علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے تحریک آزادی کشمیر کو بہت تقویت پہنچائی تھی علی رضاسید


فرینکفرٹ — چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضاسید نے کہاہے کہ علامہ اقبال نے کشمیریوں کے مصائب اور مشکلات کو اپنی انقلابی شاعری میں بیان کرکے تحریک آزادی کشمیر کو بہت تقویت پہنچائی ہے۔ ہم آج بھی اقبال کی پیروی کرتے ہوئے آزادیِ کشمیر کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور یورپ بھر میں مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے حقوق کو اجاگر کرنے کے لیے آگاہی کی مہم چلا رہے ۔ ہماری جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک کشمیریوں پر ظلم و ستم ختم نہیں ہوجاتا اور کشمیریوں کا حق خودارادیت انہیں دیا نہیں جاتا۔

علی رضا سید نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں علامہ اقبال اور جرمن شاعر گوئٹے کی یاد میں ایک محفل مشاعرہ و مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔محفل کا اہتمام ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن جرمنی نے کیا جس کی صدارت جرمنی میں پاکستان کی سفیرسیدہ ثقلین نے کی جبکہ فرینکفرٹ میں پاکستان قونصل جنرل زاہد حسین کو معزز مہمان کے طور دعوت دی گئی تھی۔ چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضا سید نے بھی اس محفل میں بطور مہمان خاص شرکت کی۔  ان کے علاوہ، پاکستان سے پروفیسر ڈاکٹر شاہد عالم، ہائیڈل برگ یونیورسٹی جرمنی کے ڈاکٹر آرلان ہوپف، پاکستان کے مشہور ٹی وی اینکر اقرارالحسن اور دیگر متعدد دانشور، شعرا اور ماہرین بھی مدعو تھے جبکہ چیئرمین ہیومن ویلفیئر ایسوسی ایشن سید اقبال حیدر نے میزبانی کے فرائض انجام دیے۔

علی رضا سید نے کہاکہ میری علامہ اقبال سے روحانی وابستگی بلاوجہ نہیں۔ علامہ بھی کشمیری تھے اور میرا تعلق بھی اسی جنت نظیر خِطے سے ہے۔ علامہ اقبال کو کشمیر سے بے پناہ محبت تھی جس کا اظہار انہوں نے اپنے کلام ، خطوط اور عمل زندگی میں کئی دیگر مواقع پر کیا۔ انہیں اِس پر ناز تھا کہ وہ کشمیری ہیں۔ان کا فارسی کا ایک شعر بھی اس بات کااظہارہے جس کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے کہ میرا بدن گلستان کشمیر کا ایک پھول ہے اور میرا دل ارض حجاز اور میری صدا شیراز سے ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت دبا نہیں سکتی۔ اسی تناظر میں علامہ فرماتے ہیں:جس خاک کے خمیر میں ہے آتش چنارممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمندآج بھارت کی ساڑھے 8 لاکھ افواج کے کشمیریوں کی تحریک حریت کی آگ کو سرد کرنے میں ناکام رہی۔