کشمیریوں کے ساتھ عالمی سطح پر اظہار یکجہتی ہونا چاہیے، سینیٹر مشاہد حسین سید


واشنگٹن: پاکستانی سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی موجودگی میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کی تقریب میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کشمیریوں کی نسل کشی رکوائی جائے،کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پربھارتی وزیراعظم کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے

۔ تقریب سے خطاب  میں سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سیدنے کہا کہ یہ  بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ ایک طرف سلامتی کونسل کی قراردادیں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے تحت کشمیر کے حق خودارادیت کا  وعدہ  کرتی ہیں اور دوسری طرف انٹرنیشنل پیپلز ٹربیونل آن جموں و کشمیر نے کشمیر میں ہزاروں گمنام قبروں کی نشاندھی کی ہے ۔ جموں وکشمیر میں41 لاکھ غیر کشمیریوں نئے ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں اس طرح جموں وکشمیر میں آبادیاتی تبدیلی لائی جارہی ہے ، یہ اقدام  بھارتی آئین اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

سینیٹر حسین نے کہا کہ بھارتی حکومت یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور دیگر  آزادی پسند کشمیری قیدیوں کو جیلوں میں طبی سہولیات فراہم نہیں کر رہی۔ بھارت آزادی اظہار رائے کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے اور کوئی بھی کشمیری جو ڈیجیٹل میڈیا پر کچھ بھی لکھتا ہے، بدنام زمانہ ‘غیر قانونی سرگرمی روک تھام ایکٹ کے تحت اسے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی بنانے کا وقت آ گیا ہے اور کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ عالمی سطح پر اظہار یکجہتی ہونا چاہیے۔ سینیٹر حسین نے زور دے کر کہا کہ آئیے ہم کشمیری عوام کو جو بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد اور قربانیاں دے رہے ہیں ایک مضبوط پیغام دیں کہ کشمیر کاز کی حمایت غیر متزلزل ہے۔ امریکہ میں پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے کہا کہ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو کشمیری عوام کی حالت زار سے آگاہ کریں اور ان پر زور دیا  جائے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق طے کیا  جائے  ۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی اقوام متحدہ میں ہندوستان کے وعدوں کے منافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات سے جنوبی ایشیا کے خطے میں امن و سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر زور دیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور5 اگست 2019   کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو روکے۔  اسد مجید خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جموں و کشمیر کے عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔

ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا  موقع دیا جانا چاہیے جس طرح 1947 میں غیر منقسم ہندوستان کے باقی لوگوں کو دیا گیا تھا۔ بھارت نے ریاست جموں و کشمیر کے لوگوں کو غلام بنانے کے لیے فوجی مداخلت کی تھی اور اس کے بعد، کشمیر کے مستقبل  کا سوال  اقوام متحدہ میں لے گیاتھا  بھارت نے  اقوام متحدہ میں کشمیر میں استصواب رائے کے فیصلے کو تسلیم کیا تھا مگر آج تک یہ وعدہ پورا نہیں کیا۔ڈاکٹر فائی نے واضح کیا کہ 1990 سے کشمیر میں بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے بڑے پیمانے پر مزاحمت ہو رہی ہے۔

اس دوران بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کم از کم ایک لاکھ بے گناہ لوگ مارے گئے، ہزاروں خواتین کی عصمت دری کی گئی، سیکڑوں دیہات جلائے گئے یا زمین بوس کر دیے گئے، ہرے بھرے کھیت اجڑ گئے اور زمین کا خوبصورت ترین ٹکڑا نفرت اور تشدد کی آماجگاہ میں تبدیل ہو گیا۔ . فائی نے سوال کیاکہ  عالمی طاقتیں کب تک  کشمیر کی صورت حال کوخاموشی سے دیکھتی رہیں گی کہ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو کشمیری بھی پوچھ رہے ہیں۔ عالمی طاقتیں بھارت کو کشمیر میں قتل عام بند کرنے پر آمادہ کریں۔، ڈومیسائل قانون کو منسوخ کرایا جائے ۔

اس عمل سے  ریاست جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جارہا ہے ۔ اقوام متحدہ کو جموں و کشمیر میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے انعقاد کے لیے ضروری اقدامات  کرنے چاہییں۔ ہم بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اصولی اور عملی موقف اختیار کرے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے انسانی حقوق کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرے۔ر خطے میں ایٹمی کشیدگی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے عملی حل نکالے۔ تقریب سے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے پروفیسر ڈاکٹر امتیاز خان ،کرنل ریٹایرڈ  ویس مارٹن، سلیم قادری، سردار ظریف خان، شعیب ارشاد، اکرم بٹ نے بھی خطاب کیا۔