لاہور ہائیکورٹ ،بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر جنرل سے تفصیلی رپورٹ طلب  


لاہور(صباح نیوز)لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر جنرل سے تفصیلی رپورٹ کرلی، سماعت  آج (جمعرات تک )ملتوی کردی۔جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا غیر قانونی ریمانڈ دیا، ریمانڈ کیلئے جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ غیر قانونی ہے۔

جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ آپ کیس کے بنیادی حقائق بیان کریں ۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ کیس کے بنیادی حقائق یہ ہیں کہ 9 مئی کو درخواست گزار اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے بائیو میٹرک روم سے غیر قانونی طور پر درخواست گزار کو اغوا کیا گیا۔وکیل سلمان صفدر نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نے اس وقت بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دی تھی، 9 مئی سے 12 مئی تک درخواست گزار کا رابطہ دنیا سے منقطع تھا، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر عوام کا ردعمل آیا جس سے بانی پی ٹی آئی بالکل لاعلم تھے۔انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے بانی پی ٹی آئی سے پوچھا تھا کہ کیا آپ کو علم میں ہے گرفتاری پر کیا کچھ ہوا ہے؟ بانی پی ٹی کوئی کو جیسے ہی 9 مئی کے واقعات کا علم ہوا تو فوری مذمت کی اور مایوسی کا اظہار کیا۔اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ 9 مئی کے بعد بانی پی ٹی آئی پر کتنے کیسز رجسٹرڈ ہوئے؟۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 9 مئی کے بعد 37 مقدمات درج ہوئے ہیں، لاہور کے 18 کیسز تھے جن میں 7 میں بانی پی ٹی آئی نامزد ہیں۔وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میرے 300 وکالت نامے تھے وہ ختم ہوچکے ہیں، اب مجھے پتہ نہیں کہ اور کتنے وکالت نامے چاہیے ہوں گے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ یہ بتائیے کہ پورے پنجاب میں کتنے کیسز میں بانی پی ٹی آئی نامزد ہیں اور کتنوں میں سپلیمنٹری بیان کے ذریعے نامزد کیا گیا؟ یہ بتائیے کہ کتنے کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی جا چکی ہے۔جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ کتنے کیسز کے مکمل چالان جمع ہوئے اور کتنے کیسز کے چالان نامکمل ہیں؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق 20 کیسز میں ضمنی بیانات کے ذریعے نامزد کیا گیا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اب تو یہ 37 سے بھی آگے جاچکے ہیں۔وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ 12 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا، ان میں سے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج ہوئی ہیں، باقی 9 کیسز کبھی سامنے ہی نہیں لائے گئے اور نا ہم نے ان مقدمات میں ضمانت کرائی، 14 ماہ تک ان 9 کیسز میں گرفتاری ڈالی ہی نہیں گئی، 14 ماہ بعد 9 کیسز میں گرفتاری ڈالی گئی جو کبھی ظاہر ہی نہیں کئے گئے ، یہ سب کچھ ہمارے لئے حیران کن ہے۔جسٹس انوار الحق پنوں نے دریافت کیا کہ یہ بتائیے کہ درخواست گزار آپ کے پاس 14 ماہ سے ہے اب تک شامل تفتیش کرنے یا نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں؟ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ ان کیسز میں جیسے جیسے شواہد سامنے آتے رہے  لوگوں کے بیانات ہوتے رہے، اس حساب سے گرفتاری ڈالی گئی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ کیا یہ کیسز ساری زندگی چلتے رہیں گے؟ جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ جن کیسز میں ابھی ریمانڈ لیا گیا ہے ان میں تو پہلے ہی ملزم شامل تفتیش ہوچکا ہے، جسٹس طارق سلیم شیخ یہ بتائیے کہ 37 مقدمات میں ایک ہی نوعیت کے الزام ہیں تو پھر بار بار تفتیش کی کیا ضرورت ہے؟۔اس موقع پر بانی پی ٹی  آئی کے وکیل سلمان صفدر ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہوگئے۔بعد ازاں پراسیکیوٹر جنرل فرہاد علی شاہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا کیس عدالت کے سامنے آیا ہے کہ حالات واقعات کے باعث ویڈیو لنک پر ملزم کو لایا گیا، ویڈیو لنک پر بھارتی عدالت نے رولز بنائے ہیں، ملزم کے وکیل نے خود بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیش کرنے کی درخواست دی ہے۔بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر جنرل سے تفصیلی رپورٹ کرلی، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کتنے مقدمات کا چالان جمع ہوچکا ہے وہ تفصیلات بھی جمع کروائی جائیں؟ یہ بھی بتائیں کہ کتنے مقدمات میںبانی پی ٹی آئی نامزد ہیں اور کتنے مقدمات میں بیان کی روشنی میں نامزد کیا گیا ہے؟ ، تمام تفصیلات تفصیلی رپورٹ کی صورت میں عدالت جمع کروائی جائے۔بعد ازاں عدالت نے سماعت  (جمعرات تک) ملتوی کردی۔