سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کوپی پی ایس سی کی عمر کی بالائی حد میں رعایت نہ دینے کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف دائر پانچ درخواستیں خارج کردیں

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قراردیا ہے کہ کوئی بھی محکمہ جو وفاقی یا صوبائی حکومت کے کاموں کی انجام دہی میں معاونت کرتا ہے اس کے ملازمین سرکاری ملازمین ہی تصور ہوں گے۔

عدالت نے سرکاری ملازمین کو پنجاب پبلک سروس کمیشن (پی پی ایس سی)کی جانب سے عمر کی بالائی حد میں رعایت نہ دینے اوردرخواست گزاروں کی درخواستیں مسترد کرنے کے معاملے پر پنجاب حکومت اور پنجاب پبلک سروس کمیشن کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر پانچ درخواستیں خارج کردیں۔جبکہ  سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وکیل جب سپریم کورٹ میں آیا کریں تو تیار ہوکرآیا کریں یہ نہیں کہ آنا جانا لگا رہے۔جسٹس سید منصورعلی شاہ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے پنجاب حکومت اور پنجاب پبلک سروس کمیشن کی جانب سے شبیر احمد، مظہر مہدی، فائزہ قادر، منیرحسین،

محمد جہانگیر اقبال خان اوردیگر کے خلاف دائر 5درخواستوں پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت کے وکیل کاکہنا تھا کہ پہلے ریسکیو 1122پنجاب حکومت کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت تھا پھر اسے پنجاب ایمرجنسی سروس ایکٹ کے تحت سٹیچیوٹری باڈی بنادیا گیا۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہناتھا کہ اٹیچ ڈیپارٹمنٹ بن جائے توکیا ہوگا، اس کے اپنے رولز آف بزنس بن جائیں گے۔ جسٹس منصورعلی شاہ کا مدعا علیحان کے وکیل وقار اے شیخ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ سرکاری ملازم کیسے ہیں اس حوالہ سے دلائل دیں۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہناتھا کہ آپ پہلے کس کے ملازم ہیں، ایک سٹیچیوٹری باڈی کے ملازم ہیں،۔ سٹیٹیوٹ توختم نہیں ہو گیا وہ تواُدھر ہی کھڑا ہے، رولز آف بزنس میں اٹیچ ڈیپارٹمنٹ بنا بھی لیا جائے توبھی آپ سٹیچیوٹری محکمہ رہیں گے، اس سے اسے کے ملازمین پر کیا اثر ہوتا ہے، وہ سرکاری ملازم ہیں کہ نہیں اس حوالہ سے مطمئن کریں۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہناتھا کہ پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن(پی بی سی) ایک سٹیچیوٹری باڈی ہے تاہم سپریم کورٹ 1995میں اپنے فیصلے میں قراردے چکی ہے پی بی سی حکومت کے کاموں کو آگے بڑھانے میں اِس کی مدد کرتا ہے لہذا اس کے ملازمین سرکاری ملازمیں ہی ہیں۔

جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہناتھاکہ پی پی ایس سی کاکہیں کیس نہیں کہ یہ سرکاری ملازمین ہیں کہ نہیں۔ پنجاب حکومت کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ انہیں مزید تیار ی کے لئے وقت دے دیں۔ اس پرجسٹس سید منصور علی شاہ کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ جب سپریم کورٹ میں آیا کریں تو تیار ہوکرآیا کریں یہ نہیں کہ آنا جانا لگا رہے۔مدعا علیحان کے وکیل کاکہنا تھا کہ پروونشل مینجمنٹ سروس کے لئے اپلائی کیا تھا۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہناتھا کہ اگر کسی محکمہ کے ملازمین صوبے کی مدد کے لئے کام کررہے ہیں تووہ ملازمین سرکاری ملازمین ہی ہیں، وہ کیوں سرکاری ملازم نہیں ہوں گے؟ جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہنا تھا کہ ریسکیو 1122کے ملازمین کیوں سرکاری ملازمین نہیں۔جسٹس منصورعلی شاہ کاکہنا تھا کہ ہم لاہورہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت نہیں کرسکتے۔ عدالت نے درخواستیں ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردیں۔