حافظ نعیم الرحمان کا” حق دوعوام کو بدلو نظام کو ” تحریک شروع کرنے کا اعلان

اسلام آباد (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد کا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب عوام کو ریلیف نہیں مل جاتا ،جماعت اسلامی اور عوام کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ قائم ہو چکا ہے ،دھرنے کے حوالے سے انتخابات پیش نظر نہیں ہیں ۔ یہ عوامی ریلیف کا مسئلہ ہے، شرکاء دھرنا کی  رجسٹریشن کے لئے  کیمپ لگائے جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ نائب امیر جماعت میاں اسلم ،ڈاکٹرطارق سلیم  ،نصر اللہ رندھاوابھی موجود تھے ۔ امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ  ملک کی صورتحال اچھی نہیں ہے، بد امنی ہے بد انتظامی ہے، معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، عام لوگ غریب مڈل کلاس کے لیے کچھ نہیں ہے، بالا دست طبقات کے لیے دولت بڑھانے کے پورے مواقع ہیں، وہ مزید جائیدادیں بناتے ہیں معاشی طور پر یہ طبقہ مضبوط ہو رہا ہے اور دولت سمیٹ کر دوبئی منتقل کر رہا ہے، تنخواہ دار طبقہ مزدور  کسان کہاں جائیں۔انھوں نے کہا کہ  ہر گزرتے دن عوامی  مشکلات میں اضافہ ہو رہا  ہے، ملک میں تعلیم بھی برائے فروخت بنا دی گئی ہے، نام نہاد سیاستدانوں بیورو کریسی اشرافیہ کے لیے دولت کے بل بوتے پر اچھی تعلیم ہے، یہی حکمران قوم کو بچوں کو جاہل رکھنا چاہتے ہیں اور دو کروڑ باسٹھ لاکھ بچے جنکی عمریں پانچ سے پندرہ سال ہیں سکولوں سے باہر ہیں، دوسری طرف طبقاتی نظام تعلیم  ہے ۔

انھوں نے کہا کہ اب تو پاکستان میں امن بھی خرید کر حاصل کیا جاتا ہے ،پولیس سیکیورٹی کا نظام عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے،حکمران طبقہ خود کو قربانی کے لیے پیش کرنے کی بجائے گیس بجلی پٹرول کی قیمتیں بڑھا رہے ہیں ہر دن آئی ایم ایف کا ڈو مور کا مطالبہ غلام نہ صرف تسلیم کر رہے ہیں بلکہ قوم کو بتاتے ہیں کہ پروگرام میں جانے کی خوش خبری مل گئی ہے ۔ پاکستان پر معاشی دہشت گردی کے لیے ڈو مور ڈو مور کو تسلیم کیا جاتا ہے اور عوام کے خون کو نچوڑ رہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ  وزیر اعظم شہباز شریف وزیر خزانہ بتائیں جاگیرداروں پر ٹیکس کیوں نہ  لگایا ،عام لوگوں کو سمیں بند کر کے افراتفری کا ماحول پیدا کر رہے ہیں اس طرح محاصل کا تیس فیصد بھی ٹارگٹ حاصل نہیں کر پائیں گے ۔ جاگیرداروں کی سمیں بند کر دیں دیکھیں کتنا وسیع ٹیکس جمع ہوتا ہے ۔ ٹیکس عوام پر بموں کی صورت میں گر رہے ہیں ،عوام کہاں جائیں ارکان پارلیمنٹ کی مراعات میں اضافہ کیا جا رہا ہے ،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان  حالات میں ارکان پارلیمنٹ جرنیل ججز دیگر بڑے طبقات خود ہی اپنی مراعات سے دستبردار ہو جاتے ۔اور عوام کی طرح مشکلات کا سامنا کرتے مگر یہ تو کچھ چھوڑنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں ،عام آدمی کو ٹارگٹ بنا لیا گیا ہے ،گندم کے کسانوں کے ساتھ جو حشر کیا پیداوار کم ہو رہی ہے اور کپاس کی پیداوار بیس تیس فیصد کم ہوئی ہے ۔ تین سو یونٹ فری بجلی دینے والے کہاں گئے ،مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی ایم کیو ایم مل کر عوام دشمن بجٹ منظور کرواتے ہیں اور پھر نورا کشتی شروع کر دیتے ہیں ۔ ناکامیوں کو چھپانے کے لیے لڑنا شروع کر دیتے ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ عوام کی آواز کو کوئی دبا نہیں سکتا ،سوشل میڈیا کو کوئی کنٹرول نہیں کر سکتا ،ظلم پر خاموش رہنا جرم ہے ،کس سے بات کریں سیاسی جماعتیں خود داخلی انتشار کا شکار  ہیں ،کوئی نشستوں کے لیے لگا ہوا ہے کوئی اپنی مراعات کی فکر میں ہے اب تو لگتا ہے جو جتنا اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بولتا ہے معلوم نیں وہ کس کا آدمی ہے ۔ اب اس کے بارے میں پتہ بھی نہیں چلتا زور سے بولنے سے کچھ نہیں ہوتا ،مسائل حل کرو ،حق دو عوام کو بدلو نظام کو تحریک شروع کر دی ہے ۔ بارہ جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی دھرنا ہو گا۔ اسلام آباد میں بیٹھیں گے عوام کو ریلیف دلانے تک نہیں اٹھیں گے۔ صرف اور صرف عوام کا ایجنڈا ہو گا ،بجلی گیس پٹرول کی قیمتیں کم کرو فری بجلی ختم کرو ،تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرو، عام آدمی کو جینے دو، ظالمو بس کرو  اب تو بچوں کی پنسلوں اور کتابوں پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے ۔ اسلام اباد میں بیٹھ جائیں گے عوامی ریلیف تک نہیں اٹھیں گے ،کیمپوں کے ذریعے شرکاء دھرنا کی رجسٹریشن کریں گے، تمام طبقات تاجروں صنعت کاروں مزور کسانوں طلباء یہاں تک کہ خواتین کو بھی دھرنا میں شرکت کی دعوت ہے۔

