف قراردادوں سے فلسطین آزاد نہیں ہوگا ہمیں یہ دیکھناہوگا کہ کیا اسرائیل زیادہ مضبوط ہے یا مسلم دنیا کمزور ہے؟ میرے خیال میں مسلم دنیا زیادہ کمزور ہے، اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں بھی غیر مسلم ممالک لے کر گئے، اسرائیل کے سامنے پوری مسلم دنیا کمزور نظر آرہی ہے، آج تک عالم اسلام اسرائیل کو منہ توڑ جواب نہیں دے سکا، مسلم دنیا آج تک اسرائیل کو عالمی عدالت میں نہ گھسیٹ سکی ،ہمیں صرف اسرائیل کے خلاف یکجہتی کی ضرورت نہیں لیکن جب آپ اپنوں کو ہی نا جوڑ سکیں تو اسرائیل کے خلاف کیا بلاک بنائیں گے؟۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ساری انسانیت کو اسرائیل کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا، یہ اسماعیل ھنیہ کا قتل نہیں بلکہ عالمی اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ انسانیت پر یقین رکھنے والا ہر شخص دکھی ہے، اسرائیلی مظالم جیسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، اسرائیل اور اس کے حواری بہت طاقت ور ہیں، اسرائیل کے حواری انسانی حقوق کی باتیں کرتے نہیں تھکتے ، آج ساری انسانیت کو اسرائیل کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔راجہ پرویز اشریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنے معاملات کو بہت الجھادیا ہے، ہم نے مل کر جس طرح مسائل کا سامنا کرنا تھا ہم ویسا نہیں کررہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اسماعیل ھنیہ کا قتل نہیں بلکہ عالمی اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، کہاں گئی اقوام متحدہ؟ کہاں ہے عالمی عدالت؟ کہاں گئے انسانی حقوق؟ کوئی ہم سے ڈرتا کیوں نہیں ہے؟ تو ہم خود چھوٹی چھوٹی باتوں پر تقسیم ہیں، ہماری بات کون سنے گا ؟ ہم نے خود کو وہاں پھنسادیا کہ ہمیں خود نہیں پتہ کہ ہم کہاں ہیں؟۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آئیں ہم اپنے گھر کو ٹھیک کریں، میں وزیراعظم کو کہتا ہوں آئیں کوئی ڈائیلاگ شروع کریں۔سیاسی جماعتوں سے بات چیت شروع کریںکشمیر فلسطین سے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ تحریک جاری ہے،خون سے انقلاب آئے گا اور اسرائیل نیست و نابود ہو گا وجہ کیا ہے کہ مظالم کوئی نہیں روک سکا۔مسلسل جنگ جاری ہے وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ کرتا ہوں کہ قرارداد سے کچھ نہیں ہوگا۔فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس طلب کر کے اسلامی ممالک کو جگایا جائے۔سارے اسلامی ممالک آزاد ی فلسطین کے لیے  متعدد ہو جائیں تو اسرائیل کو کہیں جگہ نہیں ملے گی۔

عرب لیگ کہاں ہے۔ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی نے اسماعیل ہنیہ پر حملہ عالم اسلام اور پاکستان پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کو آگے بڑھنا ہوگا۔ایران کی آزادی و خود مختاری کے خلاف کھل جارحیت اور دہشت گردی کی گئی ہے سیاہ ترین دن ہے۔اس حملے سے اقوام متحدہ کے جواز پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ریاستی طاقت سے نسل کشی کی جا رہی ہے۔عملی مدد کی ضرورت ہے ۔پاکستان کردار ادا کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف سرفہرست مضبوط قلعہ بن جائے۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف بے ضرر،نرم،کمزور قرارداد منظور کروائی جا رہی ہے یہ موقع تھا کہ ہم جذبات کی ترجمانی کرتے۔حکمران ملک پر رحم کریں ۔آئین کے تحت ہر ادارے کو اپنے کام اور فرائض کا علم ہے۔

پارلیمان کو جب تک طاقت کا سرچشمہ نہیں بنائیں گے کمزور رہیں گے۔خارجہ ،داخلہ سمیت تمام پالیسیاں منتخب ایوانوں کو بنانی چاہیں ورنہ فاقہ زدہ بھکاری کی طرح رہیں گے۔پاکستان اسرائیل کیخلاف جنگی جرائم کا مقدمہ لڑے۔فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے پارلیمان نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے۔عالمی عدالت کے سامنے اسے پیش کیا جائے اور یہ معاملہ پاکستان اٹھائے۔نیتن یاہو انسانیت کا قاتل ہے۔دنیا اسے عالمی عدالت انصاف میں آنے پر مجبور کر دے پچاس ہزار سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں۔ہم صرف دعاؤں تک محدود رہے تو کچھ نہیں بنے گا۔عملی جدوجہد کی ضرورت ہے سپیکر آپ محفوظ ہیں اپنے رویہ سے اسے نہ ڈبویں ہم نے بداعمالی سے بحران پیدا کردیئے ،ایجنسیوں کو فون ٹیپنگ کے حوالے سے عدلیہ میں جواب دہ بنایا جائے کرم ایجنسی میں پچاس مار دیئے گئے کسی نے بات بھی نہ کی پارلیمان کا اختیار ہوپالیسان بنائے، فوج زندہ باد اگر وہ اپنے آئینی دائرے میں رہے  فلسلطین پر بے ضررقراردادکافی نہیں ہے آگے بڑھیں ۔مسلم لیگ (ضیا) کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا کہ قراردادوں سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔اسرائیل دہشت گرد،خود مختار ممالک پر حملہ آور ہے ۔اسرائیل تمام حدیں عبور کر چکا ہے ۔

