پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے پارلیمنٹ میں اتحادیوں سے مشاورت کرینگے،خواجہ آصف


سیالکوٹ(صباح نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے لئے پارلیمنٹ میں اتحادیوں سے مشاورت کریں گے۔

سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اتحادیوں کی مشاورت سے ہی ہم پارلیمنٹ میں آگے بڑھیں گے، پی ٹی آئی کا مقصد صرف اور صرف اقتدار ہے، پی ٹی آئی کی خاتون رکن کہتی ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، یہی ان کی سیاست کا اصول ہے، میرے نزدیک پاکستان سب سے اہم ہے، یہ ہے تو ہم ہیں، سیاسی قائدین ہیں، اس کے بغیر ذاتی زندگی کوئی معنی نہیں رکھتی تاہم پی ٹی آئی کی حرکات کہتی ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں۔ انہوں نے آرٹیکل 6 کے ھوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ کس کس پر آرٹیکل 6 لگا لیکن یہ مجھ پر لگا تھا، شفقت صاحب ایک تھے جو آج کل مفرور ہیں انہوں نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی اور میں نے آرٹیکل 6 کی انکوائری کروائی، کئی ماہ کے بعد اس کی تفتیش بند کردی گئی۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ جب عدم اعتماد کی تحریک ہوئی تو جس طرح انہوں نے ایوان کو تحلیل کیا تو ان پر آرٹیکل 6 لگتا ہے اور کارروائی ضرور ہونی چاہیے، کوئی ادارہ پاکستان کی سالمیت سے ماورا نہیں ، یہ بیرونی طاقتوں کے پاس جاکر آمادہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف بات کریں، 9 مئی کو جو ہوا وہ پاکستان کے وجود پر حملہ تھا اور سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جب راتوں رات جو کچھ ہوا عدم اعتماد کو روکنے کے لئے اور بندیال صاحب نے ججمنٹ دی تو یہ ہمارے موقف کی تائید کرتی ہے۔انہوںنے کہا کہ آئین کے تحفظ کا حلف ہم نے اٹھایا ہے، عطا اللہ نے جو بات کی ہے وہ بالکل صحیح ہے، مجھے بتایا گیا کہ کون کون سے ادارے آئینی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں، سب سے بڑا ہتھیار جو ہے توہین عدالت کا وہ جب بھی لگا سیاستدانوں پر ہی لگا ہے، یہاں پر توہین جو 9 مئی کو ہوئی، شہدا کی خون کی توہین ہوئی، ہماری دفاع کی توہین ہوئی اس پر کوئی سزا جزا نہیں ہے لیکن عدالت میں کوئی اونچا بھی بول دے تو توہین عدالت ہوجاتا ہے، تمام آئینی ادارے تحفظ کے مستحق ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کسی ادارے کی عزت زیادہ ہونے کی آئین میں کوئی بات نہیں، سب کی عزت یکساں ہے، ایک ادارہ جس کے آگے 26 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں جن میں ان سے انصاف طلب کیا جارہا ہے تو اگر وہ ادارہ ان 26 لاکھ کیسز کا فیصلہ نہیں کر رہا تو وہ اپنی توہین نہیں کر رہا؟ ادھر توہین عدات نہیں لگتی کہ جو فرض ہے آپ کا آئین کی طرف سے آپ وپ پورا نہیں کر رہے بلکہ سیاست سیاست کھیل رہے ہیں، توہین 9 مئی کو بھی ہوئی، شہدا کے مجسموں کی توہین ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ ہمارے فوجی شہید ہورہے ہیں، مگر یہ تو دہشتگردی کو بھی ملک میں پناہ دیتے ہیں، یہ سلسلہ پاکستان کی سالمیت کو ہلا کر رکھ دیتا ہے، یہ ہمارے اقتدار کی نہیں پاکستان کی بات ہے، اقتدار ہمارے پاس کئی دفعہ آیا اور گیا۔انہوں نے کہا کہ کور کمانڈر کے گھر، مجسموں، بیس پر حملہ کردیں تو جرم نہیں لیکن عدالت کی امانت پر حملہ کریں تو توہین عدالت، میں عدالت کا احترام کرتا ہوں مگر عدالتوں  پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنا احترام کروائیں، اپنی حرکات اس قسم کی رکھیں، ایسے فیصلے دیں جو سیاسی نہ  ہوں بلکہ آئین کے مطابق ہوں۔سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ عدالت نے ایسا فیصلہ دیا جو مانگا ہی نہیں تھا، وہ سائل ہی نہیں تھے، اکتوپر نومبر کے بعد تو یہ 8 فروری کے انتخابات پر بھی حملہ کریں گے۔