لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے شیعانِ حیدرِ کرار کے نوجوانوں کی نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے کربلا نے امام حسین(رض) کی امامت میں قیامت تک حق کا علم بلند کردیا اور یہ علم اونچا رہے گا اور پوری دنیا میں حق کی جدوجہد کرنے والوں کے لیے مشعل راہ بنا رہے گا. شہادتِ حسین (رض) کا پیغام یہی ہے کہ ریاست کا نظام شخصی تسلط سے نہیں قرآن و سنت کی بالادستی سے ہی چلایا جائے. نوجوان نسل یزید لعین پر اپنے جذبات کا اظہار کریں یہ اہل ایمان کا حق ہے لیکن. زمانہ حال میں بھی یزیدی نظام اور یزیدی طرزِ حکمرانی اختیار کرنے والوں کے خلاف بھی اسی جذبہ سے جدوجہد کرنا واجب ہے. اٹل الہی فیصلہ یہی ہے کہ باطل رسوا ہوکر مٹ جاتا ہے، ظالم کا نام و نشان نہیں رہتا اور حق ہمیشہ قائم و دائم رہتا ہے. میدانِ کربلا کا ابدی پیغام پوری امتِ مسلمہ کا اتحاد و اتفاق ہے. اتحادِ امت ہی فلسطین و کشمیر کے مظلوموں کے مصائب کا حل ہے.
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی قیادت اور صوبائی کونسلوں نے اپنے ضابطہ اخلاق کا اعادہ کیا ہے کہ مذہبی رواداری اور ہم آہنگی برقرار رکھی جائے گی. فرقہ واریت، دل آزادی اور مشترکہ مقدسات کی بے حرمتی نہیں کی جائے گی. خطبا، واعظین اور ذاکرین اپنی تقریروں اور میدان میں میدانِ کربلا کے عظیم شہدا کے اصل مقصد کو بیان کریں. غزہ فلسطین ارضِ انبیا اور جنت نظیر ریاست جموں و کشمیر کے مسلمانوں پر قیامت برپا ہے. وقت کے یزید مظلوموں پر ظلم کی انتہا کررہے ہیں. مجلسِ محرم الحرام سے اس ظلم اور دورِ حاضر کے اِن زندہ یزیدوں کے خلاف پوری طاقت سے آواز بلند کی جائے.
لیاقت بلوچ نے منصورہ لاہور میں سیاسی مشاورتی اور صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سیاسی بحران گھمبیر ہورہا ہے. سیاسی جمہوری پارلیمانی عدم استحکام کو عدالتی فیصلوں کے ذریعے استحکام میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا. جمہوریت، پارلیمانی اور انتخابی نظام کی مخالف قوتیں اپنی ریاستی طاقت سے نئے شکنجے تیار کرلیتی ہیں. آئین کی بالادستی، عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے سیاسی جمہوری قیادت کو قومی سیاسی ڈائیلاگ کا دروازہ کھولنا ہوگا، وگرنہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور سیاسی جمہوری قوتوں کا ٹکرا آئین، جمہوریت اور عوامی حقوق کے لیے ہر آن خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے. 2024 انتخابات عدم استحکام کی خوفناک تصویر بن گئی ہے. اگر انتخابات 2024 کے ذریعے ہی بحرانوں کے خاتمہ کا علاج تلاش کرنا ہے تو عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا، اور اس کا پائیدار راستہ یہی ہے کہ فارم 45 کی بنیاد پر عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے، وگرنہ عدالتی فیصلے اور قانونی موشگافیاں نئے بحران پیدا کرتے رہیں گے.