کراچی(صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے پر اعتماد نہ لینے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اس فیصلے کا علم نہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی طرح ہم نے بھی یہ بات سنی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس فیصلے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا اور ہمیں اس کا علم نہیں، اب یہ عدالتوں کے فیصلے ہیں تو دیکھیں عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاست کرنی چاہیے اور ان چیزوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے، جو ملک کے حالات چل رہے ہیں اس میں سب کو مل کر بیٹھنا چاہیے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ میں پیپلزپارٹی میں ہوں اور پیپلز پارٹی کی پالیسی کے ساتھ کھڑا ہوں، پیپلزپارٹی کی رائے میری رائے ہے، میری ذاتی رائے کوئی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی پالیسی آجائے تو میں پھر ہی بات کر سکوں گا، پارٹی کی طرف سے ابھی کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔دوسری جانب قانونی اور آئینی امور پر گہری نگاہ رکھنے والے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت کردی۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیاسی جماعت پر پابندی کی بات جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور حکومت کو ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت پر پابندی کا اقدام ہمیشہ ناکام رہا ہے اور ایسے اقدام کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکا گیا ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ اس طرح کے اقدام سے سیاسی افراتفری بڑھے گی اور معیشت تباہ ہوگی جبکہ وفاق پر بھی اثر پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اگر فل کورٹ کے فیصلے سے ناراض ہے تو آئینی طریقے پر عمل کرے اور نظرثانی کی درخواست دائر کرے۔پیپلز پارٹی کے دونوں سینئر رہنماں کے برعکس سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس تمام تر صورتحال کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی ہیں۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ شرجیل میمن نے کہا کہ آج جو کچھ بھی ہوا وہ پی ٹی آئی قیادت کے رویے اور ان کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی ہیں کیونکہ تشدد، انتہا پسندی اور فاشزم پاکستان کی سیاست کے ساتھ نہیں چل سکتے