انھوں نے کہا کہ  حکمرانوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں آئی ایم ایف کی شرائط قبول نہیں ہیں، ایک وقت تھا آئی ایم ایف کے بجٹ کو چھپاتے پھرتے تھے اب تو وزیر اعظم فخریہ خوش خبری کے طور پر قوم کو آئی ایم ایف کے  پروگرام کے بارے میں بتاتے ہیں اور ان  حکمرانوں کو آئینی اور قانونی جواز بھی حاصل نہیں ہے مسلط کر دئیے گئے ہیں اب  دھرنے میں فیصلے ہوں گے عوام کے لیے ریلیف لے کر رہیں گے، اپوزیشن جماعتوں سے مشترکہ موقف کے حوالے سے تعاون کی فضا ہے ہم ایک دوسرے کے اجلاسوں میں بھی جاتے ہیں مگر ان جماعتوں کو بھی کنفیوژن ختم  کرنا ہو گی، کنفیوژ لوگوں کے ساتھ ہم کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں، بس اب عوام کے ساتھ اتحاد ہے ہم کسی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں، مشترکہ ایشوز پر افہام و تفہیم کا ماحول ضرور ہے، ہم تحریک چلا رہے ہیں جماعتی یا ذاتی مفادات کے لیے  نہیں بلکہ بجلی پٹرول گیس کی قیمتیں کم کروانی  ہیں۔ دھرنا میں تمام طبقات کی نمائندگی ہو گی اور اس بات پر مشاورت کر رہے ہیں کہ ملک گیر ہڑتال دھرنے سے قبل ہو یا دھرنے میں اس کا اعلان کیا جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عوام کے  مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے تو ہم ضرور بات چیت کریں گے ،مذاکرات سے انکار ممکن نہیں ہے مگر دھرنا اس وقت ختم کریں گے جب عوام کو ریلیف ملے گا ،جماعت اسلامی اور عوام کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ قائم ہو چکا ہے دھرنے کے حوالے سے انتخابات پیش نظر نہیں ہیں ۔ یہ عوامی ریلیف کا مسئلہ ہے اور اس کا ہمیں آئینی جمہوری حق حاصل ہے ۔