محمود خان اچکزئی کی صدارت میں متحدہ حزب اختلاف کا اجلاس، بلوچستان کے مسئلہ پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے پر مشاورت ساری پارٹیوں کو آل پارٹیز کانفرنس بارے اعتمادمیں لیں گے

اسلام آباد (صباح نیوز)متحدہ حزب اختلاف کا اجلاس محمود خان اچکزئی کی صدارت میں ہوا، بلوچستان کے مسئلہ پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے پر مشاورت کی گئی ہے ۔  اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس میں  اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان سابق اسپیکر اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کے صدر صاحبزادہ حامد رضا مجلس وحدت مسلمین  کے وائس چیرمین احمد اقبال رضوی،بی این پی مینگل کے راہنما ساجد ترین شریک جے یو آئی (شیرانی)مولانا شجاع الملک اور  زین حسین قریشی و دیگر  اجلاس میں شریک ہوئے ۔

اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے اجلاس کے بعد محمودخان اچکزئی کی قیادت میں سرداراخترمینگل سے دوبارہ ملاقات کی ۔ اپوزیشن جماعتوں نے  بلوچستان کے مسئلہ پر آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے مشاورت کی ہے اس ضمن میں  سابق اسپیکر اسدقیصر کو ٹاسک دے دیا گیا وہ اس حوالے سے پہلے مرحلے میں اسپیکرسردارایازصادق سے ملیں گے ۔ اپوزیشن گرینڈ الائنس کے رہنماؤں  کے اجلاس بعد محمود خان اچکزائی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کی تمام جماعتیں آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہیں،ہم نے مناسب سمجھا کہ ہم ساری پارٹیوں سے مشورہ کر کے آل پارٹیز کانفرنس بلائیں ،اس حوالے سے کمیٹی بنائی گئی ہے جو جمعرات  سے کام شروع کرے گی، اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہم ملک گیر احتجاج کریں گے، یہ آل پارٹیز کانفرنس پر مان جاتے ہیں تو ہمیں احتجاج کی نوبت تک نہیں جانا پڑے گا،اسد قیصر کو سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم بے حس ہو گئے ہیں،بلوچستان میں کیا حالات چل رہے ہیں اور ہم ہنس رہے ہیں،ساری پارٹیز کو فیصلہ کرنا چاہئیے کہ ایور گرین سیاسی خاندانوں کو اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہئیے،ہمارے ساتھ جتنی بھی جماعتیں ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ آئین کی بالادستی ہو ، اے پی سی طلب کرنے کے لئے ہماری کمیٹی لوگوں سے ملے گی۔

اسد قیصر نے کہا جلدہم اسپیکرقومی اسمبلی  سے ملیں گے انہیں کہیں گے کہ بلوچستان کے حوالے سے اقدامات کریں،  بلوچستان کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس ہونی چاہئیے، بلوچستان میں جو ہمارے ناراض بلوچ بھائی ہیں ان کے تحفظات کو کیسے ایڈریس کرنا چاہئیے سب اس پر بات کریں۔ انھوں نے کہا کہ  اسمبلی کے فلور پر میں نے بلوچستان کے حوالے سے بات کی تھی مگر حکومت نے دلچسپی نہیں دکھائی،  اختر مینگل نے مایوس ہو کر قومی اسمبلی سے استعفی دے دیا۔ اسد قیصرنے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے، اگر سیاسی لوگ ایسے مایوس ہوں گے تو اس ایوان کا کوئی فائدہ نہیں، جو بلوچستان میں ہو رہا ہے اس پر سنجیدگی سے بیٹھک ہونی چاہیئے،ہمارے دشمن اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،  ہم اب پورے ملک میں نکل رہے ہیں جلسے ہوں گے، ایک دن ہم تعین کریں گے جس میں پورے ملک مییں احتجاج کریں گے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ اجلاس میں بلوچستان کے ایشو کر غور کیا گیا ہے، مہنگائی کا جو سونامی عوام پر گرایا گیا ئے اور جو آئین میں ترمیم کی بات کی جارہی ہے اس سے عوام میں تشویش پیدا ہورہی ہے، آئین میں یہ ترمیم نہیں کر سکتے کیوں کہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت  نہیں ہے،  اس لئے یہ باتیں بند کر دیں،    8 ستمبر کو اٹل ہے کہ جلسہ ہو گا، پاکستان کی عوام عمران خان کے ساتھ اپنی محبت دکھائے گی، صاحبزادہ حامد رضا کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ئے جس کا میں بھی ممبر ہوں،  آل پارٹیز کانفرنس کے لئے رابطہ کمیٹی بنائی گئی ہے،

 لطیف کھوسہ  نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آل پرٹیز کانفرنس کر کے مسائل کا حل نکالیں،  ہم نے پاکستان کو بچانا ہے اور قانون کی حکمرانی کو قائم کرنا ہوگا۔رؤف حسن نے کہا کہ 8 ستمبر کو ہونے والا جلسہ ہر صورت میں ہو گا، 22 ستمبر کو لاہور میں جلسہ ہو گا 12 ستمبر کو کرک میں جلسہ ہو گا۔12 اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی ہو گی۔آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، بلوچستان میں دہشت گردی کے معاملے پر بات کی جائے گی۔ کمیٹی پورے ملک میں دورے کرے گی، ایک ہفتے میں سفارشات پیش کی جائیں گی، اختر مینگل کا استعفی الارمنگ صورتحال کا انتباہ  ہے۔ اختر مینگل نے وعدہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی وفد کی بات مانی جائے گی   ۔