لوئردیر (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر پی ڈی ایم اورپی پی حکومت کا ساتھ نہ دیتیں تو سٹیٹ بنک ترمیمی آرڈی نینس سینیٹ سے پاس نہ ہوتا۔ اگر پیپلزپارٹی اپنے دعوئوں میں سچی ہے کہ منی بجٹ اور ترمیمی آرڈی نینس پاس کرانے میں اس کا ہاتھ نہیں تو ترمیمی آرڈی نینس لے کر آئے۔ تینوں بڑی سیاسی جماعتیں استعماری ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ حکمران اشرافیہ نے مل کر قوم کے گلے میں آئی ایم ایف کی غلامی کا طوق ڈال دیا۔ عوام ملکی خودمختاری کا سودا کرنے والوں کو الیکشن میں آئینہ دکھائے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے دیرپائیں میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ خیبرپی کے بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں الیکشنز قوانین کی سرعام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی تمام حلقوں میں بجلی کے کھمبے اور دیگر ترقیاتی کاموں میں مصروف ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ چار روز سے کے پی میں موجود ہیں اور سرکاری پارٹی کی جانب سے آئین کی خلاف ورزیوں کو دیکھ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی وہی کام کر رہی ہے جس کے خلاف وہ ماضی میں نعرے لگاتی رہی ہے۔ انھوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابی قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث وزیراعلیٰ کے پی اور دیگر پی ٹی آئی ممبران کے خلاف ایکشن لے۔ انھوں نے جماعت اسلامی کے کارکنان کو بھی ہدایات دیں کہ وہ حکومتی دھاندلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مستعد رہیں۔
انھوں نے کہا کہ کارکنان عوامی مینڈیٹ کو چوری نہیں ہونے دیں گے۔ کے پی کے عوام اپنے ووٹ پر پہرا دیں گے۔ الیکشن میں جہاں بھی دھاندلی ہوئی وہیں دھرنا دیا جائے گا۔امیر جماعت نے کہا کہ ملک کے مسائل کی جڑ سودی سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ سود اللہ کے خلاف جنگ ہے، لیکن مدینہ کی ریاست کا نام لینے والوں نے اسے بڑھاوا دیا۔
انھوں نے کہا کہ اقتدار میں آ کر جماعت اسلامی سب سے پہلے سودکا خاتمہ کرے گی اور اسلامی معاشی نظام متعارف کرایا جائے گا۔ انھوںنے کہا کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں نے اداروں اور معیشت کو تباہ کیا۔ عوام ان سب کا الیکشن میں احتساب کریں گے۔
سراج الحق نے بلوچستان میں بڑھتی ہوئی محرومیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی کے دور میں بلوچستان پیکیج متعارف کرایا گیا، جس پر عمل درآمد نہ ہوا۔ ن لیگ نے بھی اپنے دور میں بلوچستان کو حقوق دینے کے کاغذی اور لفظی وعدے کیے، اب پی ٹی آئی بھی ماضی کی روایات پر عمل کر رہی ہے۔ حال ہی میں گوادر دھرنے کے رہنمائوں سے معاہدہ کیا گیا، مگر اس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوا۔
انھوں نے حکمرانوں کو اپنا وعدہ یاد دلایا اور کہا کہ اگر ”گوادر کو حق دو تحریک ”سے کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہ ہوا، تو حکومت جان لے کہ حالات مزید خراب ہوں گے۔ عوام سے بے وفائی حکمرانوں کا وطیرہ بن چکی ہے۔ گوادر سے چترال تک لوگ حکومت کی پالیسیوں سے تنگ ہیں۔ کمرتوڑ مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان نے لوگوں کی زندگیوں کو عذاب بنا دیا ہے۔ ملک پر پچاس ہزار ارب روپے کے قرضے ہیں۔ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے نسلیں غلام بن چکی ہیں۔