اسلام آباد(صباح نیوز)قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 26 جولائی کا اسلام آباد دھرنا بجلی و گیس ٹیرف اور ٹیکسز میں ظالمانہ اضافہ کے خلاف ہوگا، عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے میدان میں نکلے ہیں،حکمرانوں نے غریبوں کے چولہے بجھا دیے، غریبوں سے جینے کا حق چھین لیا ہے، مہنگائی غربت نے ہر گھر میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر میاں محمد اسلم، امیر اسلام اباد انجینئر نصر اللہ رندھاوا، محمد اقبال خان، سجاد عباسی اوردیگر رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ 2024-25کا بجٹ ناکام ترین ہے، حکومت عوام کے ساتھ فریب اور دھوکہ کررہی ہے، بجلی چوری عوام اور قومی معیشت کے لیے وبال جال بن گی ہے، حکومت تین منی بجٹ پیش کر چکی ہے، آئی ایم ایف کے مفادات کا تحفظ ہو رہا ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کیا ہے عوام کا مطالبہ تھا کہ غیر ترقیاتی اخراجات کم کیے جائیں لیکن عملا حکومت نے 25فیصد اخراجات بڑھا دیے ہیں، سرکاری مراعات میں 100فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، حکمران جمہوریت کو مستحکم کرنے کی بجائے اسے تباہی کی طرف لے جارہے ہیں، بجلی گیس بلوں میں طرح طرح کے ٹیکسز نے غریب عوام کا جینا دوبھر کردیا گیا ہے، قرضوں کا بوجھ پہلے ہی برقرار ہے لیکن اربوں کے مزید قرضے لینے کے انتظامات ہورہے ہیں،حکومت نے صحت کی سہولتوں پر تین سو ارب روپے کی سبسڈی ختم کردی ہے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھا دی ہے، بجلی و گیس کے بلز کی ادائیگی کے لیے عوام گھر کے زیورات فروخت کررہے ہیں، اب ملک چلانا عملا مشکل ہے، موجودہ صورتحال پاکستان کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہوچکا ہے، ملکی مفادات کے خلاف معاہدوں کی سزا عوام کو نہ دی جائے، عوام میں غم و غصے کی لہر ہے، یہ معاہدے کسی طور مناسب نہیں ہیں، 40فیصد عوام خط غربت سے نیچے جاچکے ہیں، انہی حالات کے پیش نظر 26 جولائی کو اسلام آباد میں جماعت اسلامی کا عوام کے حقوق کے لیے دھرنا ہوگا، یہ دھرنا مکمل طور پر پرامن ہوگا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی انجینئرنگ کا کھیل اب زیادہ عرصہ نہیں چل سکتا، اس کھیل کو اب ختم ہونا چاہیے، ملک کو چلانا سرمایہ داروں جاگیرداروں کے بس کی بات نہیں ہے، پاکستان کے عوام کے بنیادی حق کو تسلیم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی تقسیم خوفناک ہورہی ہے جو کہ ایک بڑی تباہی کی طرف جارہی ہے۔ عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونا افسوسناک ہے، عدلیہ کو ایڈہاک ججز کے ذریعے چلانا درست قدم نہیں ہے، یہ اقدام بھی متنازعہ ہوچکا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی اور عزم استحکام آپریشن کا اعلان کسی طور درست فیصلہ نہیں ہے، اس سے ملک میں مزید انتشار پیدا ہوگا۔ اس وقت فلسطین و کشمیر کے تنازعات کو پس پشت ڈالا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تحریک لبیک کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ حکومت ان مطالبات کو پورا کرے۔ فلسطین و کشمیر کے حوالے سے جو بھی آواز اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فارم 45 کی بنیاد پر حقیقی قیادت کو موقع ملنا چاہیے۔ قومی سیاسی قیادت کو قومی ڈائیلاگ کرنا چاہیے۔ 76 سال کے بعد قومی سیاسی قیادت کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے، قومی سیاسی قیادت کو کم ازکم ایجنڈے پر متفق ہونا چاہیے، سیاسی قیادت طے کرے کہ اقتدار کی خاطر وہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بنیں گے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملکی سلامتی کے لیے پوری قوم کو یکجا ہونا ہوگا۔ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ 26 جولائی کے دھرنے میں شریک ہوں۔میڈیا کے مشکور ہیں جو عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کیلیے کردار ادا کررہا ہے۔ ہم اسلام آباد میں عوام کے حقوق کے لیے آرہے ہیں، آنے کی تاریخ کا اعلان کردیا، کب واپس جانا ہے وقت طے کرے گا۔۔