اوآئی سی کے اجلاس سے کیا ہوگا۔ ناجانے پہلے کتنے اجلاس ہو چکے سوائے قراردادوں کے او آئی سی نے کیا کیا ہے۔مسلمان ممالک اکٹھے ہو کر اسرائیل کے خلاف اعلان جہاد کریں  جبکہ آدھے اسلامی ملک کو اسرائیل کو تسلیم کر چکے اور فلسطینیوں کی وسیع نسل کشی کے باوجود یہ اسلامی ممالک اسرائیل کے تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔حماس نے جو کام کیا اسی کی وجہ پاکستان پر اسرائیل کے حوالے سے دباؤ میں کمی آئی ۔وحدت المسلمین کے رہنماء حمید حسین نے کہا کہ ہمیشہ فلسطین،کشمیر کے مسائل کو ہم اجاگر کرتے رہے اسلامی ملک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں امت پررحم کھائیں بہت بڑا سانحہ ہو گیا ہے۔

کرم ایجنسی سے  متذکرہ رکن نے علاقے کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف 55 جانیں ضائع ہو گئیں اور کرم ایجنسی کی انتظامیہ پے درپے جرگوں میں لگی رہی ۔لڑائی نہ رکوا سکی اور پانچ دن تصادم جاری رہا۔ہم نے ہر جگہ دستک دی ۔سپیکر قومی اسمبلی کی مداخلت پر کوئی رابطہ ہوا۔میرا مطالبہ ہے کہ سانحہ کرم ایجنسی کی عدالتی تحقیقات کی جائیں اور زمین کے تنازعات کا مستقل حل نکالا جائے اس بارے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے رابطہ کیا ہے پارہ چنار سے پشاور تک روڈ غیر محفوظ ہے۔متعلقہ کمیشن کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے سپیکر سردار ایاز صادق انہیں آگاہ کیا کہ نہ صرف کے پی کے کے اعلیٰ آفیسران بلکہ وزارت داخلہ سے بھی تین چار بار رابطہ کر کے کرم ایجنسی کے معاملے پر بات کی۔آپ کا خط بھی انہیں ارسال کر دیا اور دوبارہ بھی رابطہ کیا جائیگا۔وزیر امور کشمیر انجینئرامیر مقام نے پانچ اگست کے یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے بتایا کہ یہ دن منانے کے لیے تیاری شروع کر دی گئی ہیں صوبائی حکومتوں سے بھی رابطہ کیا ہے پانچ اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور آج اس کو پانچ سال مکمل ہو گئے اس بارے دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں اور مشنز کوخصوصی ہدایات جاری گئی ہیں۔

احتجاجی یادداشتیں بھی پیش کی جائیں گی ریڈیو پاکستان سے ڈی چوک تک واک ہوگی اور تمام اراکین پارلیمنٹ سے اس میں شریک کی اپیل کرتا ہوں نیشنل پارٹی کے رہنماء پولین نے کہاکہ فلسطینی،پشتون،بلوچ سب مظلوم ہیں ہر جگہ ظلم ہی ظلم ہے۔بلوچستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں وزیر اعظم کو تشویش سے آگاہ کر دیا ہے یہ ہفتہ بلوچستان کے لیے انتہائی بھاری رہا میں اپنے حلقہ انتخاب میں رابطہ نہ کر سکا کیونکہ نیٹ ورکس سمیت ساری مواصلاتی نظام بند کر دیا گیا اور ایک احتجاج کی سزا سارے بلوچستان کو دی جا رہی ہے۔خبردار کرتا ہوں کہ بلوچستان کی صورتحال کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو جہاں بلوچستان کی عوام کے لیے مشکلات بڑھیں گی وہی ایک دن حکومت کو بھی پیشمانی ہوگی کہ بلوچستان کی صورتحال پر توجہ کیوں نہ دی۔صدر وزیراعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ انہیں جوابدہ بنایا جائے جو بلوچستان کی عوام پر لاٹھیاں اور گولیاں چلا رہے ہیں۔